کھریٹی اور اس کے مضافاتی علاقوں کے دس ہزار سے زائد لوگوں کو آمدورفت میں کئی طرح کی دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اگرچہ مقامی لوگوں کے ہارہا اسرار پر 2016 میں لوگوں کی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے اس وقت کی حکومت نے ایک منصوبے کے تحت مذکورہ علاقہ کے لئے ایک پُل کی منظوری دی تھی۔ تاہم پانچ سال گزر جانے کے بعد بھی پل کا کام ابھی تک پائے تکمیل کو نہیں پہنچ سکا۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ علاقہ سے بہنے والہ نالہ گاورن میں پانی کی سطح بڑھ جانے کی وجہ سے مقامی لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ علاقہ میں تیز بارش کے سبب مذکورہ نالہ کبھی کبھی بہت اتھل پتھل مچاتا ہے۔ جس کی وجہ سے کثیر آبادی والے علاقوں کے لوگ تحصیل مقام سے منقطع ہو جاتے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ اگرچہ مذکورہ علاقے کی رابطہ سڑک پر محکمہ آر اینڈ بی نے میکڈامائزیشن کا کام پورا کیا ہے، تاہم ان کا ماننا ہے کہ علاقہ کے لوگوں کو میکڈامائزیشن کا تب تک کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا جب تک پُل کا کام پائے تکمیل تک نہیں پہنچتا۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے مذکورہ علاقہ میں کئی سرکاری دفاتر، اسکول اور ایک ہوسٹل کام کر رہے ہیں، جن کا آنا اور جانا مذکورہ نالہ سے ہی ہوتا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ مذکورہ علاقہ میں پُل کی تکمیل ان کا دیرینا خواب تھا، تاہم پانچ سال کا طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود مقامی لوگوں کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہو سکا۔
یہ بھی پڑھیں: حیرت انگیز کشمیری سٹنٹ مین پر خصوصی رپورٹ
مقامی لوگوں نے اگرچہ کئی بار انتظامیہ کی توجہ مذکورہ پل کی جانب مرکوز کرانی چاہی، تاہم آج تک حکام اپنی بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کثیر آبادی کی داد رسی کرنے والا یہاں کوئی نہیں ہے۔
ای ٹی وی بھارت نے جب یہ معاملہ محکمہ آر اینڈ بی کے جونیئر انجینئر افتخار رسول کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے کہا کہ وادی میں نامساعد حالات کی وجہ سے پُل بنانے میں تاخیر ہوئی ہے۔ جے ای نے نمائندہ کو یقین دلایا کہ رواں سال کے آخر تک مذکورہ پُل کو لوگوں کی آمدورفت کے لئے کھول دیا جائے گا، تاکہ علاقہ کی گنجان آبادی کو راحت مل سکے۔