اننت ناگ: سابق وزیر اعلیٰ اور جے کے این سی کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا کہ یہ پٹنہ اپوزیشن میٹنگ کی کامیابی ہے کہ بی جے پی اس پر رد عمل ظاہر کر رہی ہے اور اس میٹنگ کے نتائج کے لیے ہمیں 2024 کا انتظار کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت جموں کشمیر میں ابھی امن بحال کرنے میں پوری طرح سے ناکام ہو گئی ہے لہذا جموں کشمیر میں آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ (AFSPA) کو ہٹانا نا ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے دور حکومت میں امن بحال نہیں ہو سکتا۔ بی جے پی کے دعوے جھوٹے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے دور حکومت میں عسکریت پسندی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح سے حالیہ راجوری میں عسکریت پسندی میں اضافہ ہوا ہے۔ اس سے یہ بات صاف طور واضح ہو رہی ہے کہ اب اُن علاقوں میں عسکریت پسندی میں اضافہ ہو رہا ہے، جہاں عسکریت پسندی 2016 سے پہلے نہیں پائی جاتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ 2016 سے پہلے نیشنل کانفرنس نے کشمیر کے کچھ علاقوں سے آرمڈ فورسز سپیشل پاور ایکٹ ہٹانے کی پہل کی تھی۔ عمر عبداللہ نے پلوامہ کی ایک مسجد میں فوج کے داخل ہونے کے الزامات کی بھی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پلوامہ واقعہ کی مکمل تحقیقات ہونی چاہئے۔ عمر عبداللہ کے مطابق پلوامہ میں دو جگہوں پر مساجد میں فورسز کے داخل ہونے کے واقعات پیش آئے ہیں، جہاں مقامی امام صاحبان نے گواہی دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس معاملے کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیے اور قصورواروں کو قانونی طریقے سے سخت ترین سزا ملنی چاہئے۔ اانہوں نے منی پور میں نا سازگار حالت کی مذمت کی اور کہا مرکزی حکومت وہاں پر امن و قانون بحال کرنے میں ناکام ہو گئی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مرکزی حکومت وہاں کے حالات پر جلد قابو پانے میں کامیاب ہو جائے گی۔ ان باتوں کا اظہار عمر عبداللہ نے ڈاکسم کوکرناگ میں ساؤتھ زون پارٹی میٹنگ کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کیا۔
اس موقعے پر حسنین مسعودی، علی محمد ساگر، ناصر اسلم وانی، سکینہ ایتو، الطاف کلو، بشیر ویری کے علاوہ دیگر سیاسی لیڈران بھی موجود رہے۔ پارٹی لیڈران پر زور دیتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ وہ پارٹی کو زمینی سطح پر مضبوط کرنے کے لئے کام کریں اور عوام کو درپیش مشکلات کا ازالہ کرنے کے لئے اپنا قلیدی رول ادا کریں۔