ETV Bharat / state

اننت ناگ: کسانوں نے کراپ انشورنس اسکیم متعارف کرنے کا مطالبہ کیا

author img

By

Published : Jul 15, 2021, 1:34 PM IST

مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں سیب کی صنعت سے لاکھوں افراد منسلک ہیں۔ یہاں کی معیشت کو مستحکم بنانے کے لئے میوہ کاشتکاروں کا ایک اہم کردار ہے۔ اس کے باوجود بھی کسان طبقہ کو قدرت کے سہارے چھوڑ دیا گیا ہے۔

fruit growers demand crop insurance
اننت ناگ: کسانو نے کراپ انشورنس اسکیم متعارف کرنے کا مطالبہ کیا

یہ بات عیاں ہے کہ وادی کا کسان اکثر و بیشتر نامساعد حالات یا قدرتی آفات کا شکار ہوتا رہا ہے۔ جہاں گزشتہ برس سیب کے باغات کو اسکیب نامی بیماری نے اپنی زد میں میں لے کر کسانوں کا حال بے حال کردیا۔

وہیں رواں برس شدید ژالہ باری نے میوہ کاشتکاروں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ تاہم ستم ظریفی ہے کہ سرکار کی جانب سے کسانوں کے لئے ابھی تک کراپ انشورنس اسکیم متعارف نہیں کی گئی ہے۔

اننت ناگ: کسانو نے کراپ انشورنس اسکیم متعارف کرنے کا مطالبہ کیا

میوہ کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ وہ سنہ 2011 سے سرکار سے کراپ انشورنس اسکیم متعارف کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ کراپ انشورنس اسکیم کو متعارف کرنے کے لئے سرکار کی جانب سے کئی بار وعدے بھی کئے گئے تاہم زمینی سطح پر وہ سب وعدے کھوکھلے ثابت ہوئے، جس کی وجہ سے ہم مایوس ہیں۔

کسانوں و میوہ کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ وہ ہمیشہ اپنی فصل کو لے کر کافی فکر مند رہتے ہیں۔ ان میں یہ خوف لاحق رہتا ہے کہ کہیں قدرتی آفت کی وجہ سے ان کی سال بھر کی محنت ضائع نہ ہوجائے۔

میوہ کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ کاشتکاری کے لئے درکار کھاد، ادویات و دیگر ضروری سامان پر کثیر رقم خرچ کرنا پڑتا ہے، بعض اوقات ان چیزوں کو خریدنے کے لئے قرضہ لینا پڑتا ہے۔ تاہم ژالہ باری و دیگر آفات کی زد میں آنے کے بعد وہ قرض کے بوجھ تلے دب جاتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ کسانوں کو معاشی طور مستحکم کرنے اور ان کے ذریعہ معاش کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے سرکار کی جانب سے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیر میں آرگینک فارمنگ کیوں ہو رہی ہے مقبول؟

ادھر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ہارٹیکلچر مارکیٹنگ اینڈ پلاننگ کے ڈائریکٹر وشیش مہاجن نے کہا کہ کراپ انشورنس اسکیم کے بارے میں اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔

انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ جلد ہی کسانوں کی اس دیرینہ مانگ کو پورا کیا جائے گا۔

یہ بات عیاں ہے کہ وادی کا کسان اکثر و بیشتر نامساعد حالات یا قدرتی آفات کا شکار ہوتا رہا ہے۔ جہاں گزشتہ برس سیب کے باغات کو اسکیب نامی بیماری نے اپنی زد میں میں لے کر کسانوں کا حال بے حال کردیا۔

وہیں رواں برس شدید ژالہ باری نے میوہ کاشتکاروں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ تاہم ستم ظریفی ہے کہ سرکار کی جانب سے کسانوں کے لئے ابھی تک کراپ انشورنس اسکیم متعارف نہیں کی گئی ہے۔

اننت ناگ: کسانو نے کراپ انشورنس اسکیم متعارف کرنے کا مطالبہ کیا

میوہ کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ وہ سنہ 2011 سے سرکار سے کراپ انشورنس اسکیم متعارف کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ کراپ انشورنس اسکیم کو متعارف کرنے کے لئے سرکار کی جانب سے کئی بار وعدے بھی کئے گئے تاہم زمینی سطح پر وہ سب وعدے کھوکھلے ثابت ہوئے، جس کی وجہ سے ہم مایوس ہیں۔

کسانوں و میوہ کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ وہ ہمیشہ اپنی فصل کو لے کر کافی فکر مند رہتے ہیں۔ ان میں یہ خوف لاحق رہتا ہے کہ کہیں قدرتی آفت کی وجہ سے ان کی سال بھر کی محنت ضائع نہ ہوجائے۔

میوہ کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ کاشتکاری کے لئے درکار کھاد، ادویات و دیگر ضروری سامان پر کثیر رقم خرچ کرنا پڑتا ہے، بعض اوقات ان چیزوں کو خریدنے کے لئے قرضہ لینا پڑتا ہے۔ تاہم ژالہ باری و دیگر آفات کی زد میں آنے کے بعد وہ قرض کے بوجھ تلے دب جاتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ کسانوں کو معاشی طور مستحکم کرنے اور ان کے ذریعہ معاش کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے سرکار کی جانب سے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیر میں آرگینک فارمنگ کیوں ہو رہی ہے مقبول؟

ادھر ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ہارٹیکلچر مارکیٹنگ اینڈ پلاننگ کے ڈائریکٹر وشیش مہاجن نے کہا کہ کراپ انشورنس اسکیم کے بارے میں اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔

انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ جلد ہی کسانوں کی اس دیرینہ مانگ کو پورا کیا جائے گا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.