جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے کپرن سے ڈوڈہ دیسہ سڑک خطہ چناب اور وادی کشمیر کو آپس میں جوڑنے کا واحد راستہ ہے۔
تاہم سڑک کی تعمیر کا خواب گذشتہ 40 سال سے شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا ہے۔ جہاں ایک طرف مختلف خطوں کو آپس میں ملانے کی منصوبہ بندی کی جاتی ہے، وہیں خطہ چناب اور جنوبی کشمیر کو ملانے کی کوئی منصوبہ بندی نہیں کی جارہی ہے۔
حالانکہ شاہراہوں کی تعمیر ہی علاقوں کی ترقی کی مضمر کہلاتی ہے۔ کپرن ۔ ڈوڈہ دیسہ سڑک کی تعمیر شاہ آباد اور خطہ چناب کے لوگوں کا ایک دیرینہ خواب ہے۔
سنہ 1977 میں اس سڑک کو تعمیر کرنے کے سلسلے میں مرحوم شیخ محمد عبداللہ کی تجویز کو کبھی بھی عملی جامہ نہیں پہنایا گیا، حالانکہ 34سال تک انکی ہی پارٹی کی حکومت رہی، جن کیلئے اس سڑک کی تعمیر کوئی بڑی بات نہیں تھی۔
بتایا جاتا ہے کہ سنہ 1978 میں ڈوڈہ کی طرف سڑک بنانے کا کام شروع کیا گیا تھا تاہم بعد میں کام بند کر دیا گیا۔ کپرن سے دیسہ ڈوڈہ تک پہاڑی راستہ تقریباً 95 کلو میٹر کا ہے اور اگر ٹنل کی تعمیر ہوتی ہے تو یہ فاصلہ محض 44کلو میٹر رہ جائیگا۔
پیر پنجال پہاڑی سلسلے میں14 کلو میٹر لمبی ٹنل کی تعمیر 4 دہائیوں سے صرف کاغذوں کی زینت بننے کیلئے محدود ہے۔
یہ بھی پڑھیے
ڈاکٹر شاہ فیصل کے صدارتی عہدے سے مستعفی ہونے تک کا سفر
پیر پنچال پہاڑی سلسلے کو چیرتے ہوئے سربل کپرن اننت ناگ کے مقام پر اس مجوزہ ٹنل کی تعمیر ہونی ہے جو خطہ چناب میں’گائی‘ نامی جگہ پر نکلے گی۔
اس شاہراہ کے لئے جو سروے کیا گیا ہے، اسکے مطابق یہ ویری ناگ سے کپرن اور وہاں سے سربل تک ہے جہاں ٹنل کی تعمیر ہونی ہے۔
ویری ناگ سے کپرن تک 15 کلو میٹر اور کپرن سے سر بل 12 کلو میٹر ہے۔ سربل کے مقام پر 14کلو میٹر کا ٹنل تعمیر ہونا ہے جس کا منہ ڈودہ کی طرف گائی کے مقام پر نکلے گا۔
جہاں سے دیسہ تک 18کلو میٹر کا راستہ ہے اور دیسہ سے ڈودہ 30کلو میٹر دور ہے۔
محکمہ آر اینڈ بی حکام کا کہنا ہے 'اس سڑک کو قومی شاہراہ کے طور پر قرار دینے کی تجویز رکھی گئی ہے، تاہم مثبت جواب ملنا ابھی باقی ہے'۔
حکام نے کہا 'کپرن سے ڈوڈہ تک کا راستہ کافی نزدیک ہے اوراگر ٹنل کی تعمیر نہیں ہوتی ہے اور پہاڑی راستوں کا ہی انتخاب عمل میں لایا جاتا ہے تو پھر یہ راستہ لمبا پڑے گا، ساتھ ہی حادثات ہونے کا خطرہ بھی رہے گا'۔
انہوں نے کہا 'کپرن سے پہاڑی کے اوپر تک قریباَ 47 کلومیٹر کا فاصلہ ہے، یہی فاصلہ پہاڑی کے اُس طرف ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ راستہ تعمیر ہونے سے اِس طرف قریبا 831 کنال جنگلات اراضی زد میں آسکتی ہے، جبکہ ٹنل سے لے کر ویری ناگ تقریباَ 60چھوٹے بڑے پل تعمیر ہونگے۔
سال 2016میں ویری ناگ سے ٹنل تک دو لین سڑک اور ٹنل تعمیر کرنے کے لئے ڈی پی آر تیار کیا تھا اور اس پروجیکٹ کے لئے تقریباَ 5200 کرورڑ روپیہ خرچ آنے کا تخمینہ لگایا تھا۔ تاہم پروجیکٹ کی منظوری آج تک نہیں مل سکی۔
یہ بھی پڑھیے
منوج سنہا کی اعلی رہنماؤں سے ملاقات
انہوں نے کہا 'رواں سال کے مارچ مہینے میں اُس وقت کے ضلع ترقیاتی کمشنر اننت ناگ خالد جہانگیر نے دوبارہ بغیر ٹنل کے ڈی پی آر تیار کرنے کی ہدایت دی۔ جس کے بعد اُنہوں نے پروجیکٹ کا نقشہ تیار کیا اور اس پروجیکٹ کے لئے قریباَ 210 کرورڈ روپیہ خرچ آنے کا تخمینہ لگایا گیا۔
تاہم کئی مہینے گذر جانے کے بعد بھی ڈی پی آر پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ ویری ناگ اور ڈوڈہ کی سماجی انجمنوں اور معزز شہریوں کے ایک مشترکہ گروپ نے کہا ہے وہ اس شاہراہ کی تعمیر کے سلسلے میں سرگرم ہیں اور مختلف سطحوں پر اس سڑک کی افادیت کو اجاگر کیا جارہا ہے تاکہ جنوبی کشمیر کو بہت ہی کم فاصلے کی سڑک سے ڈوڈہ کی ساتھ ملایا جائے۔