جموں وکشمیر کی انتظامیہ کی جانب سے یونین ٹیریٹری میں جنگلات کے حقوق سے متعلق فارسٹ رائٹس ایکٹ کرنے اور اس سے متعلق کمیٹیاں تشکیل دئے جانے کے فیصلے پر گجر اور بکروال طبقے سے وابستہ افراد نے راحت کی سانس لی۔
واضح رہے کہ جموں وکشمیر انتظامیہ نے حالیہ دنوں یونین ٹیریٹری میں فاریسٹ رائٹس ایکٹ کو نافذ کرنے کے اعلان کے ساتھ ہی اس قانون کے نفاذ اور عوام کو باخبر کیے جانے سے متعلق کمیٹیاں تشکیل دینے کا حکمنامہ بھی صادر کیا ہے۔
فارسٹ رائٹس ایکٹ ملک بھر میں جنگلات میں رہائش پذیر افراد کو چند حقوق فراہم کرتا ہے۔ تاہم یہ مرکزی ایکٹ جموں و کشمیر میں لاگو نہیں تھا اور حالیہ دنوں لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ نے اسکے اطلاق سے متعلق باضابطہ نوٹیفیشکن جاری کی ہے۔
گجر طبقے سے وابستہ افراد نے اس اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس سے قبائلیوں کو رہائش اور روزگار کے لئے جنگلات کی زمین پر حقوق حاصل ہوں گے۔
اس سے قبل گزشتہ مہینے صوبہ کشمیر میں ضلع اننت ناگ کے پہلگام علاقے میں انہدامی کارروائی اور جنگلاتی اراضی بازیاب کرنے کی مہم کے دوران
متعدد گوجر اور بکروال پناہ گاہوں کو منہدم کیا گیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ 2011 کی مردم شماری کے مطابق جموں، کشمیر اور لداخ میں تقریبا 15لاکھ گوجر اور بکروال رہتے ہیں جو اس خطے کی کل آبادی کا تقریبا 11.9٪ فیصد ہے۔
فاریسٹ رائٹ ایکٹ کے نفاذ کو ایک بڑا فیصلہ قرار دیتے ہوئے گجر بکروال طبقے کے لوگوں نے مزید کہا کہ اس سے خانہ بدوش گجروں اور بکروالوں کو تقویت کے ساتھ ساتھ انکے حقوق کا تحفظ بھی ممکن ہو پائے گا۔