ETV Bharat / state

Anantnag Youth Died by Suicide اننت ناگ میں نوجوان نے پھانسی لگا کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا

author img

By

Published : Jan 11, 2023, 2:18 PM IST

اننت ناگ میں نوجوان نے مبینہ طور پر پھانسی لگا کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔ نوجوان بارہویں کلاس کا طالب علم بتایا جارہا ہے۔ Anantnag Youth Suicide

12th class student hangs himself to death in shangas
12th class student hangs himself to death in shangas

شانگس، اننت ناگ: جنوبی کشمیر کے اننت ناگ ضلع میں بدھ کی صبح ایک 20 سالہ نوجوان نے مبینہ طور پر پھانسی لگا کر اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا۔ لڑکے کی شناخت خانی پورہ اترسو اننت ناگ کے رہنے والے اظہر بشیر ولد بشیر احمد بھٹ کے طور پر ہوئی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ مذکورہ لڑکے نے اپنے گھر میں خود کو پھانسی پر لٹکا دیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ آج صبح جب اس کے گھر والے اسے جگانے کے لیے گئے تو اس نے دروازہ نہیں کھولا جس کے بعد اہل خانہ کسی طریقہ سے کمرے میں داخل ہوئے جہاں انہوں نے اظہر کو پنکھے سے لٹکتے ہوئے پایا۔ اس واقعے کے بعد پورے علاقے میں ماتم کی لہر دوڑ گئی ہے۔ پولیس نے اس سلسلے میں مقدمہ درج کر لیا ہے اور معاملہ کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہے۔

جنوبی کشمیر کے اننت ناگ ضلع کے وترسو شانگس میں آج صبح ایک 20 سالہ لڑکے نے مبینہ طور پر مبینہ طور پر پھانسی لگا کر خودکشی کر لی۔
جس کی شناخت اظہر بشیر (20) ولد بشیر احمد بٹ ساکن خانہ پورہ اترسو اننت ناگ کے بطورِ ہوئی ہے بتایا جاتا ہے کہ اس نے پر اپنے گھر میں پھانسی لگا کر خودکشی کر لی۔ دریں اثنا، ایک پولیس اہلکار نے بھی اس کی تصدیق کی اور اس سلسلے میں مزید تحقیقات کے لیے مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں ایک 20 سالہ نوجوان نے مبینہ طور پر خود کشی کرکے اپنا کام تمام کر دیا۔ ذرائع نے بتایا کہ اننت ناگ کے اتراسو خانی پورہ میں ایک نوجوان نے اپنے ہی گھر میں اپنے آپ کو مبینہ طور پر پھانسی دے کر اپنی زندگی کا خاتمہ کر دیا۔ متوفی نوجوان کی شناخت 20 سالہ اظہر بشیر ولد بشیر احمد بٹ کے بطور ہوئی ہے جو بارہویں جماعت کا طالب علم تھا۔ دریں اثنا پولیس نے اس سلسلے میں ایک کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

Ankita Bhandari Murder Case جانئےانکیتا بھنڈاری قتل کیس میں اب تک کیا ہوا

قابل ذکر ہے کہ وادی میں خود کشی کے واقعات میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے جس سے لوگوں میں تشویش کی ایک لہر دوڑ گئی ہے۔ گرچہ خودکشی کرنے کی وجوہات مختلف ہوتی ہیں تاہم قریب ایک ماہ قبل جب سوپور کی ایک بچی نے غربت سے تنگ آکر دریائے جہلم میں چھلانگ لگا کر اپنی زندگی کا خاتمہ کر دیا تو اس سے پوری وادی سکتے میں آگئی۔ واضح رہے کہ ایک عرصہ قبل وادیٔ کشمیر میں خودکشی کرنے کی شرح نہ کے برابر تھی۔ لیکن گزشتہ کئی ہفتوں سے خودکشی کے واقعات سامنے آرہے ہیں۔ ان دنوں وادی کے اطراف و اکناف سے خودکشی کی خبریں موصول ہورہی ہیں، جس کی وجہ سے عوامی حلقوں میں تشویش پائی جارہی ہے۔ افسوس اور حیران کن ہے کہ تعلیم یافتہ نوجوان لڑکے اور لڑکیوں میں خودکشی کا رجحان بڑھتا جارہا ہے اور نوجوان قدرت کی عطاکردہ زندگی کی انمول نعمت کو چھوڑکر موت کو گلے لگارہے ہیں۔ حالیہ گزشتہ دنوں میں بیشتر واقعات ایسے سامنے آئے کہ خودکشی کرنے والے افراد نے خودکشی کرنے سے قبل اپنا ویڈیو ریکارڈ کرکے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا۔ ظاہر سی بات ہے کہ ایک پڑھا لکھا نوجوان یہ جانتے ہوئے کہ مذہبی لحاظ سے خودکشی کرنا حرام ہے اس کے باوجود بھی ایک انسان ایسا سنگین قدم اٹھانے پر کیوں مجبور ہورہا ہے؟ ان دنوں یہ ایک سنگین مسئلہ بنا ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

National Doctor’s Day: صحت مند معاشرے کی تشکیل کرنے والے محسن

ماہر نفسیات کا ماننا ہے کہ سماج میں کئی وجوہات اس کے پیچھے کارفرما ہیں۔ تاہم معاشی بدحالی، گھریلو تشدد اس کی بنیادی وجہ ہوسکتی ہیں۔ اس ضمن میں ان کا کہنا ہے کہ موجودہ نسل کافی حساس ہے۔ قوت برداشت کی کمی ہونے کے سبب آج کے تیز رفتار دور میں درپیش مختلف مسائل کو لے کر موجودہ نسل جلدی احساس کمتری کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اس لیے ایسے انسان پر ذہنی تناؤ اس طرح حاوی ہو جاتا ہے کہ اسے لگتا ہے کہ موت کو گلے لگانے کے بغیر اور کوئی راستہ ہی نہیں بچا۔

ماہر نفسیات کا ماننا ہے کہ سوشل میڈیا پر خودکشی کے ویڈیوز شائع ہونے سے واقعات میں مزید اضافہ ہوگا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ خودکشی کے تئیں آمادہ کرنے کا ایک ذریعہ بن کر سامنے آ سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ خود کشی کے واقعات کو روکنے کے لیے معاشرے میں بڑے پیمانے پر بیداری پیدا کرنے کی ضرورت ہے، جس کے لیے سرکاری غیر سرکاری و مذہبی تنظیموں کو آگے آنا چاہیے۔ مذہبی رہنما بھی خودکشی کے بڑھتے واقعات پر افسوس کا اظہار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قرآن و حدیث میں خودکشی کی مکمل ممانعت کی گئی ہے۔ لہذا نوجوانوں سے اپیل ہے کہ زندگی گزارنے کے دوران درپیش مصائب و مشکلات کے دوران صبر و تحمل سے کام لیں۔

شانگس، اننت ناگ: جنوبی کشمیر کے اننت ناگ ضلع میں بدھ کی صبح ایک 20 سالہ نوجوان نے مبینہ طور پر پھانسی لگا کر اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا۔ لڑکے کی شناخت خانی پورہ اترسو اننت ناگ کے رہنے والے اظہر بشیر ولد بشیر احمد بھٹ کے طور پر ہوئی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ مذکورہ لڑکے نے اپنے گھر میں خود کو پھانسی پر لٹکا دیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ آج صبح جب اس کے گھر والے اسے جگانے کے لیے گئے تو اس نے دروازہ نہیں کھولا جس کے بعد اہل خانہ کسی طریقہ سے کمرے میں داخل ہوئے جہاں انہوں نے اظہر کو پنکھے سے لٹکتے ہوئے پایا۔ اس واقعے کے بعد پورے علاقے میں ماتم کی لہر دوڑ گئی ہے۔ پولیس نے اس سلسلے میں مقدمہ درج کر لیا ہے اور معاملہ کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہے۔

جنوبی کشمیر کے اننت ناگ ضلع کے وترسو شانگس میں آج صبح ایک 20 سالہ لڑکے نے مبینہ طور پر مبینہ طور پر پھانسی لگا کر خودکشی کر لی۔
جس کی شناخت اظہر بشیر (20) ولد بشیر احمد بٹ ساکن خانہ پورہ اترسو اننت ناگ کے بطورِ ہوئی ہے بتایا جاتا ہے کہ اس نے پر اپنے گھر میں پھانسی لگا کر خودکشی کر لی۔ دریں اثنا، ایک پولیس اہلکار نے بھی اس کی تصدیق کی اور اس سلسلے میں مزید تحقیقات کے لیے مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں ایک 20 سالہ نوجوان نے مبینہ طور پر خود کشی کرکے اپنا کام تمام کر دیا۔ ذرائع نے بتایا کہ اننت ناگ کے اتراسو خانی پورہ میں ایک نوجوان نے اپنے ہی گھر میں اپنے آپ کو مبینہ طور پر پھانسی دے کر اپنی زندگی کا خاتمہ کر دیا۔ متوفی نوجوان کی شناخت 20 سالہ اظہر بشیر ولد بشیر احمد بٹ کے بطور ہوئی ہے جو بارہویں جماعت کا طالب علم تھا۔ دریں اثنا پولیس نے اس سلسلے میں ایک کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

Ankita Bhandari Murder Case جانئےانکیتا بھنڈاری قتل کیس میں اب تک کیا ہوا

قابل ذکر ہے کہ وادی میں خود کشی کے واقعات میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے جس سے لوگوں میں تشویش کی ایک لہر دوڑ گئی ہے۔ گرچہ خودکشی کرنے کی وجوہات مختلف ہوتی ہیں تاہم قریب ایک ماہ قبل جب سوپور کی ایک بچی نے غربت سے تنگ آکر دریائے جہلم میں چھلانگ لگا کر اپنی زندگی کا خاتمہ کر دیا تو اس سے پوری وادی سکتے میں آگئی۔ واضح رہے کہ ایک عرصہ قبل وادیٔ کشمیر میں خودکشی کرنے کی شرح نہ کے برابر تھی۔ لیکن گزشتہ کئی ہفتوں سے خودکشی کے واقعات سامنے آرہے ہیں۔ ان دنوں وادی کے اطراف و اکناف سے خودکشی کی خبریں موصول ہورہی ہیں، جس کی وجہ سے عوامی حلقوں میں تشویش پائی جارہی ہے۔ افسوس اور حیران کن ہے کہ تعلیم یافتہ نوجوان لڑکے اور لڑکیوں میں خودکشی کا رجحان بڑھتا جارہا ہے اور نوجوان قدرت کی عطاکردہ زندگی کی انمول نعمت کو چھوڑکر موت کو گلے لگارہے ہیں۔ حالیہ گزشتہ دنوں میں بیشتر واقعات ایسے سامنے آئے کہ خودکشی کرنے والے افراد نے خودکشی کرنے سے قبل اپنا ویڈیو ریکارڈ کرکے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا۔ ظاہر سی بات ہے کہ ایک پڑھا لکھا نوجوان یہ جانتے ہوئے کہ مذہبی لحاظ سے خودکشی کرنا حرام ہے اس کے باوجود بھی ایک انسان ایسا سنگین قدم اٹھانے پر کیوں مجبور ہورہا ہے؟ ان دنوں یہ ایک سنگین مسئلہ بنا ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

National Doctor’s Day: صحت مند معاشرے کی تشکیل کرنے والے محسن

ماہر نفسیات کا ماننا ہے کہ سماج میں کئی وجوہات اس کے پیچھے کارفرما ہیں۔ تاہم معاشی بدحالی، گھریلو تشدد اس کی بنیادی وجہ ہوسکتی ہیں۔ اس ضمن میں ان کا کہنا ہے کہ موجودہ نسل کافی حساس ہے۔ قوت برداشت کی کمی ہونے کے سبب آج کے تیز رفتار دور میں درپیش مختلف مسائل کو لے کر موجودہ نسل جلدی احساس کمتری کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اس لیے ایسے انسان پر ذہنی تناؤ اس طرح حاوی ہو جاتا ہے کہ اسے لگتا ہے کہ موت کو گلے لگانے کے بغیر اور کوئی راستہ ہی نہیں بچا۔

ماہر نفسیات کا ماننا ہے کہ سوشل میڈیا پر خودکشی کے ویڈیوز شائع ہونے سے واقعات میں مزید اضافہ ہوگا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ خودکشی کے تئیں آمادہ کرنے کا ایک ذریعہ بن کر سامنے آ سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ خود کشی کے واقعات کو روکنے کے لیے معاشرے میں بڑے پیمانے پر بیداری پیدا کرنے کی ضرورت ہے، جس کے لیے سرکاری غیر سرکاری و مذہبی تنظیموں کو آگے آنا چاہیے۔ مذہبی رہنما بھی خودکشی کے بڑھتے واقعات پر افسوس کا اظہار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قرآن و حدیث میں خودکشی کی مکمل ممانعت کی گئی ہے۔ لہذا نوجوانوں سے اپیل ہے کہ زندگی گزارنے کے دوران درپیش مصائب و مشکلات کے دوران صبر و تحمل سے کام لیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.