کویت کے ٹینس کھلاڑی محمد العوادی یو اے ای میں ہونے والے ایک بین الاقوامی ٹینس ٹورنامنٹ سے اس وقت دستبردار ہوگئے جب انہیں بتایا گیا کہ وہ سیمی فائنل میں ایک اسرائیلی کھلاڑی سے مقابلہ کرنے والے ہیں۔ اس اقدام کو تمام اسلامی ممالک کے عوام سمیت دنیا کے مسلم کھلاڑیوں کی جانب سے سراہا جا رہا ہے اور اس طرح کے اقدامات کے بعد اسرائیلی حکومت کے لیے ایک نئی رکاوٹ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ Kuwait’s Tennis Player Muhammad Al-Awadi
محمد العوادی کے اقدام کو سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر سراہا گیا۔ انہوں نے 14 سال سے کم عمر کے کھلاڑیوں کے لیے بین الاقوامی پروفیشنل چیمپئن شپ میں حصہ لیا تھا جو دبئی میں منعقد ہوئی تھی۔ کویتی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ العوادی اپنا پہلا میچ جیتنے میں کامیاب رہے اور سیمی فائنل میں پہنچ گئے۔ تاہم جیسے ہی انہیں بتایا گیا کہ وہ اسرائیلی کھلاڑی کا سامنا کرنے والے ہیں تو العوادی نے ان کے خلاف نہ کھیلنے کا فیصلہ کیا۔
پرسین گلف اکالرز یونین کے رکن یوسف السناد نے ٹویٹر پر لکھا کہ 'کویتی ٹینس کھلاڑی کا فیصلہ فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی اور اسرائیل کی نسل پرستانہ حکومت کو مسترد کرتے ہوئے کیا گیا ہے۔ کویت کی پارلیمنٹ کے رکن اسامہ ال شاہین نے بھی ٹویٹ کیا کہ'کویت کے ہیرو محمد العوادی کو صہیونیوں کے ساتھ کھیلوں کے مقابلے کو معمول پر لانے سے انکار کرنے پر سلام اور شکریہ۔" یہ نئی پیشرفت مختلف اسلامی ممالک کے مسلمان کھلاڑیوں کی طرف سے واپسی اور مسترد کیے جانے کے بعد سامنے آئی ہے جنہوں نے کھیلوں کے مختلف مقابلوں میں اسرائیلی ہم منصبوں کا سامنا کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
جولائی 2021 میں الجیریا کے جوڈوکا فیتھی نورین نے جاپانی دارالحکومت ٹوکیو میں ہونے والے 2020 کے سمر اولمپکس سے اس وقت دستبرداری ہوگئے تھے جس ان کا مقامبلے اسرائیلی کھلاڑی سے ہونے والا تھا۔ نورین نے یہ اقدام اس وقت لیا جب ان کا مقابلہ اسرائیلی حریف توہر بتبل انڈر 73 کلوگرام مردوں کے جوڈو مقابلے میں ہونے والا تھا۔ نورین نے کہا تھا کہ فلسطینی کاز کے لیے ان کی سیاسی حمایت نے ان کے لیے اسرائیلی حریف کا مقابلہ کرنا ناممکن بنا دیا۔
اُسی مہینے میں سوڈانی کھلاڑی محمد عبد الرسول بھی ٹوکیو میں ہونے والے سمر اولمپکس سے دستبردار ہو گئے، وہ دوسرے ایتھلیٹ بن گئے جنہوں نے اسرائیلی حریف کا سامنا کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ سوڈانی کھلاڑی نے نورین کے اسی طرح کے اقدام کے بعد ٹوکیو اولمپکس سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔