آئی او اے کے نائب صدر سدھانشو متل نے انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن (ایف آئی ایچ) کو لکھے گئے ایک خط میں الزام لگایا ہے کہ بترا کو آئی او اے کا صدر منتخب کرنے کی اجازت دینے کے لئے کچھ حقائق چھپا ئے گئے تھے اور وہ اس وقت کے آئین کے تحت انتخاب لڑنے کے اہل نہیں تھے۔
متل کے الزامات کے جواب میں بترا نے بین الاقوامی اولمپک کمیٹی (آئی او سی) کے چیئرمین تھامس باک ، ایگزیکٹو بورڈ اور ممبروں کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ وہ یہ خط 6 جون 2020 کو متل کے ای میل کے تناظر میں لکھ رہے ہیں۔
بترا نے کہا کہ متل کا ای میل ان کی خود غرضی سے متاثر ہے اور یہ واضح ہے کہ وہ 2021 میں آئی او اے انتخابات سے قبل میری شبیہ کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔
بترا نے کہا کہ متل نے اپنے ای میل میں تمام گمراہ کن حقائق پیش کئے ہیں اور میں آپ کو ذاتی طور پر یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ میں نے آئی او اے صدر بننے کے لئے آئی او اے اور ایف آئی ایچ کے کسی اصول کی خلاف ورزی نہیں کی ہے۔ یہ مایوسی کی بات ہے کہ متل خود دسمبر 2017 میں ہونے والے آئی او اے انتخابات میں نائب صدر منتخب ہوئے تھے لیکن اب وہ میری ساکھ اور شبیہہ کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں تاکہ وہ 2021 کے آئی او اے انتخابات میں خود کو صدارتی امیدوار کے طور پر پیش کرسکیں۔
بترا نے کہا کہ جہاں تک ایف آئی ایچ کے آئین کے ضابطہ 7.2 کا ذکر کیا گیا ہے وہ 3 نومبر 2018 سے نافذ العمل ہوا جبکہ آئی او اے کے صدر کی حیثیت سے ان کا انتخاب 14 دسمبر 2017 کو ہوا تھا لہذا یہ اصول ان کے آئی او اے انتخابات کے دوران لاگو نہیں تھا۔
بترا نے اپنے خط میں کہا کہ وہ 12 نومبر 2016 کو ایف آئی ایچ کے صدر کے طور پر منتخب ہوئے تھے اور یہ کہ ایف آئی ایچ کا 12 نومبر 2016 کا آئین 2017 میں آئی او اے صدر اور ایف آئی ایچ کے صدر کے وقت 2016 میں نافذ تھا اور ایف آئی ایچ کے 2016 کے آئین کے وقت اس میں اس طرح کا کوئی قاعدہ نہیں تھا۔
آئی او اے کے صدر نے کہا کہ ایف آئی ایچ کے صدر کی حیثیت سے ان کے انتخاب سے متعلق مفادات کا کوئی تنازعہ نہیں تھا ، انہوں نے 25 نومبر 2016 کو ہاکی انڈیا کے صدر کی حیثیت سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
متل کے ذریعہ اٹھائے گئے آئی او اے آئین کے ضابطہ 10.3 کے حوالے سے بترا نے کہا کہ یہ مایوسی کی بات ہے کہ متل آئی او اے انتخابات کے ڈھائی سال گزر جانے کے بعد میری نااہلی کا معاملہ اٹھا رہے ہیں جب وہ ان انتخابات میں خود کھڑے ہوئے اور نائب صدر بن گئے لیکن اس وقت متل کو میرے صدر بننے پر کوئی اعتراض نہیں تھا۔