ETV Bharat / sports

Ramesh Krishnan Birthday سابق ٹینس کھلاڑی رمیش کرشنن کا 62واں یوم پیدائش آج - رمیش کرشنن کی جائے پیدائش

بھارت کے ٹینس کوچ اور سابق ٹینس کھلاڑی رمیش کرشنن آج اپنا 62واں یوم پیدائش منا رہے ہیں۔ رمیش کرشنن 5 جون 1961 کو مدراس میں پیدا ہوئے۔ سال 1979 کے موسم گرما میں نوجوان اور باصلاحیت رمیش کرشنن نے ومبلڈن جونیئر چیمپئن شپ کا ٹائٹل جیتا۔ Birthday of former tennis player Ramesh Krishnan

سابق ٹینس کھلاڑی رمیش کرشنن کا 62واں یوم پیدائش آج
سابق ٹینس کھلاڑی رمیش کرشنن کا 62واں یوم پیدائش آج
author img

By

Published : Jun 5, 2023, 9:38 AM IST

نئی دہلی: رمیش کرشنن ہندوستانی ٹینس کے ایسے اسٹارکھلاڑی رہے جنہوں نے قومی سطح سے لے کر بین الاقوامی سطح تک ٹینس کا اپنا شاندار سفر مکمل کیا۔ رمیش کرشنن 5 جون 1961 کو مدراس میں پیدا ہوئے۔ملک کے مشہور ٹینس کھلاڑی رام ناتھن کرشنن کے یہاں ان کی پیدا ہوئی۔ چونکہ رمیش کے والد اپنےزمانے کےمشہور ٹینس پلیئر رہے تھے اسی لئے رمیش اپنے والد کے تجربے اورکھیل سے بہت متاثر رہے۔ اور اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انہوں نے اپنے کھیل میں ہمیشہ درست ٹائمنگ، صحیح پلیسنگ، کلاسک ٹچ اور مکمل طور پر پیشہ ورانہ تکنیک اپنائی ۔کوچ کی ٹریننگ کے علاوہ رمیش کرشنن کی ٹینس تربیت کچھ خاص انداز میں ہوئی اور میں ان کے والد کا خاصہ غلبہ رہا جس کی وجہ سے وہ ٹینس کورٹ میں ہمیشہ پُرسکون، شائستہ، نظم و ضبط کا مظاہرہ کرتے نظر آئے۔

رمیش کرشنن نے اپنے والد کی طرح ہندوستان کو بین الاقوامی سطح پر شہرت دلائی۔ وہ اپنے والد کی طرح لان ٹینس کے باصلاحیت کھلاڑی رہے ۔ انہوں نے اپنے تجربہ اور کھیل سے یہ ثابت کردیا کہ 5 سیٹ کھیلنے کے بعد بھی صحیح وقت اور درست پلیسنگ سے کھیل جیتا جا سکتا ہے۔ رمیش کرشنن ایک پرسکون طبیعت کے مالک تھے اور ہندوستانی کھیلوں کی دنیا کے لیے ایک متاثر کن شخصیت ثابت ہوئے۔ اپنے والد کی طرح رمیش کرشنن نے کئی ٹینس چیمپئن شپ جیت کر ملک کا نام روشن کیا۔ انہوں نے لان ٹینس میں کھیل کے میدان میں سرفہرست رہنے کے لیے ایک طویل سفر طے کیا ۔ رمیش نے بہت چھوٹی عمر میں شہرت حاصل کرنا شروع کردی تھی۔ وہ 11 سال کی چھوٹی عمر میں ایک تجربہ کار کھلاڑی جیسا ٹیلنٹ رکھتے تھے۔رمیش نے ٹینس کورٹ میں ہمیشہ اپنے چست اور فنی کھیل کامظاہرہ کیا۔ سال 1978 میں اپنے مقصد پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے انہوں نے کھیلنا شروع کیا۔16 سال کی عمر میں قومی چیمپئن بننے سے لے کر، اپنے پورے کیرئیر میں کئی بہترین کارکردگیوں سے سب کو مسحور کر دیا۔

سال 1979 کے موسم گرما میں، نوجوان اور باصلاحیت رمیش کرشنن نے ومبلڈن جونیئر چیمپئن شپ کا ٹائٹل جیتا۔ اسی سال وہ جونیئر فرنچ اوپن کے فائنل میں پہنچے اور فاتح کے طور پر واپس آئے۔ رمیش کرشنن کا کھیل کا انداز منفرد تھا۔بہترین پرفارمینس کے سبب رمیش سال 1985 میں اپنے کیریئر کے عروج پر پہنچے اور اے ٹی پی میں اچھی کارکردگی کی وجہ سے سنگلز رینکنگ میں 23 ویں نمبر پر جاپہنچنے۔ رمیش کرشنن نے ٹینس میں اپنے کیریئر کا آغاز 1970 کی دہائی کے آخر میں ایک جونیئر کھلاڑی کے طور پر کیا، جب انہوں نے ومبلڈن اور فرنچ اوپن دونوں میں مردوں کے سنگلز ٹائٹل جیتے تھے۔ اگلی دہائی میں، انہوں نے تین گرینڈ سلیم کوارٹر فائنل بنائے۔ رمیش نے 1979 میں جونیئر ومبلڈن چیمپئن شپ جیتنے پر اپنے والد کی تقلید کی۔ اس کے بعد انہوں نے جونیئر فرانسیسی ٹائٹل جیتا۔ وہ دنیا میں نمبر 1 جونیئر قرار کی فہرست میں شامل ہوئے۔ سینئر سطح پر، رمیش نے ومبلڈن (1986) اور یو ایس اوپن (1981، 1987) میں کوارٹر فائنل میں جگہ بنائی۔ اے ٹی پی ٹور پر مسلسل پرفارمنس کے لیے، رمیش نے جنوری 1985 میں عالمی نمبر 23 کی کیریئر کی اعلیٰ سنگلز رینکنگ حاصل کی۔

رمیش کرشنن 1987 میں ہندوستانی ٹینس ٹیم کا حصہ بنے۔ اسی سال ہندستانی ٹیم ڈیوس کپ کے فائنل میں پہنچی۔ کرشنن کا ڈیوس کپ ریکارڈ بھی اتنا ہی قابل ذکر تھا۔ انہوں نے 1987 میں ہندوستان کو تیسرے ڈیوس کپ فائنل تک پہنچنے میں اہم کردار ادا کیا، فیصلہ کن مقابلے میں آسٹریلیا کے زیادہ تجربہ کار کھلاڑی کو سیدھے سیٹوں میں شکست دی۔ 1989 میں، رمیش نے اس وقت کے عالمی نمبر 1 میٹس ولنڈر کو آسٹریلین اوپن کے دوسرے راؤنڈ میں شکست دی۔ 1992 کے بارسلونا اولمپک گیمز میں، رمیش نے لیانڈر پیس کے ساتھ شراکت میں مردوں کے ڈبلز کوارٹر فائنل تک رسائی حاصل کی۔

یہ بھی پڑھیں: Polly Umrigar Birth Anniversary ٹیسٹ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے بھارت کے پہلے بلے باز پالی اومریگر

سال1977 میں انہوں نے نیشنل چیمپئن شپ جیت لی۔ 1979 میں ومبلڈن اور فرنچ اوپن مقابلوں میں "جونیئر ٹائٹل" جیت کر دنیا کا بہترین کھلاڑی کہلانے کا اعزاز حاصل کیا اور بین الاقوامی ٹینس کے نقشے پر ایک چمک پیدا کی ۔ ومبلڈن کے فائنل میں پہنچ کر انہوں نے سیمی فائنل میں امریکہ کے ڈیوڈ سوملر کو شکست دی۔ رمیش 1983 کے دوران ٹینس پروفیشنل رینکنگ میں 84 ویں نمبر پر تھے جب کہ اگلے سال وہ پہلے ففٹی میں آئے۔ وہ 1985 میں آسٹریلین اوپن ٹورنامنٹ میں 11 ویں نمبر پر تھے۔ وہ دو بار 1981 اور 1986 میں امریکن اوپن اور 1986 میں ومبلڈن کوارٹر فائنل میں داخل ہوئے تھے۔1986-87 میں رمیش نے ٹوکیو اور ہانگ کانگ کے ٹاپ کھلاڑیوں کو شکست دے کر ٹائٹل جیتا تھا۔ ہانگ کانگ میں، جمی کارنرز، پیٹکیش اور آندرے گومیز جیسے تجربہ کاروں کو تقریباً غیر متوقع شکستوں کا سامنا کرنا پڑا۔ دو سال بعد نیوزی لینڈ اوپن میں اسرائیل کے ایموس مینسفورڈ کو شکست ہوئی اور رمیش نے ایک اور ٹائٹل اپنے نام کیا۔

سال 1989 کے دوران رمیش نے آسٹریلیا اوپن کے دوسرے راؤنڈ میں دنیا کے ٹاپ سیڈ میٹس ولنڈر کا ٹائٹل جیتنے کا خواب چکنا چور کر دیا لیکن اگلے راؤنڈ میں خود رمیش بھی میکسیکو کے کسی نامعلوم کھلاڑی سے شکست سے دوچار ہو کر ٹورنامنٹ سے باہر ہو گئے۔ انہوں نے کئی معروف کھلاڑیوں کو شکست دی لیکن مستحکم کارکردگی نہ دکھانے کی وجہ سے اگلے ہی لمحے انہیں شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔ رمیش کرشنن کا ڈیوس کپ ریکارڈ قابل ستائش ہے۔ 1987 میں، ہندوستان صرف رمیش کرشنن کی شراکت سے تیسری بار ڈیوس کپ کے فائنل میں پہنچا۔ اس ٹورنامنٹ میں وہ آسٹریلیا کے انتہائی تجربہ کار ولی مسرور کو سٹریٹ سیٹس میں شکست دے کر فیصلہ کن مقام پر پہنچے۔

رمیش ڈیوس کپ میچوں میں کوئی گرینڈ سلیم نہیں بنا سکے لیکن ان کی کارکردگی ہمیشہ دلچسپ اور قابل تعریف رہی ہے۔ ظاہر ہے کہ ملک کے لیے کھیلنے کا جذبہ ان میں بھرا ہوا تھا۔ وجے امرت راج ان کے ہمعصر تھے۔سال 1987 میں، ہندستان وہ تیسرا ملک تھا جس نے ڈیوس کپ میں آسٹریلیا کو اس کے گھر پر شکست دینے کی حوصلہ دکھایا۔ جان فٹزجیرالڈ اور ولی منصور جیسے ٹاپ سیڈ کھلاڑیوں پر رمیش کی فتح نے دنیا کے سامنے ہندوستان کا نام روشن کیا۔ سال 1992 کے بارسلونا اولمپک گیمز میں، رمیش کرشنن نے مردوں کے ڈبلز مقابلوں میں ہندوستان کے لیانڈر پیس کے ساتھ میچ کھیلا اور کوارٹر فائنل تک رسائی حاصل کی۔ اے ٹی پی رمیش کرشنن ٹور پر اپنی مسلسل کارکردگی کی وجہ سے 1985 میں عالمی سنگلز رینکنگ 23 ویں نمبر پر حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔

اگر ایک سرسر ی نظر رمیش کےریکارڈ پردوڑائیں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ سال1979 میں ومبلڈن اور فرنچ اوپن جونیئر سنگلز چیمپئن جیتی۔ سال 1981 میں یو ایس اوپن کے کورٹر فائنل تک رسائی حاصل کی۔ اس کے بعد سال 1981 میں منیلا میں اپنا پہلا اے ٹی پی سنگلز ٹائٹل جیتا۔اس کےٹھیک پانچ برسوں بعد 1986 میں جاپان اوپن کا خطاب اپنے نام کیا اور سال 1987 جنوری میں بیک ٹو بیک ہفتوں میں 1987 ساؤتھ آسٹریلین اوپن اور 1987 ہینکن اوپن کے کوارٹر فائنل تک رسائی حاصل کی۔اور اسی برس یو ایس اوپن کے کوارٹر فائنل تک پہنچے میں کامیا ب رہے۔ سال 1987 ڈیوس کپ کے فائنل میں پہنچنے والی ہندوستانی ٹیم کے رکن رہے کرشنن نے سیمی فائنل میں آسٹریلیا کے خلاف فیصلہ کن سنگلز میچ جیتا تھا۔واضح رہے کہ فائنل میں ہندوستان سویڈن سے ہار گیا تھا۔سال 1988 ویلنگٹن اوپن جیتا اور پھر رمیش کرشنن نے 1979 میں ومبلڈن ٹائٹل جیتا تھا اس کے بعد جونیئر فرانسیسی ٹائٹل جیت کر عالمی رینکنگ میں نمبر 1 جونیئر کھلاڑی بن گئے۔

رمیش حقیقی معنوں میں محب وطن کھلاڑی تھے۔ ملک اور کھیل کا جذبہ ان کے رگ و پے میں تھا۔کرشنن کے لیے قوم سب سے پہلے تھی۔ وہ جانتے تھے کہ ایک معمولی سی غلطی کا مطلب ہندوستان کی بدنامی ہوگی۔ہندوستانی ٹینس میں ان کی نمایاں شراکت اور خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ رمیش کو 1998 میں پدم شری سے نوازا گیا تھا۔ اگرچہ رمیش کرشنن نے کوئی گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ نہیں جیتا، لیکن انہوں نے ہندوستانی ٹینس کی دنیا میں آنے والے نوجوان کھلاڑیوں کو راستہ دکھایا۔ انہوں نے اپنے کیریئر میں 8 سنگلز ٹائٹل اور 1 ڈبلز ٹائٹل جیتا تھا۔ رمیش نے 1993 میں پروفیشنل ٹینس سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ فی الحال، وہ ابھرتے ہوئے ٹینس کھلاڑیوں کی صلاحیتوں کو نکھارنے کے لیے چنئی میں ایک ٹینس اکیڈمی چلا رہے ہیں۔

یو این آئی

نئی دہلی: رمیش کرشنن ہندوستانی ٹینس کے ایسے اسٹارکھلاڑی رہے جنہوں نے قومی سطح سے لے کر بین الاقوامی سطح تک ٹینس کا اپنا شاندار سفر مکمل کیا۔ رمیش کرشنن 5 جون 1961 کو مدراس میں پیدا ہوئے۔ملک کے مشہور ٹینس کھلاڑی رام ناتھن کرشنن کے یہاں ان کی پیدا ہوئی۔ چونکہ رمیش کے والد اپنےزمانے کےمشہور ٹینس پلیئر رہے تھے اسی لئے رمیش اپنے والد کے تجربے اورکھیل سے بہت متاثر رہے۔ اور اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انہوں نے اپنے کھیل میں ہمیشہ درست ٹائمنگ، صحیح پلیسنگ، کلاسک ٹچ اور مکمل طور پر پیشہ ورانہ تکنیک اپنائی ۔کوچ کی ٹریننگ کے علاوہ رمیش کرشنن کی ٹینس تربیت کچھ خاص انداز میں ہوئی اور میں ان کے والد کا خاصہ غلبہ رہا جس کی وجہ سے وہ ٹینس کورٹ میں ہمیشہ پُرسکون، شائستہ، نظم و ضبط کا مظاہرہ کرتے نظر آئے۔

رمیش کرشنن نے اپنے والد کی طرح ہندوستان کو بین الاقوامی سطح پر شہرت دلائی۔ وہ اپنے والد کی طرح لان ٹینس کے باصلاحیت کھلاڑی رہے ۔ انہوں نے اپنے تجربہ اور کھیل سے یہ ثابت کردیا کہ 5 سیٹ کھیلنے کے بعد بھی صحیح وقت اور درست پلیسنگ سے کھیل جیتا جا سکتا ہے۔ رمیش کرشنن ایک پرسکون طبیعت کے مالک تھے اور ہندوستانی کھیلوں کی دنیا کے لیے ایک متاثر کن شخصیت ثابت ہوئے۔ اپنے والد کی طرح رمیش کرشنن نے کئی ٹینس چیمپئن شپ جیت کر ملک کا نام روشن کیا۔ انہوں نے لان ٹینس میں کھیل کے میدان میں سرفہرست رہنے کے لیے ایک طویل سفر طے کیا ۔ رمیش نے بہت چھوٹی عمر میں شہرت حاصل کرنا شروع کردی تھی۔ وہ 11 سال کی چھوٹی عمر میں ایک تجربہ کار کھلاڑی جیسا ٹیلنٹ رکھتے تھے۔رمیش نے ٹینس کورٹ میں ہمیشہ اپنے چست اور فنی کھیل کامظاہرہ کیا۔ سال 1978 میں اپنے مقصد پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے انہوں نے کھیلنا شروع کیا۔16 سال کی عمر میں قومی چیمپئن بننے سے لے کر، اپنے پورے کیرئیر میں کئی بہترین کارکردگیوں سے سب کو مسحور کر دیا۔

سال 1979 کے موسم گرما میں، نوجوان اور باصلاحیت رمیش کرشنن نے ومبلڈن جونیئر چیمپئن شپ کا ٹائٹل جیتا۔ اسی سال وہ جونیئر فرنچ اوپن کے فائنل میں پہنچے اور فاتح کے طور پر واپس آئے۔ رمیش کرشنن کا کھیل کا انداز منفرد تھا۔بہترین پرفارمینس کے سبب رمیش سال 1985 میں اپنے کیریئر کے عروج پر پہنچے اور اے ٹی پی میں اچھی کارکردگی کی وجہ سے سنگلز رینکنگ میں 23 ویں نمبر پر جاپہنچنے۔ رمیش کرشنن نے ٹینس میں اپنے کیریئر کا آغاز 1970 کی دہائی کے آخر میں ایک جونیئر کھلاڑی کے طور پر کیا، جب انہوں نے ومبلڈن اور فرنچ اوپن دونوں میں مردوں کے سنگلز ٹائٹل جیتے تھے۔ اگلی دہائی میں، انہوں نے تین گرینڈ سلیم کوارٹر فائنل بنائے۔ رمیش نے 1979 میں جونیئر ومبلڈن چیمپئن شپ جیتنے پر اپنے والد کی تقلید کی۔ اس کے بعد انہوں نے جونیئر فرانسیسی ٹائٹل جیتا۔ وہ دنیا میں نمبر 1 جونیئر قرار کی فہرست میں شامل ہوئے۔ سینئر سطح پر، رمیش نے ومبلڈن (1986) اور یو ایس اوپن (1981، 1987) میں کوارٹر فائنل میں جگہ بنائی۔ اے ٹی پی ٹور پر مسلسل پرفارمنس کے لیے، رمیش نے جنوری 1985 میں عالمی نمبر 23 کی کیریئر کی اعلیٰ سنگلز رینکنگ حاصل کی۔

رمیش کرشنن 1987 میں ہندوستانی ٹینس ٹیم کا حصہ بنے۔ اسی سال ہندستانی ٹیم ڈیوس کپ کے فائنل میں پہنچی۔ کرشنن کا ڈیوس کپ ریکارڈ بھی اتنا ہی قابل ذکر تھا۔ انہوں نے 1987 میں ہندوستان کو تیسرے ڈیوس کپ فائنل تک پہنچنے میں اہم کردار ادا کیا، فیصلہ کن مقابلے میں آسٹریلیا کے زیادہ تجربہ کار کھلاڑی کو سیدھے سیٹوں میں شکست دی۔ 1989 میں، رمیش نے اس وقت کے عالمی نمبر 1 میٹس ولنڈر کو آسٹریلین اوپن کے دوسرے راؤنڈ میں شکست دی۔ 1992 کے بارسلونا اولمپک گیمز میں، رمیش نے لیانڈر پیس کے ساتھ شراکت میں مردوں کے ڈبلز کوارٹر فائنل تک رسائی حاصل کی۔

یہ بھی پڑھیں: Polly Umrigar Birth Anniversary ٹیسٹ کرکٹ میں ڈبل سنچری بنانے والے بھارت کے پہلے بلے باز پالی اومریگر

سال1977 میں انہوں نے نیشنل چیمپئن شپ جیت لی۔ 1979 میں ومبلڈن اور فرنچ اوپن مقابلوں میں "جونیئر ٹائٹل" جیت کر دنیا کا بہترین کھلاڑی کہلانے کا اعزاز حاصل کیا اور بین الاقوامی ٹینس کے نقشے پر ایک چمک پیدا کی ۔ ومبلڈن کے فائنل میں پہنچ کر انہوں نے سیمی فائنل میں امریکہ کے ڈیوڈ سوملر کو شکست دی۔ رمیش 1983 کے دوران ٹینس پروفیشنل رینکنگ میں 84 ویں نمبر پر تھے جب کہ اگلے سال وہ پہلے ففٹی میں آئے۔ وہ 1985 میں آسٹریلین اوپن ٹورنامنٹ میں 11 ویں نمبر پر تھے۔ وہ دو بار 1981 اور 1986 میں امریکن اوپن اور 1986 میں ومبلڈن کوارٹر فائنل میں داخل ہوئے تھے۔1986-87 میں رمیش نے ٹوکیو اور ہانگ کانگ کے ٹاپ کھلاڑیوں کو شکست دے کر ٹائٹل جیتا تھا۔ ہانگ کانگ میں، جمی کارنرز، پیٹکیش اور آندرے گومیز جیسے تجربہ کاروں کو تقریباً غیر متوقع شکستوں کا سامنا کرنا پڑا۔ دو سال بعد نیوزی لینڈ اوپن میں اسرائیل کے ایموس مینسفورڈ کو شکست ہوئی اور رمیش نے ایک اور ٹائٹل اپنے نام کیا۔

سال 1989 کے دوران رمیش نے آسٹریلیا اوپن کے دوسرے راؤنڈ میں دنیا کے ٹاپ سیڈ میٹس ولنڈر کا ٹائٹل جیتنے کا خواب چکنا چور کر دیا لیکن اگلے راؤنڈ میں خود رمیش بھی میکسیکو کے کسی نامعلوم کھلاڑی سے شکست سے دوچار ہو کر ٹورنامنٹ سے باہر ہو گئے۔ انہوں نے کئی معروف کھلاڑیوں کو شکست دی لیکن مستحکم کارکردگی نہ دکھانے کی وجہ سے اگلے ہی لمحے انہیں شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔ رمیش کرشنن کا ڈیوس کپ ریکارڈ قابل ستائش ہے۔ 1987 میں، ہندوستان صرف رمیش کرشنن کی شراکت سے تیسری بار ڈیوس کپ کے فائنل میں پہنچا۔ اس ٹورنامنٹ میں وہ آسٹریلیا کے انتہائی تجربہ کار ولی مسرور کو سٹریٹ سیٹس میں شکست دے کر فیصلہ کن مقام پر پہنچے۔

رمیش ڈیوس کپ میچوں میں کوئی گرینڈ سلیم نہیں بنا سکے لیکن ان کی کارکردگی ہمیشہ دلچسپ اور قابل تعریف رہی ہے۔ ظاہر ہے کہ ملک کے لیے کھیلنے کا جذبہ ان میں بھرا ہوا تھا۔ وجے امرت راج ان کے ہمعصر تھے۔سال 1987 میں، ہندستان وہ تیسرا ملک تھا جس نے ڈیوس کپ میں آسٹریلیا کو اس کے گھر پر شکست دینے کی حوصلہ دکھایا۔ جان فٹزجیرالڈ اور ولی منصور جیسے ٹاپ سیڈ کھلاڑیوں پر رمیش کی فتح نے دنیا کے سامنے ہندوستان کا نام روشن کیا۔ سال 1992 کے بارسلونا اولمپک گیمز میں، رمیش کرشنن نے مردوں کے ڈبلز مقابلوں میں ہندوستان کے لیانڈر پیس کے ساتھ میچ کھیلا اور کوارٹر فائنل تک رسائی حاصل کی۔ اے ٹی پی رمیش کرشنن ٹور پر اپنی مسلسل کارکردگی کی وجہ سے 1985 میں عالمی سنگلز رینکنگ 23 ویں نمبر پر حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔

اگر ایک سرسر ی نظر رمیش کےریکارڈ پردوڑائیں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ سال1979 میں ومبلڈن اور فرنچ اوپن جونیئر سنگلز چیمپئن جیتی۔ سال 1981 میں یو ایس اوپن کے کورٹر فائنل تک رسائی حاصل کی۔ اس کے بعد سال 1981 میں منیلا میں اپنا پہلا اے ٹی پی سنگلز ٹائٹل جیتا۔اس کےٹھیک پانچ برسوں بعد 1986 میں جاپان اوپن کا خطاب اپنے نام کیا اور سال 1987 جنوری میں بیک ٹو بیک ہفتوں میں 1987 ساؤتھ آسٹریلین اوپن اور 1987 ہینکن اوپن کے کوارٹر فائنل تک رسائی حاصل کی۔اور اسی برس یو ایس اوپن کے کوارٹر فائنل تک پہنچے میں کامیا ب رہے۔ سال 1987 ڈیوس کپ کے فائنل میں پہنچنے والی ہندوستانی ٹیم کے رکن رہے کرشنن نے سیمی فائنل میں آسٹریلیا کے خلاف فیصلہ کن سنگلز میچ جیتا تھا۔واضح رہے کہ فائنل میں ہندوستان سویڈن سے ہار گیا تھا۔سال 1988 ویلنگٹن اوپن جیتا اور پھر رمیش کرشنن نے 1979 میں ومبلڈن ٹائٹل جیتا تھا اس کے بعد جونیئر فرانسیسی ٹائٹل جیت کر عالمی رینکنگ میں نمبر 1 جونیئر کھلاڑی بن گئے۔

رمیش حقیقی معنوں میں محب وطن کھلاڑی تھے۔ ملک اور کھیل کا جذبہ ان کے رگ و پے میں تھا۔کرشنن کے لیے قوم سب سے پہلے تھی۔ وہ جانتے تھے کہ ایک معمولی سی غلطی کا مطلب ہندوستان کی بدنامی ہوگی۔ہندوستانی ٹینس میں ان کی نمایاں شراکت اور خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ رمیش کو 1998 میں پدم شری سے نوازا گیا تھا۔ اگرچہ رمیش کرشنن نے کوئی گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ نہیں جیتا، لیکن انہوں نے ہندوستانی ٹینس کی دنیا میں آنے والے نوجوان کھلاڑیوں کو راستہ دکھایا۔ انہوں نے اپنے کیریئر میں 8 سنگلز ٹائٹل اور 1 ڈبلز ٹائٹل جیتا تھا۔ رمیش نے 1993 میں پروفیشنل ٹینس سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ فی الحال، وہ ابھرتے ہوئے ٹینس کھلاڑیوں کی صلاحیتوں کو نکھارنے کے لیے چنئی میں ایک ٹینس اکیڈمی چلا رہے ہیں۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.