سرینگر: 27 سالہ عادل منظور پیر بھارت اور جموں کشمیر کی آئس اسٹاک ٹیم کے موجودہ کپتان ہیں۔ ان کا تعلق شمالی کشمیر کے کپواڑہ ضلع کے ہلمت پورہ گاؤں سے ہے۔ اب وہ اس کھیل میں پہلے نمبر پر ہے اور اب تک مختلف قومی اور بین الاقوامی مقابلوں میں 22 طلائی، پانچ چاندی اور دو کانسی کے تمغے جیت چکے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جہاں جموں و کشمیر قومی سطح پر پہلے نمبر پر ہے وہیں ٹیم انڈیا بین الاقوامی سطح پر ساتویں نمبر پر موجود ہے۔ عادل منظور پیر جنہیں سید آدی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے نے اپنے سفر، کھیل اور اولمپکس میں بھارت کی نمائندگی کے خواب کے بارے میں ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی گفتگو کی۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے عادل کا کہنا تھا کہ "ابتدائی طور پر 2007 میں میں نے عرفان عزیز بوٹا کی رہنمائی میں رگبی کھیلنا شروع کیا، ان کے سپورٹ کی وجہ سے ہی میں کھیل کی جانب مایل ہوا اور دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ اب بھی میری کوچنگ کر رہے ہیں اور مارشل آرٹس کے کوچ محمد اقبال نے بھی میری کھیلوں کے سفر کے دوران بہت مدد کی۔ "
ایک کھلاڑی کے لیے ٹائم مینجمنٹ کی اہمیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے عادل نے کہا، "اگر آپ کامیاب ہونا چاہتے ہیں، تو آپ کو وقت کا نظم و نسق سیکھنے کی ضرورت ہے۔ آپ کو سخت شیڈول پر عمل کرنا ہوگا اور میں بھی ایسا ہی کرتا ہوں۔ ایک سخت شیڈول پر عمل کرتا ہوں۔ صبح میں تقریباً دو گھنٹے جسمانی ٹریننگ کرتا ہوں جس کے بعد تکنیکی ٹریننگ ہوتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ میری پڑھائی بھی اچھی جا رہی ہے۔ اس سال میں نے انفارمیشن ٹیکنالوجی میں ماسٹرز بھی مکمل کیا ہے۔" عادل ابتدائی طور پر مارشل آرٹس اور رگبی کھیلا لیکن بعد میں 2012 میں آئس اسٹاک کو اپنا لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ "آئس اسٹاک بنیادی طور پر موسم سرما کا کھیل ہے اور ہر کوئی اس کی طرف راغب ہوتا ہے اور اسی وجہ سے میں نے بھی اس کی طرف رخ کیا۔
عادل منظور نے کہا کہ 'میں خوش قسمت تھا کہ کشمیر میں ہمارے پاس موسم سرما کی بہترین مقام گلمرگ ہے۔ گلمرگ کی ایک سیر کے دوران، میں آئس اسٹاک کی طرف متوجہ ہوا اور اسے کھیلنا شروع کیا۔ شروع میں میں کھیل کے قواعد و ضوابط سے ناواقف تھا لیکن میں نے بہت محنت کی اور آہستہ آہستہ اس کھیل میں مہارت حاصل کی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ "تعاون کے بغیر کامیاب ہونا آسان نہیں ہے۔ میرے لیے میرے کوچز (عرفان اور اقبال) نے ہمیشہ مجھے حوصلہ دیا، پھر میرے گھر والے اور دوستوں نے۔ اس کے لیے میں ہمیشہ ان کا مقروض رہوں گا"۔ اس بات کو قبول کرتے ہوئے کہ آئس اسٹاک اب بھی اولمپکس کا کھیل نہیں ہے، عادل نے کہا، "آئس اسٹاک کھیل کا 1936 اور 1964 میں سرمائی اولمپکس کے دوران مظاہرہ ہوا تھا، لیکن پچھلے سال اس کھیل کو اولمپکس کمیٹی کی طرف سے مکمل شناخت دی گئی۔ ہم پر امید ہیں کہ آئس اسٹاک اولمپکس 2026 میں ایک ایونٹ ہوگا۔"
یہ بھی پڑھیں: From The Brink Of Despair To Sporting Success ایک پیر سے معذور گوہر واٹر اسپورٹس میں اپنی پہچان بنانے کیلئے کوشاں
ان کا مزید کہنا تھا کہ "جب آپ کوئی گیم کھیلتے ہیں تو آپ کو یہ دیکھنا ہوتا ہے کہ آپ اس مخصوص گیم میں کتنی دور جا سکتے ہیں۔ کھیل میں میری موجودہ حیثیت کی بنیاد پر، مجھے یقین ہے کہ کڑی محنت سے ہماری ٹیم (بھارت) اولمپکس کے دوران شان دار کھل کا مظاہرہ کرے گی۔ ہم اپنی پوری کوشش کریں گے۔" اب تک 29 تمغوں اپنے نام کر چکے عادل کا کہنا ہے، "کسی بھی سطح پر تمغہ جیتنا کبھی بھی آسان نہیں ہوتا۔ اس کے لیے محنت، توجہ، تربیت اور حوصلہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ میں خوش قسمت تھا کہ مجھے بہترین کوچ اور ایسوسی ایشن میسر ہے۔ میرے ہر تمغے کی ایک الگ کہانی ہے۔ (اسپورٹس) کونسل نے ہمیں سامان فراہم کیا ہے لیکن ہمیں ابھی بھی پریکٹس کے لیے ایک علیحدہ رنک یا ٹورمیک کی ضرورت ہے۔ ہمیں امید ہے کہ یہ جلد ہو جائے گا۔"
ان کا مزید کہنا تھا کہ "آئس اسٹاک ایک یورپی گیم ہے لیکن اسے حال ہی میں بھارت میں متعارف کرایا گیا ہے۔ تمام سامان یورپ سے درآمد کرنا پڑتا ہے۔ سامان تین حصوں پر مشتمل ہے۔ اسٹاک باڈی، ہینڈل اور پلیٹ۔ چونکہ آئس اسٹاک موسم گرما کے ساتھ ساتھ سردیوں میں بھی کھیلا جاتا ہے اور اسی وجہ سے موسم کے لحاظ سے سامان میں تھوڑی بہت تبدیلی کرنی پڑتی ہے۔ سردیوں میں ربڑ کی پلیٹیں استعمال کرنی پڑتی ہیں جبکہ گرمیوں میں پلاسٹک کی پلیٹیں استعمال کرنی پڑتی ہیں۔" عادل کا خیال ہے کہ آسان یا مشکل کھیل جیسی کوئی چیز نہیں ہے کیونکہ سب کچھ کھلاڑی کی محنت اور دلچسپی پر منحصر ہے۔ "میں اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ آئس اسٹاک میں چوٹ لگنے کا امقاں کم ہوتا ہے لیکن آپ کو توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے اور اپنے آپ کو کھیل میں صرف کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ کڑی محنت مشکل ترین کھیل کو آسان بنا سکتی ہے۔" کھل کے سب سے بڑے اسٹیج- اولمپکس پر بھارت کی نمائندگی کرنے کے اپنے خواب کو پورا کرنے کے لئے کڑی محنت کے علاوہ، عادل اپنے آبائی ضلع کپواڑہ میں دیگر کھیلوں کو بھی فروغ دے رہے ہیں۔
عادل کے اب تک کے تمغوں کی تعداد پر ایک نظر:
2013 - پہلی قومی آئس اسٹاک اسپورٹ چیمپئن شپ - گلمرگ (جے اینڈ کے) - گولڈ میڈل
2015 - دوسری قومی آئس اسٹاک اسپورٹ چیمپئن شپ - گلمرگ (جے اینڈ کے) - گولڈ میڈل
2016 - تیسری قومی آئس اسٹاک اسپورٹ چیمپئن شپ - گلمرگ (جے اینڈ کے) - گولڈ میڈل
2017 - چوتھی قومی آئس اسٹاک اسپورٹ چیمپئن شپ - گلمرگ (جے اینڈ کے) - گولڈ میڈل
2018 - 5 ویں نیشنل آئس اسٹاک اسپورٹ چیمپئن شپ - گلمرگ ( جے اینڈ کے) - گولڈ اور سلور میڈل
2018 - 12 واں آئس اسٹاک اسپورٹ ورلڈ کپ - آسٹریا - 10 واں پائیدان
2019 - 6 ویں نیشنل آئس اسٹاک اسپورٹ چیمپئن شپ - گلمرگ ( جے اینڈ کے ) - دو گولڈ اور ایک سلور میڈل
2019 - بین الاقوامی آئس اسٹاک اسپورٹ کپ - چین - 5 واں پائیدان
2021 - ساتویں قومی آئس اسٹاک اسپورٹ چیمپئن شپ - گلمرگ ( جے اینڈ کے ) - گولڈ اور سلور میڈل
2021 - دوسرا کھیلو انڈیا قومی سرمائی کھیل گلمرگ (جے اینڈ کے) - تین گولڈ میڈل
2021 - سمر نیشنل آئس اسٹاک اسپورٹ چیمپئن شپ - سرینگر - چار گولڈ میڈل
2022 - 8 ویں نیشنل آئس اسٹاک اسپورٹ چیمپئن شپ - گلمرگ ( جے اینڈ کے) - گولڈ اور سلور میڈل
2022 - 14 ویں آئس اسٹاک اسپورٹ ورلڈ چیمپئن شپ - اٹلی - 7 واں پائیدان
2023 - 9ویں نیشنل آئس اسٹاک اسپورٹ چیمپئن شپ - گلمرگ ( جے اینڈ کے ) - چار گولڈ اور ایک برانز کا تمغہ
2023 - تیسرے کھیلو انڈیا نیشنل ونٹر گیمز - گلمرگ (جے اینڈ کے) - دو گولڈ، ایک سلور اور ایک برانز میڈل اپنے نام کیا ہے۔