قومی اسپورٹس ڈے کے موقع پر بھارتی باسکٹ بال ٹیم کے کپتان ویشیش بھرگوانوشی کو ارجن ایوارڈ سے نوازا گیا۔ ویشش نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں اس کھیل میں اپنے 19 برس کے سفر کے بارے میں کھل کر اظہار خیال کیا اور کہا کہ ارجن ایوارڈ جیتنا ان کی زندگی کا سب سے خوبصورت لمحہ ہے۔
انھوں نے بتایا ہے کہ وہ بچپن سے باسکٹ بال میں دلچسپی رکھتے تھے، شروع سے سوچتے تھے کہ بھارتی باسکٹ بال ٹیم میں منتخب ہونا بہت مشکل ہے، لیکن بہت ساری کوششوں اور محنت کے بعد انہیں سنہ 2008 میں بھارت کی ٹیم میں منتخب کیا گیا۔
صرف اتنا ہی نہیں بلکہ 2010 میں وہ قومی ٹیم کے کپتان بھی بن گیے اور اب تقریبا ایک دہائی سے وہ بھارتی ٹیم کی قیادت کررہے ہیں۔ اس دوران انھوں نے بہت سے اتار چڑھاؤ دیکھے لیکن امید سے کبھی ہار نہیں مانا اور وہ عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرتے رہے۔
کورونا وائرس (کووڈ۔19) وبا کے خاتمے کے ضمن میں نافذ لاک ڈاؤن کی وجہ سے دنیا کا تقریبا ہر ایتھلیٹ متاثر ہوا ہے۔ اسی مشکل ترین مرحلے کے بارے میں بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس سے ان پر بھی اثر پڑا۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ باسکٹ بال کے کھیل میں سماجی دوری برقرار رکھنا بہت مشکل ہے۔ کیونکہ یہ کھیل میدان میں ساری ٹیم مل کر کھیلتی ہے۔
وشیش نے کہا ہے کہ 'ظاہر ہے کہ ہم نے لاک ڈاؤن کے بعد سے کوئی کھیل نہیں کھیلا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ کوئی مشق بھی نہیں ہورہی ہے۔ ہم گھر میں رہتے ہوئے خود کو فٹ رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں'۔
بھارتی باسکٹ بال کے کپتان ویشش بھگوانوشی نے کہا ہے کہ 'ایک پیغام جو میں نوجوانوں کو دینا چاہتا ہوں کہ وہ سخت محنت کریں۔ آپ کچھ بھی حاصل کر سکتے ہو جس کا آپ خواب دیکھتے ہیں۔ کھیلوں کو تفریح کے ساتھ کھیلا جانا چاہئے۔ اگر آپ اسے پیشہ ورانہ انداز میں دیکھیں گے تو آپ یقینی طور پر عالمی سطح پر اثر ڈالیں گے اور اپنے ملک کا نام روشن کرسکتے ہیں'۔
واضح رہے کہ ویشش نے 2008 میں ایشین بیچ گیمز میں 3x3 باسکٹ بال سونے کا تمغہ جیتنے میں بھارت کی مدد کی ہے اور اس کے بعد سے وہ ہر بڑی ایف آئی بی اے ایشیاء چیمپینشپ میں کھیلتے رہے ہیں۔ جہاں وہ بھارت کی نمائندگی کرتے ہیں۔
- مزید پڑھیں: مودی اور رججیو نے شطرنج ٹیم کو مبارکباد دی
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ انہوں نے انڈین ریلوے کے ساتھ تین قومی چیمپئن جیتے ہیں اور 2011 میں انھیں آئل اینڈ نیچرل گیس کارپوریشن نے بطور برانڈ ایمبیسیڈر مقرر کیا۔