سنہ 2020 کے لیے کھیلوں کے ایوارڈز کا اعلان کیا جاچکا ہے، جس میں چندی گڑھ کے فٹ بالر سندیش جھنگن کو ارجن ایوارڈ کے لیے منتخب کیا گیا ہے،اسپورٹس ڈے کے موقع پر انہیں ارجن ایوارڈ سے نوازا جائے گا۔
سندیش کے اس کارنامے پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے سندیش اور اس کے والدین کے ساتھ خصوصی گفتگو کی۔
قابل ذکر ہے کہ کئی برسوں سے ہندوستانی فٹ بال ٹیم کا حصہ رہنے والے سندیش جھنگن نے متعدد اہم میچوں میں ہندوستان کو جیت سے ہمکنار کیا ہے۔سندیش جھنگن کو موجودہ وقت کا بہترین ہندوستانی سینٹر بیک کھلاڑی تسلیم کیا جاتا ہے۔
سندیش نے کہا کہ انہیں ارجن ایوارڈ کے لیے منتخب کیے جانے پر بہت خوشی محسوس کررہے ہیں کیونکہ یہ ایوارڈ جیتنا ہر کھلاڑی کا خواب ہوتا ہے اس لیے یہ میرا بھی خواب تھا۔
انہوں نے کہا کہ جب ان ایوارڈز کے لئے ان کا نام منتخب کیا گیا تو انہیں ایسا لگا جیسے اس کا خواب پورا ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب وہ 15-16 سال کے تھے تو ان کا خواب تھا کہ وہ ایک دن ارجن ایوارڈ جیتیں تاکہ وہ اپنے والدین کو دکھا سکیں کہ انہیں راشٹرپتی بھون میں صدر کے ذریعہ اعزاز سے نوازا جارہا ہے۔
اگرچہ کووڈ کی وجہ سے یہ ممکن نہیں ہوگا لیکن پھر بھی اسے یہ ایوارڈ ملنے پر بہت خوشی ہے۔انھوں نے اپنی اس کامیابی کا سہرا اپنے والدین اور اپنے بڑے بھائیوں کو دیا۔
انہوں نے کہا کہ وہ بچپن میں کرکٹ زیادہ کھیلتے تھے لیکن اپنے بھائیوں کو دیکھنے کے بعد ان کا رجحان بھی فٹ بال کی طرف ہوگیا۔اس کے بعد میرا واحد گول تھا کہ میں ملک کے لیے فٹ بال کھیلوں۔
سندیش کی والدہ نے کہا کہ سندیش پڑھائی میں بھی بہت اچھا تھا۔ سندیش کو 90 سے 95 فیصد نمبر ملتے تھے لہذا ہم نے سوچا کہ وہ آئی اے ایس کے لیے تیاری کرے گا لیکن سندیش فٹ بال کھیلنا چاہتا تھا۔ہم نے اسے فٹ بال کھیلنے دیا۔ ہم نے اسے وہی کرنے دیا جو وہ چاہتا تھا اور آج ہم سب کو اس کے کارنامے پر بہت فخر ہے۔
سندیش کے والد نے بتایا کہ اس کے چار بیٹے ہیں۔ تین بیٹوں نے تعلیم پر توجہ دی اور وہ اپنے اپنے شعبوں میں کامیاب ہیں۔سندیش فٹ بال میں جانا چاہتا تھا۔ تو ہم نے اسے فٹ بال میں جانے دیا۔ایک بار میں نے سندیش کے کوچ سے ملاقات کی اور اسے بتایا کہ سندیش فٹ بال کھیلتا ہے لیکن اس میں مستقبل کیا ہے؟ اس کے کوچ نے انہیں سندیش کے مستقبل کے بارے میں یقین دلایا۔اس کے بعد انھوں نے سندیش کو فٹ بال کھیلنے سے نہیں روکا۔ سندیش نے فٹ بال میں بہت محنت کی ہے اور یہ ایوارڈ ان کی محنت کا نتیجہ ہے۔