ویسے تو کرکٹ ہمیشہ سے جینٹل مینز کا کھیل رہا ہے۔ بہت سے کھلاڑی آئے جنہوں نے اس کھیل میں اپنی چھاپ چھوڑی ہے لیکن 21 ویں صدی کے اوائل میں ایک ایسے کھلاڑی کی آمد ہوئی جس نے کرکٹ کو مزید اسٹائلش بنادیا۔
ہم بات کر رہے ہیں کیپٹن کول اور ماہی جیسے القاب کے مالک بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان مہندر سنگھ دھونی کی۔
دھونی، اس نام سے ہر وہ انسان آشنا ہے جو کرکٹ کا شیدائی ہو اور یہ نام سنتے ہی ہر شخص کے ذہن میں بھارتی کرکٹ ٹیم کی کامیابیاں آجاتی ہیں۔
مہندر سنگھ دھونی کسی بھی تعارف کے محتاج نہیں ہیں۔ یہ وہ کرکٹر ہے جس نے بھارت میں کرکٹ کو بام عروج تک پہنچاتے ہوئے ملک میں کرکٹ کو ایک نئی راہ دکھائی۔
دھونی کی پیدائش ریاست جھارکھنڈ کے دارالحکومت رانچی کے ایک متوسط گھرانے میں 7 جولائی سنہ 1981 کو ہوئی تھی۔
اسکول فٹبال ٹیم میں گول کیپر کا کردار ادا کرتے کرتے دھونی کرکٹ میں کامیاب ترین وکٹ کیپر بن جائیں گے شاید انہوں نے کبھی نہیں سوچا ہوگا۔
فٹبال گول کیپر سے کرکٹ وکٹ کیپر تک کے سفر میں دھونی نے وہ کامیابیاں حاصل کی ہیں جو ہر کرکٹر کا خواب ہوتا ہے۔
ماہی اور مِسٹر کول کے لقب سے مشہور دھونی کو آج بچہ بچہ جانتا ہے۔ ایک وقت تھا جب ہر کرکٹ مداح ماہی کے جیسے ہیئر اسٹائل اور بیٹنگ اسٹائل کو کاپی کرنے کی کوشش کرتا تھا اور آج بھی بہت سے ایسے کھلاڑی ہیں جو دھونی کے ہر اسٹائل کو فالو کرتے ہیں۔
سنہ 2003 میں دھونی کو زمبابوے دورے کے لیے انڈیا اے ٹیم میں جگہ دی گئی تھی۔ انہوں نے اس موقع کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور سات میچوں میں 362 رنز بنا کر سلیکٹرز کو اپنی جانب متوجہ کیا۔
اس کے بعد جب بھارتی کرکٹ ٹیم کو وکٹ کیپر کی ضرورت محسوس ہوئی تو سب کی نگاہیں دھونی کی جانب اٹھیں اور انہیں بطور وکٹ کیپر قومی ٹیم میں شامل کر لیا گیا۔ اس کے بعد دھونی نے پلٹ کر نہیں دیکھا اور یکے بعد دیگرے مختلف کامیابیوں سے ٹیم میں مستقل جگہ بنالی۔
اس کے بعد سنہ 2007 میں دھونی کو پہلی بار بھارتی کرکٹ ٹیم کی کمان سونپی گئی اور اُسی سال پہلا آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ ہوا جس میں دھونی کی قیادت میں بی سی سی آئی نے نوجوان ٹیم بھیجی۔
اس نوجوان کرکٹ ٹیم نے ٹورنامنٹ میں ایک کے بعد ایک تمام ٹیموں کو دھول چٹاتے ہوئے فائنل میں جگہ بنالی۔
فائنل مقابلہ دو لحاظ سے اہمیت کا حامل تھا۔ ایک بطور کپتان یہ دھونی کا پہلا آئی سی سی ٹورنامنٹ فائنل تھا اور دوسرا یہ کہ مقابلہ روایتی حریف پاکستان سے تھا۔
فائنل مقابلے میں دھونی کی سوجھ بوجھ اور پُرسکون مزاج سے بھارت نے پہلے آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ پر قبضہ کیا۔
اس کے بعد دھونی بھارتی کرکٹ ٹیم کا اہم ستون بن گئے اور ٹیم میں محض ان کی موجودگی ہی ٹیم کی کامیابی کا ضامن مانی جاتی تھی۔
اس کے بعد دھونی نے سنہ 2011 میں ایک بار پھر سے تاریخ رقم کی اور ان کی قیادت میں 28 برسوں بعد ٹیم نے یک روزہ کرکٹ عالمی کپ پر قبضہ کیا تھا، جبکہ 2013 میں چیمپیئن ٹرافی پر قبضہ کرنے کے بعد وہ دنیا کے پہلے ایسے کپتان بن گئے جس نے آئی سی سی کے تین بڑے ٹورنامنٹ میں ٹیم کو فتح دلائی۔
سنہ 2019 ورلڈ کپ میں بھارت کی شکست کے بعد دھونی کو کافی تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑا تھا حالانکہ ٹیم کی قیادت وراٹ کوہلی کر رہے تھے لیکن سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ سے شکست کے بعد دھونی تنقیدوں کی زد میں آگئے تھے۔
اس دوران آئی پی ایل میں بھی دھونی نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا اور اپنی کپتانی میں چنئی سُپر کنگز کو تین بار چیمپیئن بنایا۔ ان کی قیادت میں چنئی سُپر کنگز نے لیگ کے ہر ایڈیشن میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور سب سے کامیاب ٹیم بنی۔
ورلڈ کپ کے بعد دھونی نے کرکٹ سے لمبا بریک لیا اور 15 اگست 2020 کو انہوں نے بین الاقوامی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا جبکہ آیہ پی ایل میں اب بھی چنئی سُپر کنگز کی قیادت دھونی ہی کر رہے ہیں۔