پاکستان کرکٹ بورڈ نے بدھ کو سینٹرل کنٹریکٹ کا اعلان کیا جس میں 2020-21 سیشن مجموعی طور پر 18کھلاڑیوں کو کنٹریکٹ دیا گیا ہے۔
گریڈ اے معاہدے میں بائیں ہاتھ کے تیز گیند باز شاہین آفریدی، ٹیسٹ کپتان اظہر علی اور سرفہرست بلے باز بابر اعظم شامل ہیں۔ گریڈ اے میں 11 لاکھ پاکستانی روپے دیے جاتے ہیں۔
سابق کپتان سرفراز احمد اور تجربہ کار اسپنر یاسر شاہ گریڈ بی میں ہیں۔ گریڈ بی میں سات لاکھ 50 ہزار پاکستانی روپے اور گریڈ سی میں پانچ لاکھ 50 ہزار پاکستانی روپے دئے جاتے ہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے مقابلے بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) کے سینٹرل کنٹریکٹ کو دیکھا جائے تو بی سی سی آئی کے گریڈ اے پلس میں شامل کرکٹرز کو سالانہ سات سات کروڑ روپے دیے جاتے ہیں۔
اس کے بعد بی سی سی آئی کے اے گریڈ میں پانچ کروڑ روپے، بی گریڈ میں تین کروڑ روپے اور سی گریڈ میں ایک کروڑ روپے دیے جاتے ہیں۔ پاکستان کے مجموبی کنٹریکٹ کھلاڑیوں کی رقم ایک کروڑ 33 لاکھ 50 ہزار پاکستانی روپے بیٹھتی ہے جبکہ بھارت کے سی گریڈ کے معاہدہ کا ایک کھلاڑی ہی ایک کروڑ روپے کماتا ہے۔
اب سے 14 سال پہلے 2006 میں ہندوستانی کرکٹروں کے معاہدہ 50 لاکھ، 20 لاکھ اور 15 لاکھ روپے کے تھے جو اب بڑھ کر یہ رقم سات کروڑ، پانچ کروڑ، تین کروڑ اور ایک کروڑ تک پہنچ گئی ہے۔ یعنی 14 سال پہلے بھارت کے سرفہرست کنٹریکٹ کھلاڑی کو پاکستان کے موجودہ سرفہرست کنٹریکٹ کھلاڑی سے پانچ گنا سے بھی زیادہ رقم ملتی تھی۔
بی سی سی آئی نے اس سال جنوری کے وسط میں اکتوبر 2019 سے ستمبر 2020 تک کے لئے سینٹرل کنٹریکٹ کا اعلان کیا تھا۔کپتان وراٹ کوہلی، نائب کپتان روہت شرما اور تیز گیند باز جسپريت بمراه اے پلس گریڈ میں ہیں جنہیں سات کروڑ روپے سالانہ ملتے ہیں۔
پانچ کروڑ کے گریڈ اے میں روی چندرن اشون، روندر جڈیجہ، بھونیشور کمار، چتیشور پجارا، اجنکیا رہانے، لوکیش راہل، شکھر دھون، محمد سمیع، ایشانت شرما، کلدیپ یادو اور رشبھ پنت کو رکھا گیاہے۔