گوتم گمبھیر نے اسٹار اسپورٹس شو کرکٹ کنکٹڈ کو بتایا کہ اس طرح آئی پی ایل سے رینا کی واپسی ایک نقصان ہے لیکن چنئی ٹیم میں اچھے کھلاڑیوں کی تعداد کو دیکھ کر مجھے نہیں لگتا کہ یہ ایک بہت بڑا نقصان ہے۔ ٹورنامنٹ میں دو ٹیمیں چنئی اور ممبئی انڈینز میں گہرائی سب سے زیادہ ہے، یقینا رینا آئی پی ایل کے سب سے کامیاب بلے بازوں میں سے ایک ہیں چاہے وہ چنئی یا گجرات ٹیم کے لیے کھیلیں لیکن چنئی کی ٹیم میں اتنی گہرائی ہے کہ اس آئی پی ایل سے رینا کے باہر ہونے کی وجہ سے تین بار کی فاتح ٹیم کو کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ آئی پی ایل کے کامیاب بلے بازوں میں سے ایک رینا ذاتی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے دبئی سے وطن واپس پہنچ گئے۔ اس بار کورونا کی وجہ سے 19 ستمبر سے 10 نومبر تک متحدہ عرب امارات میں آئی پی ایل کا انعقاد کیا جارہا ہے۔
گمبھیر نے کہا کہ اگر یہ صورتحال دوسری فرنچائزز کی ہوتی تو یہ ایک بہت بڑا نقصان ہوتا لیکن چنئی اور ممبئی جیسی ٹیموں کے لیے نہیں، جن کی بلے بازی میں بہت گہرائی ہے، ٹیم میں ہندوستانی اور بین الاقوامی کھلاڑیوں کا اچھا امتزاج ہے اس لئے یہ اتنا بڑا نقصان نہیں ہے جتنا سمجھا جارہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ رینا کی واپسی کے بعد کپتان دھونی کو اب تیسرے نمبر پر آنا چاہئے کیونکہ ٹیم کو ٹاپ آرڈر میں تجربہ کار بلے باز کی ضرورت ہوگی۔
سابق اوپنر گمبھیر نے کہا کہ ایم ایس دھونی کے لئے تیسرے نمبر پر بیٹنگ کا ایک اچھا موقع ہے۔ وہ ایک سال سے زیادہ عرصہ سے کرکٹ سے باہر ہیں اس لئے ٹاپ آرڈر میں آنے سے انہیں زیادہ گیندیں کھیلنے کا موقع ملے گا جس سے وہ ٹیم کے لئے اینکر کا کردار ادا کرسکیں گے جو وہ پچھلے کچھ سالوں سے ہندستان کے لئے کررہے ہیں ۔
گمبھیر نے کہا کہ اگر دھونی تیسرے نمبر پر آتے ہیں تو ان کے بعد کیدار جادھاو ، ڈوین براوو اور سیم کیرن کا بیٹنگ آرڈر ہوسکتا ہے جو اسکور کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دھونی کے لئے یہ ایک اچھا موقع ہے جس کا وہ فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ اب ٹیم میں سریش رینا نہیں ہیں اس لئے ٹیم کو تیسرے نمبر پر ایک تجربہ کار بیٹسمین کی ضرورت ہوگی اور اس کے لئے دھونی سے بہتر کون ہوسکتا ہے۔
گمبھیر نے اس بار آئی پی ایل میں آنے والے تمام کھلاڑیوں کو مشورہ دیا کہ وہ کورونا سے متعلق تمام پروٹوکول پر عمل کریں جو ٹورنامنٹ کی کامیاب نظم اور ان کی ٹیم کی فتح کے لئے بہت ضروری ہے۔