ETV Bharat / sports

دھونی کانٹرکٹ لسٹ سے باہر کیوں کیے گئے؟

بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) نے دو مرتبہ کے عالمی کپ فاتح کپتان اور وکٹ کیپر بلے باز مہندر سنگھ دھونی کو سنٹرل کانٹرکٹ سے مکمل طور پر باہر کر دیا جس کے ساتھ ہی ان کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔

دھونی کانٹرکٹ لسٹ سے باہر کیوں
دھونی کانٹرکٹ لسٹ سے باہر کیوں
author img

By

Published : Jan 16, 2020, 7:50 PM IST

بی سی سی آئی نے بھارتی کھلاڑیوں کے لیے چار زمروں میں تقسیم اپنے سنٹرل کانٹرکٹ کی فہرست جاری کی جو اکتوبر سنہ 2019 سے ستمبر سنہ 2020 کی مدت کے لیے ہے، لیکن اس میں حیرت کی بات یہ ہے کہ دھونی کو کسی بھی گریڈ میں جگہ نہیں ملی ہے۔ دھونی گزشتہ سال تک ’اے‘گریڈ میں شامل تھے جس میں کھلاڑیوں کی تنخواہ پانچ کروڑ روپے سالانہ ہوتی ہے۔
دھونی گزشتہ برس جولائی میں انگلینڈ میں ہوئے عالمی کپ کے سیمی فائنل میں بھارت کی شکست کے بعد سے ہی کرکٹ کے میدان سے باہر ہیں۔ ٹیسٹ کرکٹ سے کافی پہلے ریٹائرمنٹ لے چکے دھونی نے اب تک ون ڈے اور ٹی -20 کرکٹ سے ریٹائرمنٹ نہیں لیا ہے لیکن سنٹرل کانٹرکٹ سے باہر ہونے کے بعد ان کے کیریئر پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔

دھونی نئے سالانہ پلیئرز معاہدوں سے باہر
دھونی نئے سالانہ پلیئرز معاہدوں سے باہر
بی سی سی آئی کا معاہدہ چار زمروں میں تقسیم کیا گیا ہے جس میں اے پلس، اے، بی اور سی گریڈ شامل ہیں جس میں کل 27 کھلاڑی شامل ہیں۔ بورڈ کے اے پلس معاہدے میں ہندوستانی کپتان وراٹ کوہلی، محدود اوورز کے نائب کپتان روہت شرما اور تیزگیندباز جسپريت بمراه کو رکھا گیا ہے جنہیں سات کروڑ روپے سالانہ ملیں گے۔گریڈ اے میں آف اسپنر روی چندرن اشون، رویندر جڈیجہ، بھونیشور کمار، چتیشور پجارا، اجنکیا رہانے، لوکیش راہل، شکھر دھون، محمد سمیع، ایشانت شرما، کلدیپ یادو اور رشبھ پنت کو شامل کیا گیا ہے جس میں کھلاڑیوں کوسالانہ پانچ کروڑ روپے ملتے ہیں۔گریڈ بی میں وکٹ کیپر ردھمان ساہا، امیش یادو، يجویندر چہل، ہاردک پانڈیا اور مینک اگروال شامل ہیں، جس کے تحت سالانہ تین کروڑ روپے کھلاڑیوں کو دیئے جائیں گے۔ وہیں سالانہ ایک کروڑ روپے کے گریڈ سی میں کیدار جادھو، نوديپ سینی، دیپک چاهر، منیش پانڈے، هنوما وهاری، شاردل ٹھاکر، شريس ایر اور واشنگٹن سندر کو شامل کیا گیا ہے۔سابق بھارتی کپتان دھونی کے لیے یقینا یہ بڑا دھچکا ہے جو اب تک ریٹائرمنٹ کے سوال پر خاموش ہیں۔ امید تھی کہ دھونی ورلڈ کپ-2019 کے بعد کیریئر پر روک لگا لیں گے، لیکن ایسا نہیں ہوا۔ سلیکٹر ایم ایس کے پرساد نے اس کے بعد اشارہ دیا تھا کہ اب دھونی کا ٹیم میں خود کار طریقے سے انتخاب ممکن نہیں ہے۔ دھونی فوج کے ساتھ ٹریننگ کے لیے چھٹی پر چلے گئے تھے، جس کے بعد ان کی ٹیم میں واپسی کی امید تھی لیکن انہیں محدود اوور کے فارمیٹ میں منتخب نہیں کیا گیا۔
دھونی نئے سالانہ پلیئرز معاہدوں سے باہر
دھونی نئے سالانہ پلیئرز معاہدوں سے باہر
قومی ٹیم کے کوچ روی شاستری نے حالانکہ کہا تھا کہ اگر دھونی انڈین پریمیئر لیگ میں اچھا کھیلیں گے تو انہیں ٹی -20 ورلڈ کپ میں شامل کیا جا سکتا ہے لیکن سالانہ کانٹرکٹ سے ہی باہر کر دیئے گئے ہیں۔دھونی کے مستقبل پر ہی سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ دھونی کے علاوہ جن کھلاڑیوں کو جگہ نہیں ملی ہے ان میں امباتی رائیڈو ، دنیش کارتک اور خلیل احمد بھی شامل ہیں۔بی سی سی آئی نے معاہدے میں بہت زیادہ تبدیلی نہیں کی ہے لیکن کچھ کھلاڑیوں کو فائدہ پہنچا ہے جن میں میلبورن میں قدم رکھنے والے ٹیسٹ سلامی بلے باز مینک کو براہ راست گریڈ بی میں جگہ ملی ہے جبکہ ساہا گریڈ سی میں کھسک گئے ہیں۔ معاہدے میں نئے کھلاڑیوں میں نوديپ، دیپک، شاردل، شريس اور واشنگٹن شامل ہیں جو گریڈ سی کا حصہ ہیں۔بورڈ کا معاہدہ اکتوبر سنہ 2019 سے ستمبر سنہ 2020 کی مدت کے لیے ہے لیکن اس بار کھلاڑیوں کی تعداد پچھلی بار کے 29 کے بجائے کم کرکے27 کر دی گئی ہے۔ قومی سلیکٹرز نے گزشتہ برس کی کارکردگی کی بنیاد پر کھلاڑیوں کو منتخب کیا ہے۔ اگر کوئی کھلاڑی اس فہرست میں نہیں ہے اور وہ اس مدت کے دوران بھارت کی جانب سے کھیلتا ہے تو اسے خود بخود گریڈ میں شامل کر لیا جائے گا۔

بی سی سی آئی نے بھارتی کھلاڑیوں کے لیے چار زمروں میں تقسیم اپنے سنٹرل کانٹرکٹ کی فہرست جاری کی جو اکتوبر سنہ 2019 سے ستمبر سنہ 2020 کی مدت کے لیے ہے، لیکن اس میں حیرت کی بات یہ ہے کہ دھونی کو کسی بھی گریڈ میں جگہ نہیں ملی ہے۔ دھونی گزشتہ سال تک ’اے‘گریڈ میں شامل تھے جس میں کھلاڑیوں کی تنخواہ پانچ کروڑ روپے سالانہ ہوتی ہے۔
دھونی گزشتہ برس جولائی میں انگلینڈ میں ہوئے عالمی کپ کے سیمی فائنل میں بھارت کی شکست کے بعد سے ہی کرکٹ کے میدان سے باہر ہیں۔ ٹیسٹ کرکٹ سے کافی پہلے ریٹائرمنٹ لے چکے دھونی نے اب تک ون ڈے اور ٹی -20 کرکٹ سے ریٹائرمنٹ نہیں لیا ہے لیکن سنٹرل کانٹرکٹ سے باہر ہونے کے بعد ان کے کیریئر پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔

دھونی نئے سالانہ پلیئرز معاہدوں سے باہر
دھونی نئے سالانہ پلیئرز معاہدوں سے باہر
بی سی سی آئی کا معاہدہ چار زمروں میں تقسیم کیا گیا ہے جس میں اے پلس، اے، بی اور سی گریڈ شامل ہیں جس میں کل 27 کھلاڑی شامل ہیں۔ بورڈ کے اے پلس معاہدے میں ہندوستانی کپتان وراٹ کوہلی، محدود اوورز کے نائب کپتان روہت شرما اور تیزگیندباز جسپريت بمراه کو رکھا گیا ہے جنہیں سات کروڑ روپے سالانہ ملیں گے۔گریڈ اے میں آف اسپنر روی چندرن اشون، رویندر جڈیجہ، بھونیشور کمار، چتیشور پجارا، اجنکیا رہانے، لوکیش راہل، شکھر دھون، محمد سمیع، ایشانت شرما، کلدیپ یادو اور رشبھ پنت کو شامل کیا گیا ہے جس میں کھلاڑیوں کوسالانہ پانچ کروڑ روپے ملتے ہیں۔گریڈ بی میں وکٹ کیپر ردھمان ساہا، امیش یادو، يجویندر چہل، ہاردک پانڈیا اور مینک اگروال شامل ہیں، جس کے تحت سالانہ تین کروڑ روپے کھلاڑیوں کو دیئے جائیں گے۔ وہیں سالانہ ایک کروڑ روپے کے گریڈ سی میں کیدار جادھو، نوديپ سینی، دیپک چاهر، منیش پانڈے، هنوما وهاری، شاردل ٹھاکر، شريس ایر اور واشنگٹن سندر کو شامل کیا گیا ہے۔سابق بھارتی کپتان دھونی کے لیے یقینا یہ بڑا دھچکا ہے جو اب تک ریٹائرمنٹ کے سوال پر خاموش ہیں۔ امید تھی کہ دھونی ورلڈ کپ-2019 کے بعد کیریئر پر روک لگا لیں گے، لیکن ایسا نہیں ہوا۔ سلیکٹر ایم ایس کے پرساد نے اس کے بعد اشارہ دیا تھا کہ اب دھونی کا ٹیم میں خود کار طریقے سے انتخاب ممکن نہیں ہے۔ دھونی فوج کے ساتھ ٹریننگ کے لیے چھٹی پر چلے گئے تھے، جس کے بعد ان کی ٹیم میں واپسی کی امید تھی لیکن انہیں محدود اوور کے فارمیٹ میں منتخب نہیں کیا گیا۔
دھونی نئے سالانہ پلیئرز معاہدوں سے باہر
دھونی نئے سالانہ پلیئرز معاہدوں سے باہر
قومی ٹیم کے کوچ روی شاستری نے حالانکہ کہا تھا کہ اگر دھونی انڈین پریمیئر لیگ میں اچھا کھیلیں گے تو انہیں ٹی -20 ورلڈ کپ میں شامل کیا جا سکتا ہے لیکن سالانہ کانٹرکٹ سے ہی باہر کر دیئے گئے ہیں۔دھونی کے مستقبل پر ہی سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ دھونی کے علاوہ جن کھلاڑیوں کو جگہ نہیں ملی ہے ان میں امباتی رائیڈو ، دنیش کارتک اور خلیل احمد بھی شامل ہیں۔بی سی سی آئی نے معاہدے میں بہت زیادہ تبدیلی نہیں کی ہے لیکن کچھ کھلاڑیوں کو فائدہ پہنچا ہے جن میں میلبورن میں قدم رکھنے والے ٹیسٹ سلامی بلے باز مینک کو براہ راست گریڈ بی میں جگہ ملی ہے جبکہ ساہا گریڈ سی میں کھسک گئے ہیں۔ معاہدے میں نئے کھلاڑیوں میں نوديپ، دیپک، شاردل، شريس اور واشنگٹن شامل ہیں جو گریڈ سی کا حصہ ہیں۔بورڈ کا معاہدہ اکتوبر سنہ 2019 سے ستمبر سنہ 2020 کی مدت کے لیے ہے لیکن اس بار کھلاڑیوں کی تعداد پچھلی بار کے 29 کے بجائے کم کرکے27 کر دی گئی ہے۔ قومی سلیکٹرز نے گزشتہ برس کی کارکردگی کی بنیاد پر کھلاڑیوں کو منتخب کیا ہے۔ اگر کوئی کھلاڑی اس فہرست میں نہیں ہے اور وہ اس مدت کے دوران بھارت کی جانب سے کھیلتا ہے تو اسے خود بخود گریڈ میں شامل کر لیا جائے گا۔
Intro:Body:

news


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.