یجویندر چہل نے اسپائسی پچ کی تازہ کڑی میں اپنے کیریئر کو لے کر بحث کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنے اسکول دنوں میں میڈیم فاسٹ بولر تھا لیکن میری پتلا جسم دیکھ کر میرے والد نے زور دیا کہ میں لیگ اسپینر بنوں جس میں میرے لیے کامیابی کے امکانات زیادہ تھے۔
29 سالہ چہل نے کہا کہ ملک کے انڈر-19 ٹورنامنٹ کوچ بہار ٹرافی کے ایک سیزن میں میں نے سب سے زیادہ وکٹ حاصل کئے تھے، تب مجھے محسوس ہوا کہ میرے اندر بہتر بننے کی صلاحیت اور قابلیت ہے۔
عمر زمرہ میچوں کے بعد میں نے ہریانہ کے لیے رنجی ٹرافی، 50 اوور اور ٹی-20 میچوں میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا، جس کے بعد میرا بھارتی ٹیم میں انتخاب ہوا۔
چہل نے بھارت کے لیے جون 2016 میں یک روزہ اور ٹی-20 کا آغاز کیا تھا، وہ 52 یک روزہ میچوں میں 91 وکٹ اور 42 ٹی-20 میچوں میں 55 وکٹ حاصل کر چکے ہیں۔
چہل گزشتہ سال انگلینڈ میں ہوئے ون ڈے ورلڈ کپ کے سیمی فائنل تک پہنچی بھارتی ٹیم کا حصہ تھے۔
سال 2009 میں مدھیہ پردیش کے خلاف رنجی ڈیبو کرنے والے لیگ اسپینر نے کہا کہ کرکٹ میری زندگی ہے اور آج میں جو بھی ہوں وہ اسی کھیل کی وجہ سے ہوں، کرکٹ نے ہی مجھے نام اور شناخت دی ہے، کرکٹ کھیلنے کے بعد میں ہر ایک ایک چیز کو بہت یاد کروں گا۔
چہل کے کوچ رندھیر سنگھ نے زندگی میں نظم و ضبط لانے کا کریڈٹ چہل کو ہی دیتے ہوئے کہا کہ چہل کی قابلیت اور صلاحیت انہیں دیگر سے مختلف بناتی ہیں، چہل کا شطرنج کے پس منظر سے آنا انہیں بہت مدد کرتا ہے۔ چہل نے شطرنج میں جونیئر سطح پر بھارت کی نمائندگی کی ہے جس کا مطلب ہے کہ وہ دماغ سے تیز ہیں۔
رندھیر نے کہا کہ چہل کی چالاکی اور حکمت عملی بلے باز کو آؤٹ کرنے میں بہت مدد کرتی ہے۔ وہ بے شک دبلے پتلے ہیں لیکن بولر کے طور پر ان کا دل بہت بڑا ہے اور جب بلے باز ان پر حاوی ہونے کی کوشش کرتا ہے تو وہ گھبراتے نہیں ہیں۔
کوچ رندھیر نے کہا کہ شطرنج کے کھلاڑی سے ایک بین الاقوامی کرکٹر بن کر چہل نے ایک طویل سفر طے کیا ہے۔