ریا نے حالانکہ سوشانت کےوالد کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پٹنہ میں درج مقدمہ مہاراشٹر منتقل کیا جانا چاہئے۔ یہ تحریری دلیل وکیل کیشوموہن نے تیار کی ہے جبکہ سینیئر وکیل منندر سنگھ نے عدالت عظمی کے حوالے کیا ہے۔
بہار حکومت نے سپریم کورٹ میں تحریری دلیل میں کہا ہے کہ مہاراشٹر پولس نے سیاسی دباؤ کی وجہ سے ابھی تک ایف آئی آر درج نہیں کی ہے اور نہ ہی اس نے بہار حکومت کو جانچ میں تعاون کیا۔ اس نے کہا کہ اس کی سفارش پر جانچ سی بی آئی کے حوالے کی جا چکی ہے ایسے میں ریا چکرورتی کی عذرداری غیر موثر ہوگئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ریا چکرورتی کے بعد ان کے بھائی ای ڈی آفس میں طلب
بہار حکومت کا کہنا ہے کہ سوشانت کی موت کے بعد پولس افسر کے ذریعہ ضابطہ فوجداری (سی آر پی سی) کے سیکشن 154 کے تحت ایف آئی آر درج کیا جانا ضروری ہے۔ ممبئی پولس کی ’مبینہ جانچ‘ ویلڈ یا سی آر پی سی کے التزامات کے موافق نہیں ہے۔
حکومت بہار کا کہنا ہے کہ بغیر ایف آئی آر درج کئے ایسا کوئی التزام نہیں ہے جس کے تحت ممبئی پولس نے 56 لوگوں سے پوچھ تاچھ کی ہے۔
ریاچکرورتی نے حکومت بہار کے ذریعہ سی بی آئی جانچ کے حکم پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ اگر سشانت کی موت کا معاملہ مرکزی جانچ ایجنسی کو حوالے کرنے کا حکم سپریم کورٹ کا ہوگا تو اسے کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔
ریا کی جانب سے وکیل ملک منیش بھٹ کے ذریعہ دائر تحریری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’بہار میں ہورہی جانچ پوری طرح غیرقانونی ہے اور اس طرح سے ایکزی کیٹیو آرڈر جاری کرکے اس معاملے کو سی بی آئی کو نہیں حوالے کیا جاسکتا۔ اگر عدالت عظمی آئین کے آرٹیکل 142 کے تحت معاملے کی جانچ سی بی آئی کو سونپتی ہے تو اسے کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔
واضح رہے کہ جسٹس ہرشی کیش رائے نے گزشتہ منگل کو فیصلہ محفوظ کرلیا تھا اور تحریری دلیل کے لئے سبھی فریقوں کو آج تک کا وقت دیا تھا۔