دلیپ کمار 11 دسمبر سنہ 1922 کو برٹش انڈیا کے پشاور (جو اب پاکستان میں ہے) میں پیدا ہوئے تھے۔ دلیپ کمار کا اصل نام محمد یوسف خان تھا۔
دلیپ کمار نے ممبئی کے انجمن اسلام سے تعلیم حاصل کی تھی اس لیے اُن کے انتقال کے بعد انجمن اسلام نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ دلیپ کمار یعنی یوسف خان کے نام پر ایک آڈیٹوریم منسوب کرے گی۔
انجمن اسلام کے صدر ڈاکٹر ظہیر قاضی نے اُن کی زندگی، کامیابیاں اور كارکردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ وہ(دلیپ کمار) کھیل کے شوقین تھے۔ دلیپ کمار اپنے پرنسپل کے پسندیدہ طلباء میں سے ایک تھے۔
جب انتخاب کی بات آئی تو انہوں نے(دلیپ کمار) نے اپنے استاد پرنسپل ضیاء کے کہنے پر فٹبال کا انتخاب کیا۔ ظہیر قاضی کہتے ہیں کہ ابتدائی تعلیم انجمن اسلام سے حاصل کرنے کے بعد ایسا نہیں تھا کی وہ انجمن کو بھول گئے، عمر کے آخری لمحوں تک انجمن اسلام سے وابستہ رہے۔ انجمن اسلام کی کارکاردگی کا جائزہ لیتے تھے اس کے لیے فکرمند رہتے تھے۔
اس وقت انجمن کے جو بھی نئے اسکول شروع کیے جاتے تھے تو دلیپ کمار ضرور آتے تھے کئی مواقع پر فنڈنگ کے طور طریقے کے بارے میں بات کرتے۔ اُنہوں نے فنڈنگ کے تعلق سے خود کے نام سے فنڈ حاصل کرنے کا مطالبہ کرنے کے لیے کہا تاکہ اُن کے نام پر لوگ فنڈز مہیا کرائیں وہ سب سے پہلے اپنے نام سے چیک جاری کرتے تھے تاکہ عوامی سطح پر اس کا اثر ہو یہ بات 1955 سے 2000 تک کی ہے۔
انجمن اسلام کے لیے ہمیشہ سرگرم رہنے والے دلیپ کمار نے انجمن کے سنیٹری پروگرام کی ذمہ داری اُنہوں نے ہی لی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: Dilip Kumar's Journey: لیجینڈری اداکار دلیپ کمار کا فلمی سفر
ظہیر قاضی کہتے ہیں کہ سلیپ کمار سماجی اور تعلیمی میدان میں نمایاں کردار ادا کیا ہے اس کی مثال پوری فلم انڈسٹری میں کہیں نہیں ملتی نہ۔ اس کی کوئی برابری کر سکتا ہے۔
انہوں نے نتایا کہ ممبئی یا مہاراشٹر کے کسی بھی تعلیمی ادارے کا افتتاح ہوتا تو ہمیشہ اُن کی موجودگی رہتی اور اس موجودگی میں ہی وہ ہائی پروفائل شخصیات اور کاروباریوں سے اس ادارے کی فلاح و بہبود کے لیے تعاون کی بات کرتے تھے۔ عالم یہ تھا کہ کوئی بھی انکار نہیں کرتا تھا، یہ دلیپ کمار کا وقار تھا جو ہر شخص پر اپنا الگ تاثر چھوڑتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: یوسف خان سے دلیپ کمار تک کا سفر
سنہ 1985 میں انجمن اسلام کے نالاسوپاره میں ایک اسکول کا افتتاح ہوا تب وہاں جانے کے لیے ممبئی سے بذریعہ کار ڈھائی گھنٹے کی مسافت طے کرنے کے بعد پہنچے جہاں اُنہوں نے سوال کیا کہ اس اسکول کے لیے فنڈنگ کا کیا نظم ہے؟ جس کے لیے دلیپ کمار نے کہا کہ وہ ان کے نام پر فنڈز جمع کریں۔ یہ اُن کا طریقہ تھا اپنے آپ کو پیش کرنے کہا۔
ظہیر قاضی نے کہا کہ ایسے شخص کو بھارت رتن سے نوازا جانا چاہیے۔