چیف جسٹس شرد اروند بوبڑے کی صدارت والی بنچ نے شبنم سلیم کی نظرثانی کی عرضیوں پر تمام متعلقہ فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ رکھا۔
اس سے پہلے عدالت نے پھانسی کی سزا کو داوں پیچ میں الجھانے کے بڑھتے واقعات پر سخت تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ ایسے معاملات کو کبھی نہ ختم ہونے والے مقدمات میں نہیں پھنسایا جاسکتا۔
واضح رہے کہ اترپردیش کے ضلع امروہہ کے باون کھیڑی گاوں میں 15 اپریل سنہ 2008 کو شبنم اور اس کے عاشق سلیم نے مل کر شبنم کے گھر میں اس کے کنبہ کے سات لوگوں کو کلہاڑی سے مار کر قتل کردیا تھا۔
مرنے والوں میں شبنم کے ماں باپ، شبنم کے دو بھائی، شبنم کی ایک بھابھی، شبنم کی ایک موسی کی بیٹی اور شبنم کا ایک بھتیجا شامل تھا۔