پولیس ذرائع نے آج بتایا کہ اصل ملزم راہل ولد الادین کو اترپردیش کے فتح پور میں گرفتار کیا گیا۔ وہ معاملہ درج ہونے سے پہلے فرار ہوگیاتھا۔ ویڈیووائرل راہل نے ہی کیا۔ پولیس نے بتایاکہ ملزمہ رونق نامی عورت سے بھی پوچھ تاچھ کررہی ہے۔ پولیس نے متاثرہ لڑکی کی مالی مددکے لیے تجویز بھیجی ہے۔
اس سے قبل متاثرہ لڑکی کی ماں کی طرف سے درج کرائی گئی رپورٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ گزشتہ 17 جولائی کو دوپہر تقریبا بارہ بجے اسکی بیٹی کو پڑوس میں رہنے والے ضیغم کی بیوی رونق اپنے گھر بلاکر لے گئی تھی۔ رونق نے اسکی بیٹی کو راہل نام کے نوجوان کے سپرد کردیا، جس نے اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی۔
اس دوران ضیغم نے موبائل سے اسکی فحش تصویر کھینچ لی۔ اس کے بعد ضیغم نے نابالغ لڑکی کو دھمکی دی اور فحش تصویر دکھا کر اس نے بھی ریپ کیا۔ بعد میں رونق نے نابالغ لڑکی کو دھمکی دی کہ اس نے اس واقعہ کے بارے میں کسی کو بتایاتو اسکی تصویر وہاٹس ایپ پر وائرل کر کے اسے بدنام کر دیا جائیگا۔
اس کے چار پانچ دن بعد متاثرہ کو گھنٹولی عرف عمران خان نے بھی تصویر وائرل کرنے کی دھمکی دیکر جنسی زیادتی کی کوشش کی لیکن متاثرہ کے اس کے چنگل میں نہ پھنسنے پر اس نے فحش تصویر سوشل میڈیا پر وائرل کر دی۔
پولیس نے سنیچر شام کو معاملہ درج کرکے ملزم راہل اور ضیغم کے خلاف اجتماعی عصمت دری اور رونق کے خلاف تعاون کرنے اور عمران کے خلاف آئی ٹی ایکٹ اور بلیک میل کرنے اور عصمت دری کی کوشش کرنے کا معاملہ درج کرکے جانچ شروع کردی ہے۔