ETV Bharat / international

World Leaders on US Abortion Verdict: امریکہ میں اسقاط حمل کے فیصلہ پرعالمی رہنماؤں کی تنقید

امریکہ، برطانیہ، کینیڈا، فرانس اور نیوزی لینڈ کے رہنماؤں نے اسقاط حمل سے متعلق امریکی سپریم کورٹ کے فیصلے پر سخت تنقید کی ہے۔ World Leaders on US Abortion Verdict امریکی سپریم کورٹ نے 24 جون کو ایک تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے امریکہ میں اسقاط حمل Abortion کے آئینی تحفظ کو ختم کردیا ہے۔ اس فیصلے سے کروڑوں امریکی خواتین اسقاط حمل کے اپنے حق سے محروم ہو سکتی ہیں۔

World leaders condemn US abortion verdict
امریکہ میں اسقاط حمل کے فیصلہ پرعالمی رہنماؤں کی تنقید
author img

By

Published : Jun 25, 2022, 10:45 PM IST

واشنگٹن: عالمی رہنماؤں اور صحت کی تنظیموں نے امریکہ میں اسقاط حمل Abortion کے لیے آئینی تحفظ کے خاتمے کو مایوس کن قرار دیا ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے اس فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے امریکہ کے لیے افسوسناک دن قرار دیا اور کہا کہ اسقاط حمل کے حق کی لڑائی ابھی ختم نہیں ہوئی ہے، ہم خواتین کے حقوق کے لیے ہر ممکن دفاع کرنے کی کوشش کرینگے۔ نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے کہا کہ یہ بہت مایوس کن فیصلہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ عورت کے اپنے جسم کے بارے میں فیصلہ کرنے کے بنیادی حق کو ختم کرنا ناقابل یقین حد تک پریشان کن ہے۔ یہاں نیوزی لینڈ میں ہم نے حال ہی میں اسقاط حمل کو جرم قرار دینے اور اسے ایک مجرمانہ مسئلہ کے بجائے صحت کے طور پر علاج کرنے کے لیے قانون سازی کی ہے۔ World Leaders on US Abortion Verdict

سابق خاتون اول مشیل اوبامہ نے کہا کہ مجھے ملک بھر میں ان لوگوں کی طرف سے شدید دکھ ہوا ہے جنہوں نے اپنے جسم کے بارے میں بااختیار فیصلہ کرنے کا حق کھو دیا ہے۔ سابق امریکی صدر باراک اوباما نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ قدامت پسندوں کی اکثریت والی امریکی سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ پیچھے کی طرف ایک قدم ہے۔ اوباما نے لکھا کہ سپریم کورٹ نے نہ صرف تقریباً 50 برس پرانی نظیر کو ختم کر دیا، بلکہ انہوں نے انتہائی شدت کے ساتھ اپنے ذاتی فیصلوں کو بعض سیاست دانوں کے نظریات کی خواہشات کے مطابق کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ لاکھوں امریکیوں کی اہم آزادیوں پر حملے کے مترادف ہے۔

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے ان امریکی خواتین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے، جن کی شخصی آزادیوں کو چیلنج کر دیا گیا ہے۔ جرمن وزیر برائے خاندانی امور نے بھی کہا کہ وہ اس فیصلے پر حیرت زدہ ہیں۔کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو، فرانسیسی صدر امانوئل میکرو اور برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن نے رو بمقابلہ ویڈ کے تاریخی فیصلے کو تبدیل کرنے کی مذمت کی ہے۔ جانسن نے کہا کہ عدالت کا فیصلہ پیچھے کی طرف لے جانے والا ایک بڑا قدم ہے اور سینکڑوں لوگ اس فیصلے کے خلاف لندن اور ایڈنبرا کی سڑکوں پر نکل آئے۔ ٹروڈو نے کہا، ’’کوئی حکومت، سیاست دان یا فرد کسی بھی عورت کو یہ نہیں بتا سکتا کہ وہ اپنے جسم کے ساتھ کیا کر سکتی ہے۔ میں کینیڈا میں خواتین کو بتانا چاہتا ہوں کہ ہم ہمیشہ آپ کے انتخاب کے حق کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘‘

یہ بھی پڑھیں:

US Supreme Court on Abortion: امریکی سپریم کورٹ نے اسقاط حمل کے آئینی تحفظ کو ختم کردیا

Joe Biden on Abortion Verdict: امریکی صدر نے خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہرممکن دفاع کرنے کا عہد کیا

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ٹیڈروس ایڈھانوم نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ وہ اس فیصلے سے پریشان اور مایوس ہیں اور اس سے خواتین کے حقوق اور صحت کی دیکھ بھال تک رسائی کو نقصان پہنچے گا۔ اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق مشیل بیچلیٹ نے کہا کہ یہ فیصلہ خواتین کے انسانی حقوق اور صنفی مساوات کے لیے ایک بہت بڑا دھچکا ہے۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے ٹویٹ کیا کہ ہر سال 25 ملین سے زیادہ غیر محفوظ اسقاط حمل ہوتے ہیں اور 37,000 خواتین کی موت ہوتی ہے۔ اس نے خبردار کیا کہ شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ اسقاط حمل تک رسائی کو محدود کرنے سے اسقاط حمل کی تعداد میں کمی نہیں آتی بلکہ پابندیاں خواتین اور لڑکیوں کو غیر محفوظ طریقہ کار اپنانے کی جانب لے جاتی ہیں۔

امریکی سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز تاریخی ’رو بمقابلہ ویڈ‘ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے تقریباً 50 برس پہلے اپنے ہی فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا۔ امریکہ کی سپریم کورٹ نے 1973 میں ’رو اور ویڈ‘ کیس میں اپنا فیصلہ دیا تھا کہ حمل کا کیا کرنا ہے اس کا فیصلہ عورت کا ہونا چاہیے۔ اس فیصلے کے بعد ہی امریکہ میں خواتین کو محفوظ اسقاط حمل کا حق مل گیا۔ لیکن اب اتنے برسوں بعد سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ واپس لے لیا ہے جس کی وجہ سے نہ صرف ملک بلکہ بیرون ملک بھی ماحول گرم ہو گیا ہے۔

واشنگٹن: عالمی رہنماؤں اور صحت کی تنظیموں نے امریکہ میں اسقاط حمل Abortion کے لیے آئینی تحفظ کے خاتمے کو مایوس کن قرار دیا ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے اس فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے امریکہ کے لیے افسوسناک دن قرار دیا اور کہا کہ اسقاط حمل کے حق کی لڑائی ابھی ختم نہیں ہوئی ہے، ہم خواتین کے حقوق کے لیے ہر ممکن دفاع کرنے کی کوشش کرینگے۔ نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے کہا کہ یہ بہت مایوس کن فیصلہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ عورت کے اپنے جسم کے بارے میں فیصلہ کرنے کے بنیادی حق کو ختم کرنا ناقابل یقین حد تک پریشان کن ہے۔ یہاں نیوزی لینڈ میں ہم نے حال ہی میں اسقاط حمل کو جرم قرار دینے اور اسے ایک مجرمانہ مسئلہ کے بجائے صحت کے طور پر علاج کرنے کے لیے قانون سازی کی ہے۔ World Leaders on US Abortion Verdict

سابق خاتون اول مشیل اوبامہ نے کہا کہ مجھے ملک بھر میں ان لوگوں کی طرف سے شدید دکھ ہوا ہے جنہوں نے اپنے جسم کے بارے میں بااختیار فیصلہ کرنے کا حق کھو دیا ہے۔ سابق امریکی صدر باراک اوباما نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ قدامت پسندوں کی اکثریت والی امریکی سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ پیچھے کی طرف ایک قدم ہے۔ اوباما نے لکھا کہ سپریم کورٹ نے نہ صرف تقریباً 50 برس پرانی نظیر کو ختم کر دیا، بلکہ انہوں نے انتہائی شدت کے ساتھ اپنے ذاتی فیصلوں کو بعض سیاست دانوں کے نظریات کی خواہشات کے مطابق کر دیا ہے۔ یہ فیصلہ لاکھوں امریکیوں کی اہم آزادیوں پر حملے کے مترادف ہے۔

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے ان امریکی خواتین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے، جن کی شخصی آزادیوں کو چیلنج کر دیا گیا ہے۔ جرمن وزیر برائے خاندانی امور نے بھی کہا کہ وہ اس فیصلے پر حیرت زدہ ہیں۔کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو، فرانسیسی صدر امانوئل میکرو اور برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن نے رو بمقابلہ ویڈ کے تاریخی فیصلے کو تبدیل کرنے کی مذمت کی ہے۔ جانسن نے کہا کہ عدالت کا فیصلہ پیچھے کی طرف لے جانے والا ایک بڑا قدم ہے اور سینکڑوں لوگ اس فیصلے کے خلاف لندن اور ایڈنبرا کی سڑکوں پر نکل آئے۔ ٹروڈو نے کہا، ’’کوئی حکومت، سیاست دان یا فرد کسی بھی عورت کو یہ نہیں بتا سکتا کہ وہ اپنے جسم کے ساتھ کیا کر سکتی ہے۔ میں کینیڈا میں خواتین کو بتانا چاہتا ہوں کہ ہم ہمیشہ آپ کے انتخاب کے حق کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘‘

یہ بھی پڑھیں:

US Supreme Court on Abortion: امریکی سپریم کورٹ نے اسقاط حمل کے آئینی تحفظ کو ختم کردیا

Joe Biden on Abortion Verdict: امریکی صدر نے خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہرممکن دفاع کرنے کا عہد کیا

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ ٹیڈروس ایڈھانوم نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ وہ اس فیصلے سے پریشان اور مایوس ہیں اور اس سے خواتین کے حقوق اور صحت کی دیکھ بھال تک رسائی کو نقصان پہنچے گا۔ اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق مشیل بیچلیٹ نے کہا کہ یہ فیصلہ خواتین کے انسانی حقوق اور صنفی مساوات کے لیے ایک بہت بڑا دھچکا ہے۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے ٹویٹ کیا کہ ہر سال 25 ملین سے زیادہ غیر محفوظ اسقاط حمل ہوتے ہیں اور 37,000 خواتین کی موت ہوتی ہے۔ اس نے خبردار کیا کہ شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ اسقاط حمل تک رسائی کو محدود کرنے سے اسقاط حمل کی تعداد میں کمی نہیں آتی بلکہ پابندیاں خواتین اور لڑکیوں کو غیر محفوظ طریقہ کار اپنانے کی جانب لے جاتی ہیں۔

امریکی سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز تاریخی ’رو بمقابلہ ویڈ‘ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے تقریباً 50 برس پہلے اپنے ہی فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا۔ امریکہ کی سپریم کورٹ نے 1973 میں ’رو اور ویڈ‘ کیس میں اپنا فیصلہ دیا تھا کہ حمل کا کیا کرنا ہے اس کا فیصلہ عورت کا ہونا چاہیے۔ اس فیصلے کے بعد ہی امریکہ میں خواتین کو محفوظ اسقاط حمل کا حق مل گیا۔ لیکن اب اتنے برسوں بعد سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ واپس لے لیا ہے جس کی وجہ سے نہ صرف ملک بلکہ بیرون ملک بھی ماحول گرم ہو گیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.