ETV Bharat / international

ڈبلیو ایچ او کا انتباہ، غزہ میں بمباری سے زیادہ متعدی بیماریوں سے لوگوں کے مرنے کا خطرہ - غزہ میں الشفاء ہسپتال

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ غزہ میں صحت کا نظام اس قدر تباہ ہوچکا ہے کہ اگر انھیں بہت جلد دوبارہ بحال نہیں کیا گیا تو غزہ کی پٹی میں بمباری سے زیادہ لوگ بیماری سے مر سکتے ہیں۔ infectious diseases in Gaza

WHO warns, more people die from infectious diseases in Gaza than bombardment
ڈبلیو ایچ او کا انتباہ، غزہ میں بمباری سے زیادہ متعدی بیماریوں سے لوگوں کے مرنے کا خطرہ
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 28, 2023, 10:07 PM IST

غزہ: اسرائیل اور حماس کے درمیان 7 اکتوبر سے جنگ جاری ہے، اس دن سے اسرائیل نے محصور غزہ پر اس قدر بمباری کی ہے کہ ہسپتال اور اقوام متحدہ کے اہم انفراسٹرکچر تباہ ہو چکے ہیں۔ جنگ کی وجہ سے علاقے میں ایندھن اور سپلائی کی قلت میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے جس کی وجہ سے غزہ کے کئی اسپتال پہلے ہی کام کرنا بند کر چکے ہیں اور کئی بند ہونے کے قریب ہیں۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے آگاہ کیا ہے کہ اگر صحت اور صفائی کے نظام کو ٹھیک نہ کیا گیا تو غزہ کی پٹی میں ہونے والے بم دھماکوں سے زیادہ لوگ بیماری سے مر سکتے ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کی ترجمان مارگریٹ ہیرس نے منگل کو جنیوا میں ایک بریفنگ میں بات کرتے ہوئے کہ کہ آخرکار ہم بمباری سے زیادہ لوگ بیماری سے مرتے ہوئے دیکھیں گے اگر ہم صحت کے نظام کو بہتر نہیں کرسکتے ہیں۔"

انھوں نے شمالی غزہ میں الشفاء ہسپتال پر حملے کو ایک المیہ قرار دیا اور اس ماہ کے شروع میں کمپلیکس پر قبضہ کرنے والے اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں اس کے کچھ طبی عملے کی حراست پر تشویش کا اظہار بھی کیا۔ رپورٹ کے مطابق مارگریٹ نے غزہ میں متعدی بیماریوں بالخصوص اسہال کی بیماریوں کے پھیلنے کے بارے میں خدشات کو اظہار کیا۔ شمالی غزہ کے بے گھر باشندوں کے حالات زندگی کے بارے میں اقوام متحدہ کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غزہ میں کوئی دوائیں نہیں ہیں، محفوظ پانی، حفظان صحت تک رسائی نہیں ہے یہاں تک کہ خوراک بھی نہیں ہے۔

علاقے میں صفائی کی خدمات کام کرنا بند کر دی ہیں، جس سے مقامی آبادیوں میں ہیضے اور متعدی بیماریوں میں بہت زیادہ اضافے کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔ غزہ کے 2.3 ملین باشندوں کے لیے، جن میں سے نصف بچے ہیں، پینے کے قابل پانی کی تلاش تقریباً ناممکن ہو گئی ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے اسہال کے 44,000 سے زیادہ کیسز اور 70,000 شدید سانس کے انفیکشن ریکارڈ کیے ہیں، لیکن حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔

واضح رہے کہ حماس کے زیر انتظام وزارت صحت نے کہا کہ اسرائیل حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی کے معاہدے کے باوجود علاقے کے شمال میں ہسپتالوں میں جنریٹروں کے لیے کوئی ایندھن نہیں پہنچا ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ میں فلسطینیوں کے ناقابل برداشت مصائب کو کم کرنے کے لیے مسلسل طریقے سے اضافی امداد اور رسد کی فوری داخلے کی ضرورت ہے۔ قابل ذخر ہے کہ اسرائیلی بمباری سے غزہ میں 15 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں 6,150 بچے اور 4,000 سے زیادہ خواتین شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

غزہ: اسرائیل اور حماس کے درمیان 7 اکتوبر سے جنگ جاری ہے، اس دن سے اسرائیل نے محصور غزہ پر اس قدر بمباری کی ہے کہ ہسپتال اور اقوام متحدہ کے اہم انفراسٹرکچر تباہ ہو چکے ہیں۔ جنگ کی وجہ سے علاقے میں ایندھن اور سپلائی کی قلت میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے جس کی وجہ سے غزہ کے کئی اسپتال پہلے ہی کام کرنا بند کر چکے ہیں اور کئی بند ہونے کے قریب ہیں۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے آگاہ کیا ہے کہ اگر صحت اور صفائی کے نظام کو ٹھیک نہ کیا گیا تو غزہ کی پٹی میں ہونے والے بم دھماکوں سے زیادہ لوگ بیماری سے مر سکتے ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کی ترجمان مارگریٹ ہیرس نے منگل کو جنیوا میں ایک بریفنگ میں بات کرتے ہوئے کہ کہ آخرکار ہم بمباری سے زیادہ لوگ بیماری سے مرتے ہوئے دیکھیں گے اگر ہم صحت کے نظام کو بہتر نہیں کرسکتے ہیں۔"

انھوں نے شمالی غزہ میں الشفاء ہسپتال پر حملے کو ایک المیہ قرار دیا اور اس ماہ کے شروع میں کمپلیکس پر قبضہ کرنے والے اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں اس کے کچھ طبی عملے کی حراست پر تشویش کا اظہار بھی کیا۔ رپورٹ کے مطابق مارگریٹ نے غزہ میں متعدی بیماریوں بالخصوص اسہال کی بیماریوں کے پھیلنے کے بارے میں خدشات کو اظہار کیا۔ شمالی غزہ کے بے گھر باشندوں کے حالات زندگی کے بارے میں اقوام متحدہ کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غزہ میں کوئی دوائیں نہیں ہیں، محفوظ پانی، حفظان صحت تک رسائی نہیں ہے یہاں تک کہ خوراک بھی نہیں ہے۔

علاقے میں صفائی کی خدمات کام کرنا بند کر دی ہیں، جس سے مقامی آبادیوں میں ہیضے اور متعدی بیماریوں میں بہت زیادہ اضافے کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔ غزہ کے 2.3 ملین باشندوں کے لیے، جن میں سے نصف بچے ہیں، پینے کے قابل پانی کی تلاش تقریباً ناممکن ہو گئی ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے اسہال کے 44,000 سے زیادہ کیسز اور 70,000 شدید سانس کے انفیکشن ریکارڈ کیے ہیں، لیکن حقیقی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔

واضح رہے کہ حماس کے زیر انتظام وزارت صحت نے کہا کہ اسرائیل حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی کے معاہدے کے باوجود علاقے کے شمال میں ہسپتالوں میں جنریٹروں کے لیے کوئی ایندھن نہیں پہنچا ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ میں فلسطینیوں کے ناقابل برداشت مصائب کو کم کرنے کے لیے مسلسل طریقے سے اضافی امداد اور رسد کی فوری داخلے کی ضرورت ہے۔ قابل ذخر ہے کہ اسرائیلی بمباری سے غزہ میں 15 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں 6,150 بچے اور 4,000 سے زیادہ خواتین شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.