ETV Bharat / international

UK PM Rejects Resignation: لاک ڈاؤن قوانین کی خلاف ورزی پر بورس جانسن پر جرمانہ، استعفیٰ کا مطالبہ مسترد کیا

author img

By

Published : Apr 13, 2022, 4:08 PM IST

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن Boris Johnson نے کہا کہ ان پر کووڈ-19 لاک ڈاؤن کے قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر جرمانہ عائد کیا گیا ہے، جس کے لیے انھوں نے پہلے بھی معذرت کرچکے ہیں۔ اسی کے ساتھ انھوں نے اپنے عہدے سے استعفے کا مطالبہ مسترد کر دیا۔ UK PM Rejects Resignation

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن اور چانسلر رشی سُنک
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن اور چانسلر رشی سُنک

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن Boris Johnson اور چانسلر رشی سُنک نے جون 2020 میں لاک ڈاؤن قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانے کے باوجود عہدے پر برقرار رہنے کا اعلان کیا۔ بورس جانسن، رشی سنک اور ان کی اہلیہ کو ڈاؤننگ اسٹریٹ میں وزیر اعظم کی سالگرہ کی تقریب میں شرکت کرنے پر جرمانے کے نوٹس موصول ہوئے ہیں۔ بورس جانسن برطانیہ کے پہلے وزیر اعظم بن گئے ہیں جنہیں قانون شکنی پر سزا دی گئی ہے۔UK PM Rejects Resignation

تینوں نے کووڈ۔ 19 کے اصول کو توڑنے پر معذرت کی لیکن بورس جانسن اور رشی سُنک نے اپنے استعفوں کے مطالبات کو مسترد کر دیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ وہ ’’برطانوی عوام کی ترجیحات کو پورا کرنے کے لیے ذمہ داری کا ایک بڑا احساس‘‘ محسوس کرتے ہیں اور سُنک نے کہا کہ ان کی توجہ برطانوی عوام کی خدمت پر مرکوز ہے۔ دریں اثنا، کووڈ سے متاثرہ افراد کے اہل خانہ نے کہا کہ وزیر اعظم یا چانسلر کے عہدے پر برقرار رہنے کی کوئی جواز نہیں ہے اور ان کے اقدامات کو واقعی شرمناک قرار دیا ہے۔

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے اسکائی نیوز کے ذریعہ آن لائن پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں کہا ’’میں نے جرمانہ ادا کر دیا ہے اور ایک بار پھر معافی مانگ رہا ہوں‘‘۔ اگرچہ انہوں نے اپنا موقف رکھتے ہوئے کہا کہ جب وہ جون 2020 کو ڈاؤننگ اسٹریٹ پر کیبنیٹ روم میں لوگوں کے ہجوم کے درمیان اپنی سالگرہ منانے پہنچے تو انہیں محسوس نہیں ہوا کہ وہ کوئی اصول توڑ رہے ہیں۔ جانسن نے کہا ’’اس وقت مجھے نہیں لگتا تھا کہ میں کسی اصول کی خلاف ورزی کر رہا ہوں، حالانکہ پولیس کو ایسا ہی لگا‘‘۔

یہ بھی پڑھیں: Downing Street Parties: برطانوی وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ تیز ہوگیا

انہوں نے بتایا کہ اب ان کے لیے بہتر ہے کہ وہ کام پر توجہ دیں۔ جانسن نے کہا کہ وہ استعفیٰ نہیں دیں گے۔ انہیں اپوزیشن اور ان کی کنزرویٹو پارٹی دونوں کی جانب سے استعفیٰ دینے کے لیے مسلسل کالز موصول ہو رہی ہیں۔

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن Boris Johnson اور چانسلر رشی سُنک نے جون 2020 میں لاک ڈاؤن قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانے کے باوجود عہدے پر برقرار رہنے کا اعلان کیا۔ بورس جانسن، رشی سنک اور ان کی اہلیہ کو ڈاؤننگ اسٹریٹ میں وزیر اعظم کی سالگرہ کی تقریب میں شرکت کرنے پر جرمانے کے نوٹس موصول ہوئے ہیں۔ بورس جانسن برطانیہ کے پہلے وزیر اعظم بن گئے ہیں جنہیں قانون شکنی پر سزا دی گئی ہے۔UK PM Rejects Resignation

تینوں نے کووڈ۔ 19 کے اصول کو توڑنے پر معذرت کی لیکن بورس جانسن اور رشی سُنک نے اپنے استعفوں کے مطالبات کو مسترد کر دیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ وہ ’’برطانوی عوام کی ترجیحات کو پورا کرنے کے لیے ذمہ داری کا ایک بڑا احساس‘‘ محسوس کرتے ہیں اور سُنک نے کہا کہ ان کی توجہ برطانوی عوام کی خدمت پر مرکوز ہے۔ دریں اثنا، کووڈ سے متاثرہ افراد کے اہل خانہ نے کہا کہ وزیر اعظم یا چانسلر کے عہدے پر برقرار رہنے کی کوئی جواز نہیں ہے اور ان کے اقدامات کو واقعی شرمناک قرار دیا ہے۔

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے اسکائی نیوز کے ذریعہ آن لائن پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں کہا ’’میں نے جرمانہ ادا کر دیا ہے اور ایک بار پھر معافی مانگ رہا ہوں‘‘۔ اگرچہ انہوں نے اپنا موقف رکھتے ہوئے کہا کہ جب وہ جون 2020 کو ڈاؤننگ اسٹریٹ پر کیبنیٹ روم میں لوگوں کے ہجوم کے درمیان اپنی سالگرہ منانے پہنچے تو انہیں محسوس نہیں ہوا کہ وہ کوئی اصول توڑ رہے ہیں۔ جانسن نے کہا ’’اس وقت مجھے نہیں لگتا تھا کہ میں کسی اصول کی خلاف ورزی کر رہا ہوں، حالانکہ پولیس کو ایسا ہی لگا‘‘۔

یہ بھی پڑھیں: Downing Street Parties: برطانوی وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ تیز ہوگیا

انہوں نے بتایا کہ اب ان کے لیے بہتر ہے کہ وہ کام پر توجہ دیں۔ جانسن نے کہا کہ وہ استعفیٰ نہیں دیں گے۔ انہیں اپوزیشن اور ان کی کنزرویٹو پارٹی دونوں کی جانب سے استعفیٰ دینے کے لیے مسلسل کالز موصول ہو رہی ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.