تہران: ایران میں گرفتار دو فرانسیسی شہریوں نے ملک میں حکومت مخالف مظاہروں کو ہوا دینے کی کوششوں کا اعتراف کیا ہے۔ یہ اطلاع میڈیا رپورٹ میں دی گئی ہے۔ جمعرات کو ایران کے عربی زبان کے ٹیلی ویژن نیوز نیٹ ورک العالم ٹی وی پر نشر ہونے والی ایک ویڈیو میں، 37 سالہ سیسل کوہلر نے فرانس کے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ایکسٹرنل سکیورٹی (DGSE) کا ایجنٹ ہونے کا اعتراف کیا۔Iran Protests
رپورٹ کے مطابق، کوہلر نے ویڈیو فوٹیج میں کہا کہ وہ اسلامی جمہوریہ کے خلاف انقلاب شروع کرنے کی کوشش میں بڑے پیمانے پر بدامنی کی بنیاد رکھنے کے لیے اپنے ساتھی 69 سالہ جیک پیرس کے ساتھ ایران گئی تھی۔ رپورٹ کے مطابق پیرس نے کہا کہ ڈی جی ایس ای کا مقصد ایرانی حکومت پر دباؤ ڈالنا تھا۔ کوہلر اور پیرس نے 28 اپریل کو بطور سیاح ایران کا دورہ کیا۔ ژنہوا نیوز ایجنسی کی خبر کے مطابق، ایران کی انٹیلی جنس وزارت نے مئی میں کہا تھا کہ دو فرانسیسی شہریوں کو اساتذہ کے خلاف احتجاج کے دوران ملک میں افراتفری اور سماجی خرابی پیدا کرنے کی کوشش کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ چند روز قبل ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ایران میں برسوں میں ہونے والے سب سے بڑے مظاہروں کے اسرائیل اور امریکہ کو مورد الزام ٹھہرایا تھا اور کہا تھا کہ وہ ایران کی ترقی کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ خامنہ ای نے حکومت مخالف مظاہروں کو فسادات قرار دیا۔ Iran Anti Hijab Protests خامنہ ای نے ایران کی مورالٹی پولیس کی حراست میں 22 سالہ مہسا امینی کی ہلاکت کو، جس نے ملک بھر میں احتجاج شروع کر دیا، کو ایک افسوسناک واقعہ قرار دیا۔ تاہم، انہوں نے ایران کو غیر مستحکم کرنے کی غیر ملکی سازش کے طور پر احتجاج کی شدید مذمت کی۔
یہ بھی پڑھیں:
واضح رہے کہ ایران کے دارالحکومت تہران میں 22 سالہ مہسا امینی کو 'گشت ارشاد' نامی اخلاقی پولیس نے حجاب کے قوانین کی خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار کرتی ہے لیکن اس کے دو دن بعد مہسا کی پولیس حراست میں موت واقع ہوجاتی ہے۔ پولیس کے بقول مہسا کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی ہے جب کہ متاثرہ کے اہل خانہ نے مہسا پر تشدد کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ مہسا امینی کی موت کے بعد ایران میں بڑے پیمانے پر مظاہرے شروع ہوگئے اور اس معاملے نے پوری دنیا کی توجہ اپنی اپنی طرف کھینچ لی، خاص طور پر جب ملک میں خواتین نے احتجاجا اپنے نقاب اور حجاب کو نذر آتش کیا اور اپنے بال کاٹنا شروع کر دیے۔