ترکیہ: بیرون ملک مقیم تقریباً 3.4 ملین ترک شہریوں نے قومی انتخابات میں حصہ لینا شروع کر دیا ہے جو اس بات کا فیصلہ کریں گے کہ آیا صدر رجب طیب اردگان دو دہائیوں کے اقتدار میں رہنے کے بعد ترکی پر حکومت جاری رکھیں گے یا نہیں۔قومی انتخابات کے لیے جمعرات کو بیرون ملک رائے شماری شروع ہو گئی ہے۔ بیرون ملک ووٹنگ کا عمل ایسے وقت میں شروع ہوا ہے جب صدر اردوان کی صحت سے متعلق خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے انہیں بدھ اور جمعرات کو انتخابی ریلیاں منسوخ کرنا پڑیں۔
وزیر صحت کا کہنا ہے کہ اردوان کی حالت بہتر ہو رہی ہے میں آج صبح ان کے ساتھ تھا ان کی صحت ٹھیک ہے ان کے معدے میں انفیکشن کا اثر کم ہو گیا ہے وہ اپنا شیڈول جاری رکھیں گے۔بیرون ملک مقیم ووٹرز میں سب سے زیادہ فرانس میں چار لاکھ ترک اور جرمنی میں 1.5 ملین ووٹرز شامل ہیں جو 9 مئی تک ترکی کے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات میں اپنا حق رائے دہی استعمال کر سکتے ہیں جب کہ ترکیہ میں ووٹنگ 14 مئی کو ہو گی۔اروان نے مارچ 2003 سے اگست 2014 تک ترکی کے وزیر اعظم کے طور پر خدمات انجام دیں اور تب سے وہ صدر کے عہدے پر فائز ہیں۔
واضح رہے کہ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان نے اعلان کیا تھا کہ ملک کے صدارتی انتخابات مقررہ وقت سے ایک ماہ قبل 14 مئی کو ہوں گے۔ اردگان نے برسا شہر میں نوجوانوں کے ساتھ ایک میٹنگ میں کہا تھا کہ 'نوجوانوں کے ساتھ شامل ہونا میرے لیے باعثِ فخر ہے جو 14 مئی کو ہونے والے انتخابات میں پہلی بار ووٹ ڈالیں گے۔
یو این آئی