ترکی نے نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) میں سویڈن اور فن لینڈ کی شمولیت پر اعتراض کرتے ہوئے کردستان ورکرز پارٹی (PKK) کی سرگرمیوں پر روشنی ڈالی اور کہا کہ ان دونوں ممالک کی شمولیت سے ترکی کی سلامتی خطرے میں پڑ جائے گی۔ پی کے کے نے 38 سال سے ترکی کے خلاف بغاوت کر رکھی ہے جس کی وجہ سے ہزاروں لوگ مارے جا چکے ہیں۔ اسے امریکہ، سویڈن اور فن لینڈ سمیت یورپی یونین نے دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے۔
تاہم، PKK کے شامی بازو پیپلز پروٹیکشن یونٹس (YPG) کے بارے میں مغرب کا رویہ انقرہ اور نیٹو کے ارکان کے درمیان تناؤ کا باعث بنا ہے۔ وائی پی جے اسلامک اسٹیٹ گروپ کے خلاف جنگ میں امریکی قیادت والی افواج کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ صدر رجب طیب ایردوگان نے پیر کے آخر میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں کہا کہ "ترکی کا خیال ہے کہ سویڈن اور فن لینڈ (نیٹو میں) کی شمولیت سے اس کی اپنی سلامتی اور تنظیم کا مستقبل خطرے میں پڑ جائے گا۔"
یہ بھی پڑھیں:
NATO Membership: فن لینڈ اور سویڈن نیٹو میں شمولیت کے لیے تیار، ترکی برہم کیوں؟
نیٹو کی باہمی دفاعی پالیسی کا تذکرہ کرتے ہوئے اردوگان نے کہا، ان دونوں ممالک کو فوجی اتحاد میں شامل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ تمام اراکین ان کو شامل کرنے پر متفق ہوں۔ترکی نے کہا ہے کہ وہ ان دونوں ممالک کو اس وقت تک نیٹو میں شامل نہیں ہونے دے گا جب تک وہ پی کے کے کے خلاف اقدامات نہیں اٹھاتے۔