ETV Bharat / international

Turkey Election ترکی میں اب تک کسی کو بھی اکثریت نہیں ملی

سنہ 2018 میں نئے نظام کے نفاذ کے بعد اب ترکی میں عوام براہ راست صدر کا انتخاب کرتے ہیں۔ ایک امیدوار کو پہلے مرحلے میں مکمل طور پر جیتنے کے لیے 50 فیصد سے زیادہ ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر کوئی بھی 50 فیصد ووٹ حاصل نہیں کرتا تو، دو ہفتوں کے بعد سرفہرست دو امیدواروں کا مقابلہ ہوگا۔ جسے ترک اور بین الاقوامی میڈیا میں 'رن آف' کہا جاتا ہے۔ اس بار یہ رن آف اس سال 28 مئی کو ہونے کا امکان ہے۔

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : May 15, 2023, 10:42 AM IST

انقرہ (ترکی): ترک صدر رجب طیب اردوان کو اپنے دو دہائیوں کے اقتدار میں اب تک کے سب سے بڑے چیلنج کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ اتوار کو ہونے والے تاریخی انتخابات میں لاکھوں لوگوں نے ووٹ دیئے۔ سرکاری خبر رساں ایجنسی انادولو کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اردوان کو 50 فیصد سے کم اور ان کے حریف کمال قلیچ دار اوغلو کو 44 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل ہوئی ہے۔ اگر دونوں میں سے کسی کو بھی اکثریت نہیں ملتی ہے تو وہ رن آف میں چلے جائیں گے۔ اردوان کو اقتدار میں آنے کے بعد سے اب تک کبھی رن آف کا سامنا نہیں کرنا پڑا ہے۔ سرکاری انادولو ایجنسی کے مطابق ابتدائی غیر سرکاری نتائج میں صدر اردوان کو 49.94 فیصد ووٹ ملے ہیں۔ ایجنسی نے کہا کہ یہ رپورٹ اس وقت کی ہے جب صرف 89 فیصد بیلٹ بکس کھلے ہیں۔ ترکی میں صدارتی انتخابات کے لیے حتمی ووٹنگ 28 مئی کو ہوگی۔ سی این این کی رپورٹ کے مطابق اپوزیشن رہنماؤں نے انادولو کے اعداد و شمار کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ گمراہ کن ہیں۔ ریپبلکن پیپلز پارٹی کے صدر کمال قلیچ دار اوغلو نے زور دے کر کہا کہ وہ انتخابات جیت رہے ہیں۔

حزب اختلاف کے امیدوار کمال قلیچ دار اوغلو نے صدر رجب طیب اردوان پر کئی الزامات عائد کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمران جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ (اے کے) پارٹی انقرہ اور استنبول سمیت اپوزیشن کے گڑھ میں دوبارہ گنتی کا مطالبہ کر کے نتائج میں تاخیر کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے انقرہ میں پارٹی ہیڈکوارٹر میں میڈیا سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ اردوان ووٹوں کی گنتی میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میری قوم میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ جہاں ہمارے پاس زیادہ ووٹ ہیں وہ بار بار اعتراضات کرکے دوبارہ گنتی کا مطالبہ کررہے ہیں جس سے ووٹوں کی گنتی متاثر ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ انقرہ میں 300 بیلٹ پیپرز اور استنبول میں 783 بیلٹ پیپرز پر مسلسل اعتراض کررہے ہیں۔ کمال قلیچ دار اوغلو نے اردگان سے 'پرسیپشن مینجمنٹ' بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک سنگین معاملہ ہے۔ اردوان سے اپیل ہے کہ جلد از جلد نتائج سامنے آنے دیں۔ ملک مزید بے یقینی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ ملک کے فیصلے سے نہ گھبرائیں۔

یہ بھی پڑھیں : Turkey Elections 2023 ترکی میں صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کیلئے ووٹنگ جاری

انقرہ (ترکی): ترک صدر رجب طیب اردوان کو اپنے دو دہائیوں کے اقتدار میں اب تک کے سب سے بڑے چیلنج کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ اتوار کو ہونے والے تاریخی انتخابات میں لاکھوں لوگوں نے ووٹ دیئے۔ سرکاری خبر رساں ایجنسی انادولو کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اردوان کو 50 فیصد سے کم اور ان کے حریف کمال قلیچ دار اوغلو کو 44 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل ہوئی ہے۔ اگر دونوں میں سے کسی کو بھی اکثریت نہیں ملتی ہے تو وہ رن آف میں چلے جائیں گے۔ اردوان کو اقتدار میں آنے کے بعد سے اب تک کبھی رن آف کا سامنا نہیں کرنا پڑا ہے۔ سرکاری انادولو ایجنسی کے مطابق ابتدائی غیر سرکاری نتائج میں صدر اردوان کو 49.94 فیصد ووٹ ملے ہیں۔ ایجنسی نے کہا کہ یہ رپورٹ اس وقت کی ہے جب صرف 89 فیصد بیلٹ بکس کھلے ہیں۔ ترکی میں صدارتی انتخابات کے لیے حتمی ووٹنگ 28 مئی کو ہوگی۔ سی این این کی رپورٹ کے مطابق اپوزیشن رہنماؤں نے انادولو کے اعداد و شمار کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ گمراہ کن ہیں۔ ریپبلکن پیپلز پارٹی کے صدر کمال قلیچ دار اوغلو نے زور دے کر کہا کہ وہ انتخابات جیت رہے ہیں۔

حزب اختلاف کے امیدوار کمال قلیچ دار اوغلو نے صدر رجب طیب اردوان پر کئی الزامات عائد کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمران جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ (اے کے) پارٹی انقرہ اور استنبول سمیت اپوزیشن کے گڑھ میں دوبارہ گنتی کا مطالبہ کر کے نتائج میں تاخیر کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے انقرہ میں پارٹی ہیڈکوارٹر میں میڈیا سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ اردوان ووٹوں کی گنتی میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میری قوم میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ جہاں ہمارے پاس زیادہ ووٹ ہیں وہ بار بار اعتراضات کرکے دوبارہ گنتی کا مطالبہ کررہے ہیں جس سے ووٹوں کی گنتی متاثر ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ انقرہ میں 300 بیلٹ پیپرز اور استنبول میں 783 بیلٹ پیپرز پر مسلسل اعتراض کررہے ہیں۔ کمال قلیچ دار اوغلو نے اردگان سے 'پرسیپشن مینجمنٹ' بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک سنگین معاملہ ہے۔ اردوان سے اپیل ہے کہ جلد از جلد نتائج سامنے آنے دیں۔ ملک مزید بے یقینی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ ملک کے فیصلے سے نہ گھبرائیں۔

یہ بھی پڑھیں : Turkey Elections 2023 ترکی میں صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کیلئے ووٹنگ جاری

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.