انقرہ: زلزلے سے ہونے والی شدید تباہی کے درمیان ترکیہ میں کئی معجزے سامنے آچکے ہیں۔ ترکیہ کے شہر ہاتائے میں زلزلے کے 296 گھنٹے بعد تین افراد کو ملبے سے زندہ نکال لیا گیا۔ یہ تینوں افراد بھوک اور پیاس کے باوجود 13 دن تک ملبے کے اندر رہے۔ یہ بھی امدادی کارکنوں کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے۔ زندہ بچ جانے والے تینوں افراد میں ایک بچہ، ایک عورت اور ایک مرد، کو مقامی ہسپتال لے جایا گیا ہے۔ ترکیہ اور شام میں آنے والے زلزلے سے اب تک 46 ہزار سے زائد افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے۔ ملبہ ہٹانے کا کام ابھی بھی جاری ہے۔ دسویں روز بھی ملبے سے دو خواتین اور دو بچوں کو زندہ نکال لیا گیا۔ تیرہ تاریخ کو بھی ملبے سے لوگوں کا زندہ نکلنا کسی معجزے سے کم نہیں۔
260 گھنٹے ملبے تلے دبے مصطفیٰ آویسی کو زندہ نکالنے کے بعد اپنے گھروالوں کو فون کال کی اور خیریت دریافت کی۔ مصطفیٰ آویسی نے ہسپتال سے فون کے ذریعے اپنی خیریت کے حوالے سے اپنے بھائی کو فون کال کی۔ فون کال کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے، ویڈیو کو دیکھنے والے سوشل میڈیا صارفین بھی آبدیدہ ہوگئے، کئی صارفین نے کمنٹ سیکشن میں مصطفیٰ آویسی کے لیے دعا کی۔ مصطفیٰ کا کہنا تھا کہ ’میں نے سوچا کہ زلزلے میں میری فیملی مر چکی ہیں. ملبے سے باہر نکلنے کے لیے میری امید دم توڑ گئی تھی‘۔مصطفیٰ آویسی نےہسپتال میں اپنی نومولود بچی اور اہلیہ سے ملاقات بھی کی۔ مصطفیٰ آویسی کے علاوہ 17 سالہ لڑکی اور 74 سالہ خاتون بھی ان معجزے میں شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
- Turkey Earthquake آخری بندے کو بچانے تک ریسکیو آپریشن جاری رہے گا، ترک صدر اردوان
- Miracle Rescue in Turkey Quake معجزہ، ترکیہ میں زلزلے کے ایک سو اٹھائیس گھنٹے بعد دو ماہ کا بچہ زندہ نکالا گیا
- Syria Earthquake ملبے سے ایک ہی خاندان کے پانچ افراد کو پانچ روز بعد زندہ ریسکیو کیا گیا
اس سے قبل ترکیہ کے صوبہ ہاتائے میں 45 سالہ ہاکان یاسینوگلو کو امدادی کارکنوں نے 278 گھنٹے بعد ملبے سے زندہ نکالا تھا۔ اس کے علاوہ ریسکیو اہلکاروں کی جانب سے ترکیہ کے شہر قہرامان ماراش میں واقع اپارٹمنٹ کے ملبے سے 10 روز بعد 248 گھنٹے تک ملبے کے نیچے پھنسی ہوئی 17 سالہ لڑکی کو زندہ نکالا تھا۔ زلزلے کے بعد کی تباہی کے مناظر نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا وہیں متاثرین اپنے پیاروں کی تلاش کے لیے امید لگائے بیٹھے ہیں کہ کسی نہ کسی لمحے ان کے پیارے ملبے تلے زندہ ہوں گے تو دوسری جانب وقت گزرنے کے ساتھ زندگی کی امید ختم ہوتی جا رہی ہے۔