یروشلم: ایک مرتبہ پھر اسرائیل اور میڈیا میں یرغمالیوں کے ساتھ حسن سلوک کی خبریں سرخیاں بٹور رہی ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے رہائی پانے والوں کو میڈیا سے دور رکھے جانے کے باوجود ایسی باتیں سامنے آرہی ہیں، جس سے اسرائیل کی حماس مخالف پالیسی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
- اسرائیلی صحافی کا دعویٰ، حماس نے اسرائیلی قیدیوں کے ساتھ اثھا سلوک کیا:
گزشتہ 4 روز کے دوران حماس کی قید سے رہا ہونے والے اسرائیلی یرغمالیوں کو اسرائیلی حکومت نے عوامی نظروں سے دور رکھا ہے اور انہیں میڈیا سے بات کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ مگر مڈل ایسٹ مانیٹر کی رپورٹ کے مطابق ایک اسرائیلی صحافی نے ان افراد کے ردعمل کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا ہے کہ حماس کی جانب سے یرغمالیوں پر کوئی تشدد یا برا سلوک نہیں کیا گیا۔ مڈل ایسٹ مانیٹر کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی چینل 13 کے فوجی امور کور کرنے والے صحافی بین ڈیوڈ نے جانکاری دی ہے کہ حماس کی جانب سے اسرائیلی یرغمالیوں کا بہت زیادہ خیال رکھا گیا۔ صحافی بین ڈیوڈ نے دعویٰ کیا کہ 'انھوں نے رہا ہونے والے اسرائیلی یرغمالیوں سے بات کی اور سب نے ایک ہی کہانی دہرائی، ان لوگوں کا کہنا تھا کہ حماس کے لوگوں نے ہمارا اچھا خیال رکھا، وقت پر کھانا فراہم کیا اور انھیں ادویات بھی مہیا کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ حماس کے اراکین نے یرغمالیوں کو کِبّوتزم برادری کی طرح ساتھ میں رکھا، لیکچرز کا بھی انتظام کیا اور یوٹیوب دیکھنے کا موقع بھی فراہم کیا۔اس دوران اسرائیلی صحافی نے جنگ بندی سے قبل رہا کی گئی اسرائیلی معمر خاتون یوشیویڈ لفشٹز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یوشیویڈ لفشٹز نے جھوٹ نہیں بولا تھا۔ واضح رہے یوشیویڈ لفشٹز نامی خاتون کو حماس نے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے معاہدے سے قبل ہی رہا کر دیا تھا۔ رہائی کے بعد ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا تھا کہ حماس کے اراکین نے قید کے دوران ان کے ساتھ اچھا سلوک کیا تھا۔
-
#VIDEO An Israeli journalist has said the prisoners of war held in Gaza were 'not subjected to torture or ill-treatment.' He added that Hamas tried to provide medication daily, though this was not always possible. https://t.co/b32BLurV6l
— Middle East Monitor (@MiddleEastMnt) November 27, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">#VIDEO An Israeli journalist has said the prisoners of war held in Gaza were 'not subjected to torture or ill-treatment.' He added that Hamas tried to provide medication daily, though this was not always possible. https://t.co/b32BLurV6l
— Middle East Monitor (@MiddleEastMnt) November 27, 2023#VIDEO An Israeli journalist has said the prisoners of war held in Gaza were 'not subjected to torture or ill-treatment.' He added that Hamas tried to provide medication daily, though this was not always possible. https://t.co/b32BLurV6l
— Middle East Monitor (@MiddleEastMnt) November 27, 2023
- حماس کی قید سے رہا یہودی ماں بیٹی نے القسام بریگیڈز کا شکریہ ادا کیا:
عزالدین القسام بریگیڈز نے غزہ کی پٹی میں ایک سابق خاتون اسیر کی طرف سے ان کے نام لکھے گئے شکریہ کے خط کی تصویر شائع کی ہے، جس میں اسرائیلی خاتون نے اپنی بیٹی کے ساتھ حسن سلوک کرنے پر القسام بریگیڈز کی انسانیت کی تعریف کی، اسرائیلی خاتون کے مطابق اس کی بیٹی قید میں خود کو ملکہ سمجھتی تھی۔
زیر حراست رہی اسرائیلی خاتون دنیال نے یہ خط 23 نومبر کو یعنی تبادلے کے موقع پر لکھا اور اس پر اپنا نام اور بیٹی کے نام کے ساتھ دستخط کئے۔ خاتون نے القسام کے نام اپنے پیغام کا آغاز دل کی گہرائیوں سے ان لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کیا۔ اس نے اس بات کی تصدیق کی کہ جس سے بھی وہ ملی، حتیٰ کہ رہنما بھی، ان کی بیٹی کے ساتھ شفقت سے پیش آتے رہے، اور وہ اس کے ساتھ والدین کی طرح رہے۔ اس نے القسام کے افسران کے نام اپنے پیغام میں زور دیا کہ وہ ہمیشہ ان کی شکر گزار رہیں گی کیونکہ ان کی بیٹی ان کا ساتھ نہیں چھوڑے گی۔ نفسیاتی صدمے، مشکل حالات اور غزہ میں ہونے والے نقصانات کے باوجود، اس نے اپنے پیغام کا اختتام القسام بریگیڈز کے جنگجوؤں کی اور ان کے اہل خانہ کی اچھی صحت اور تندرستی کی دعا کرتے ہوئے کیا۔
حماس نے دنیال اور اس کی بیٹی ایمیلیا کو اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے پہلے کھیپ کے حصے کے طور پر، عارضی جنگ بندی کے پہلے دن رہا کیا تھا۔ عبرانی زبان میں تحریر خط میں خاتون نے لکھا کہ ’مجھے لگتا ہے کہ آنے والے دنوں میں ہم ایک دوسرے سے جدا ہوجائیں گے لیکن میں آپ سب کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتی ہوں کہ آپ نے میری بیٹی کے ساتھ حسن سلوک اور محبت کا مظاہرہ کیا‘۔ اسرائیلی قیدی خاتون نے جنگجؤوں کیلئے لکھا کہ، آپ نے اس سے والدین کی طرح سلوک کیا، اسے اپنے کمروں میں بلاتے اور اسے یہ احساس دلایا کہ آپ سب اس کے صرف دوست نہیں بلکہ محبت کرنے والے بھی ہیں، آپ کی شکر گزار ہوں اس سب کیلئے جب آپ گھنٹوں ہماری دیکھ بھال کرتے۔ اسرائیلی خاتوں دنیال نے مزید لکھا کہ ’میری بیٹی خود کو غزہ میں ملکہ سمجھتی تھی اور سب کی توجہ کا مرکز تھی، اس دوران مختلف عہدوں پر موجود لوگوں سے واسطہ رہا اور ان سب نے ہم سے محبت، شفقت اور نرمی کا برتاؤ کیا، میں ہمیشہ ان کی مشکور رہوں گی کیونکہ ہم یہاں سے کوئی دکھ لیکر نہیں جا رہے۔ اسرائیلی خاتون کے خط کے متن کے مطابق میں سب کو آپ کے حسن سلوک کا بتاؤں گی جو غزہ میں مشکل حالات اور نقصان کے باوجود ہم سے کیا۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی خاتون نے قید میں حماس کے برتاو کی تعریف کی