تہران: ایران کی سپریم کورٹ نے نومبر 2022 میں بڑے پیمانے پر احتجاج کے دوران قانون نافذ کرنے والے تین افسران کو گولی مارنے کے الزام میں تین افراد کی سزائے موت کی توثیق کر دی ہے۔ ایرانی میڈیا نے یہ اطلاع دی۔ نومبر 2022 کے وسط میں 22 سالہ مہسا امینی کی موت سے شروع ہونے والے احتجاج کے دوران ، صالح ہاشمی، ماجد کاظمی، اور سعید یعقوبی نے قانون نافذ کرنے والے افسران پر مبینہ طور پر مسلح حملے کیے، جن میں سے تین کی موت ہوگئی۔ ایرانی خبر رساں ایجنسی ارنا نے بتایاکہ اپیل کورٹ نے جنوری میں پہلی بار عدالت کی طرف سے تین مظاہرین کو سنائی گئی سزائے موت کی توثیق کر دی تھی۔ ہاشمی پر مبینہ طور پر اسلحہ رکھنے اور ایران کی انتہائی بائیں بازو کی پیپلز مجاہدین آرگنائزیشن (پی ایم او آئی، جسے تہران نے دہشت گرد قرار دیا ہے) کا رُکن ہونے کا الزام عائد کیا ہے، یعقوبی پر ہتھیاروں کی خرید و فروخت کا الزام لگایا گیا ہے، جبکہ کاظمی پرقانون نافذ کرنے والے ایجنٹوں کے خلاف کلاشنکوف اسالٹ رائفلز استعمال کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Iran Protests ایران میں احتجاج کے دوران 3 خاتون صحافی گرفتار
اس کیس میں کئی دیگر ملزمان کو مختلف مدت کی قید کی سزا سنائی گئی تھی، لیکن ان کی سزاؤں کی تصدیق کرنے والی کوئی رپورٹ نہیں آئی ہے۔ واضح رہے کی جنوری 2023 میں ایران میں مہسا امینی کی موت کے خلاف احتجاج پر کریک ڈاؤن کے دوران ایرانی حکام نے 3 خواتین صحافیوں کو گرفتار کرلیا۔ ڈان میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال ستمبر میں 22 سالہ مہسا امینی اخلاقی پولیس کی حراست میں دم توڑ گئی تھی۔
یو این آئی