ETV Bharat / international

Karachi Attack کراچی پولیس چیف کے دفتر پر حملے میں عسکریت پسندوں سمیت سات افراد ہلاک، متعدد زخمی - کراچی پولیس اسٹیشن پر پاکستانی طالبان کا حملہ

کراچی میں پولیس چیف کے دفتر پر ہوئے حملے میں تین عسکریت پسندوں، دو پولیس اہلکاروں اور ایک رینجر سمیت سات افراد ہلاک ہوگئے۔

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By

Published : Feb 18, 2023, 9:36 AM IST

کراچی: کراچی میں پاکستان کے پولیس چیف کا دفتر جمعہ کی شام دیر گئے مسلح دہشت گردوں کے حملے کی زد میں آیا تھا، جس میں کم از کم تین دہشت گرد مارے گئے۔ اس کے علاوہ اس حملے میں دو پولیس اہلکاروں اور ایک رینجر سمیت چار افراد ہلاک اور کم از کم 19 دیگر زخمی ہوئے۔ دہشت گردوں کا حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا جب اس وقت پاکستان سپر لیگ میں غیر ملکی کرکٹ کھلاڑی حصہ لے رہے ہیں اور کراچی میزبان شہروں میں سے ایک ہے۔ اس لیگ کے تحت (آج) ہفتہ کو بھی ایک میچ شیڈول ہے۔ سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے حملے کے ساڑھے تین گھنٹے بعد 10 بج کر 42 منٹ پر ٹوئٹر پر کہا کہ ’’میں اب تک تصدیق کر سکتا ہوں کہ کراچی پولیس آفس (کے پی او) کی عمارت کو صاف کر دیا گیا ہے۔ تین دہشت گردوں کو گولی ماری گئی ہے۔‘‘

جیو نیوز سے الگ بات کرتے ہوئے انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ عمارت کو محفوظ بنا لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بم ڈسپوزل دستہ اس بات کی تحقیقات کر رہا ہے کہ کیا دہشت گردوں کی پہنی ہوئی جیکٹس دھماکہ کرنے کے لیے کوئی ہیرا پھیری کی گئی تھیں۔ سندھ رینجرز کے ترجمان نے بتایا کہ آپریشن مکمل کر لیا گیا ہے اور علاقے کو خالی کرانے کا عمل جاری ہے۔ آپریشن کی قیادت کرنے والے سینئر افسران میں شامل ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی) ایسٹ مقدّس حیدر نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ کل تین حملہ آور ٹویوٹا کرولا میں کے پی او پہنچے تھے۔ حیدر نے کہا کہ حملہ آوروں میں سے ایک نے عمارت کی چوتھی منزل پر خود کو دھماکے سے اڑا لیا جبکہ دو دیگر کو چھت پر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔

کراچی پولیس کے ترجمان نے بتایا کہ کے پی او پر حملہ کرنے والے تینوں دہشت گرد آپریشن میں مارے گئے۔ ترجمان نے کہا کہ یہ ایک ’بڑا آپریشن‘ تھا جس میں رینجرز اور فوج کے ساتھ جنوبی اور مشرقی کے ڈی آئی جیز سمیت سینئر پولیس افسران نے حصہ لیا۔ پولیس کے بیان میں کہا گیا کہ ’’اللہ کے کرم سے کے پی او اور آس پاس کے علاقوں کو دہشت گردوں سے مکمل طور پر پاک کر دیا گیا ہے اور مزید تفصیلات جلد میڈیا کے ساتھ شیئر کی جائیں گی۔‘‘ پاکستان ایئر فورس کے فیصل بیس سمیت متعدد اسٹریٹجک تنصیبات کے ساتھ کراچی کی اہم سڑک شارع فیصل پر فائرنگ کی اطلاعات شام 7 بج کر 15 منٹ پر سامنے آئی۔ حملے کی جگہ پر پولیس کی اضافی ٹیمیں اور رینجرز کو طلب کر لیا گیا۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حملہ شام 7 بج کر 10 منٹ پر ہوا۔ انہوں نے کہا کہ شہر کے پولیس چیف اس وقت کراچی میں نہیں ہیں۔ آپریشن کے دوران سندھ حکومت کے ترجمان کے ساتھ شارع فیصل کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا جس میں شہریوں سے کہا گیا کہ وہ جہاں ہیں وہیں رہیں۔ پولیس سربراہ کے دفتر کے ساتھ واقع صدر تھانہ نے بھی ابتدائی بیان جاری کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اس پر حملہ ہوا ہے۔ جنوبی ڈی آئی جی عرفان بلوچ نے کہا کہ رینجرز اور کوئیک رسپانس فورس (کیو آر ایف) کے علاوہ پوری سٹی پولیس فورس کو موقع پر بلایا گیا تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حملہ آوروں نے دستی بم بھی پھینکے۔ انہوں نے کہا کہ حملہ آور پوری تیاری کے ساتھ آئے تھے اور سخت مقابلہ کر رہے تھے۔ محکمہ صحت سندھ کے ترجمان مہر خورشید نے ڈان ڈاٹ کام کے ساتھ ہلاکتوں کی فہرست شیئر کرتے ہوئے مزید کہا کہ جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) میں چار افراد کو لایا گیا اور 19 زخمی ہوئے ہیں۔ اس سے پہلے مرنے والوں کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ مرنے والوں میں دو پولیس اہلکار، ایک رینجر افسر اور ایک شہری شامل ہیں۔”
یو این آئی

کراچی: کراچی میں پاکستان کے پولیس چیف کا دفتر جمعہ کی شام دیر گئے مسلح دہشت گردوں کے حملے کی زد میں آیا تھا، جس میں کم از کم تین دہشت گرد مارے گئے۔ اس کے علاوہ اس حملے میں دو پولیس اہلکاروں اور ایک رینجر سمیت چار افراد ہلاک اور کم از کم 19 دیگر زخمی ہوئے۔ دہشت گردوں کا حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا جب اس وقت پاکستان سپر لیگ میں غیر ملکی کرکٹ کھلاڑی حصہ لے رہے ہیں اور کراچی میزبان شہروں میں سے ایک ہے۔ اس لیگ کے تحت (آج) ہفتہ کو بھی ایک میچ شیڈول ہے۔ سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے حملے کے ساڑھے تین گھنٹے بعد 10 بج کر 42 منٹ پر ٹوئٹر پر کہا کہ ’’میں اب تک تصدیق کر سکتا ہوں کہ کراچی پولیس آفس (کے پی او) کی عمارت کو صاف کر دیا گیا ہے۔ تین دہشت گردوں کو گولی ماری گئی ہے۔‘‘

جیو نیوز سے الگ بات کرتے ہوئے انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ عمارت کو محفوظ بنا لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بم ڈسپوزل دستہ اس بات کی تحقیقات کر رہا ہے کہ کیا دہشت گردوں کی پہنی ہوئی جیکٹس دھماکہ کرنے کے لیے کوئی ہیرا پھیری کی گئی تھیں۔ سندھ رینجرز کے ترجمان نے بتایا کہ آپریشن مکمل کر لیا گیا ہے اور علاقے کو خالی کرانے کا عمل جاری ہے۔ آپریشن کی قیادت کرنے والے سینئر افسران میں شامل ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی) ایسٹ مقدّس حیدر نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ کل تین حملہ آور ٹویوٹا کرولا میں کے پی او پہنچے تھے۔ حیدر نے کہا کہ حملہ آوروں میں سے ایک نے عمارت کی چوتھی منزل پر خود کو دھماکے سے اڑا لیا جبکہ دو دیگر کو چھت پر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔

کراچی پولیس کے ترجمان نے بتایا کہ کے پی او پر حملہ کرنے والے تینوں دہشت گرد آپریشن میں مارے گئے۔ ترجمان نے کہا کہ یہ ایک ’بڑا آپریشن‘ تھا جس میں رینجرز اور فوج کے ساتھ جنوبی اور مشرقی کے ڈی آئی جیز سمیت سینئر پولیس افسران نے حصہ لیا۔ پولیس کے بیان میں کہا گیا کہ ’’اللہ کے کرم سے کے پی او اور آس پاس کے علاقوں کو دہشت گردوں سے مکمل طور پر پاک کر دیا گیا ہے اور مزید تفصیلات جلد میڈیا کے ساتھ شیئر کی جائیں گی۔‘‘ پاکستان ایئر فورس کے فیصل بیس سمیت متعدد اسٹریٹجک تنصیبات کے ساتھ کراچی کی اہم سڑک شارع فیصل پر فائرنگ کی اطلاعات شام 7 بج کر 15 منٹ پر سامنے آئی۔ حملے کی جگہ پر پولیس کی اضافی ٹیمیں اور رینجرز کو طلب کر لیا گیا۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حملہ شام 7 بج کر 10 منٹ پر ہوا۔ انہوں نے کہا کہ شہر کے پولیس چیف اس وقت کراچی میں نہیں ہیں۔ آپریشن کے دوران سندھ حکومت کے ترجمان کے ساتھ شارع فیصل کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا جس میں شہریوں سے کہا گیا کہ وہ جہاں ہیں وہیں رہیں۔ پولیس سربراہ کے دفتر کے ساتھ واقع صدر تھانہ نے بھی ابتدائی بیان جاری کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ اس پر حملہ ہوا ہے۔ جنوبی ڈی آئی جی عرفان بلوچ نے کہا کہ رینجرز اور کوئیک رسپانس فورس (کیو آر ایف) کے علاوہ پوری سٹی پولیس فورس کو موقع پر بلایا گیا تھا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حملہ آوروں نے دستی بم بھی پھینکے۔ انہوں نے کہا کہ حملہ آور پوری تیاری کے ساتھ آئے تھے اور سخت مقابلہ کر رہے تھے۔ محکمہ صحت سندھ کے ترجمان مہر خورشید نے ڈان ڈاٹ کام کے ساتھ ہلاکتوں کی فہرست شیئر کرتے ہوئے مزید کہا کہ جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) میں چار افراد کو لایا گیا اور 19 زخمی ہوئے ہیں۔ اس سے پہلے مرنے والوں کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہوئے سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ مرنے والوں میں دو پولیس اہلکار، ایک رینجر افسر اور ایک شہری شامل ہیں۔”
یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.