ریاض: سعودی عرب کی حکومت کی کابینہ نے ملک کو شنگھائی تعاون تنظیم میں بطور ڈائیلاگ پارٹنر کا درجہ دینے والے ایک یادداشت کی منظوری دے دی ہے۔ جس کے بعد سعودی عرب ڈائیلاگ پارٹنر کی حیثیت سے ایس سی او تنظیم میں شمولیت کر لی ہے جو کہ تنظیم کی مکمل رکنیت کی طرف پہلا قدم ہے۔ پچھلے سال ایران نے بھی ایس سی او میں شمولیت اختیار کی تھی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ حالیہ دنوں میں سعودی عرب اور ایران کے درمیان ایک مدت سے سفارت کاری معطل رہنے اور تعلقات میں جمود کی صورتحال چین کی مصالحت کاری کے بعد ختم ہوگئی ہے جس سے خطے میں ایک نئے سیاسی باب کا آغاز ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- بھارت کی میزبانی میں ایس سی او قومی سلامتی مشیروں کا اجلاس، چین اور پاک کی ورچوئلی شرکت
- بھارت پُرامید ہے کہ پاکستان سمیت تمام رکن ممالک ایس سی او تقریبات میں شرکت کریں گے
واضح رہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) ایک بین الحکومتی تنظیم ہے جس کو 2001 میں تشکیل دیا گیا تھا، یہ تنظیم آٹھ رکن ممالک پر مشتمل ہے جن میں بھارت، چین، قزاقستان، کرغزستان، پاکستان، روس، تاجکستان اور ازبکستان شامل ہیں۔ ایران اس کا رکن بننے والا تازہ ترین ملک ہے۔ اس تنظم میں چار مبصر ریاستیں (افغانستان، بیلاروس، ایران اور منگولیا) جو مکمل رکنیت حاصل کرنے میں دلچسپی رکھتی ہیں اور چھ ڈائیلاگ پارٹنرز (آرمینیا، آذربائیجان، کمبوڈیا، نیپال، سری لنکا اور ترکیہ) ہیں جبکہ اسی فہرست اب سعودی عرب بھی شامل ہوگیا ہے۔ اس تنظیم کے قیام کا مقصد رکن ممالک کے درمیان اقتصادی، سیاسی اور فوجی تعاون کو فروغ دینا ہے۔ 2022 میں بھارت نے 2023 کے لیے شنگھائی تعاون تنظیم کی سربراہی سنبھالی ہوئی ہے جس کی وجہ سے بھارت کے مختلف ریاستوں میں ایس سی او کے اجلاس منعقد کیے جارہے ہیں۔