یوکرین کی مسلح افواج کے جنرل اسٹاف نے جمعہ کو دعویٰ کیا کہ روس نے دارالحکومت کیف کے شمال میں بیلاروس کی سرحد سے جزوی طور پر اپنے فوجیوں کو واپس بلا لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیف کے شمالی علاقے سے جمہوریہ بیلاروس کے ساتھ ریاستی سرحد کی طرف روس کے قبضے والے فوجیوں کی یونٹس کی جزوی واپسی ہو رہی ہے۔ جس میں شہری گاڑی (ٹرک، بس، وین، کار) بھی شامل ہیں، جو روسی فوجیوں کی جانب سے ان کے غیرملکی قبضے کے دوران چرائے گئے تھے۔ اس کے علاوہ وہ یہاں سے لوٹا گیا اثاثہ بھی لے جا رہے ہیں۔ جنرل اسٹاف نے الزام لگایا کہ روسی فوج کچھ مقبوضہ علاقوں میں تاجروں کو روسی روبل استعمال کرنے پر مجبور کر رہی ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ ،'ہمارے فوجیوں نے تین ٹینک، دو بکتر بند گاڑیاں، دو گاڑیاں اور دو توپ خانے کو تباہ کر دیا اور ساتھ ہی یو اے وی اور لان 10 کو بھی مار گرایا'۔
وہیں برطانوی وزیر دفاع نے جمعہ کو دعویٰ کیا کہ یوکرین کی فوج نے چرنی ہیو کے جنوب میں سلوبودا اور لوکاشیوکا کے گاؤں پر دوبارہ قبضہ کر لیا ہے۔ یہ گاؤں شہر اور کیف کے درمیان اہم سپلائی کے راستوں میں سے ایک ہے۔ وزارت نے ٹویٹ کیا،’’یوکرین نے بھی کیف کے مشرق اور شمال مشرق میں کامیاب، لیکن محدود جوابی حملے کئے ہیں۔ان علاقوں میں فوجی سرگرمیاں کم کرنے کے روسی دعووں کے باوجود روس نے چرنی ہیو اور کیف دونوں پر مسلسل ہوائی اور میزائل حملے کئےہیں۔‘‘Russia Ukraine War
یہ بھی پڑھیں: Russia Ukraine War: یوکرینی شہروں میں روس کی شدید بمباری سے تباہی کے خوفناک مناظر
اس سے قبل برطانیہ کے وزارت دفاع نے کہا تھا کہ روس یوکرین پر دوبارہ حملہ کرنے کے لیے جارجیا کی طرف سے اپنی فوجیں تعینات کر رہا ہے، حالانکہ تین دن پہلے ماسکو نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ فوجی سرگرمیوں میں کمی کر رہا ہے۔ وزارت نے ٹویٹ کیا، 'روس یوکرین پر اپنے حملے کو تیز کرنے کے لیے جارجیا سے اپنی افواج کو دوبارہ تعینات کر رہا ہے'۔ ان میں سے 1200 سے 2000 کے درمیان روسی فوجیوں کو نئی بٹالین میں شامل کیا جا رہا ہے۔ وزارت نے ایک دوسری ٹویٹ میں کہا کہ روس کی طرف سے اپنی فوج کی اس طرح کی کمک اس حملے کے دوران ہونے والے غیر متوقع نقصان کی طرف اشارہ کرتی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ روس نے 24 فروری کو یوکرین پر مکمل فوجی آپریشن شروع کرنے کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان تنازعہ جاری ہے۔