اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی پارٹی کے ارکان کو ان کے خاندان کی خواتین کو نقصان پہنچانے کی دھمکیاں دے کر پارٹی چھوڑنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ پی ٹی آئی کے سابق رکن ہونے کا دعویٰ کرنے والے ٹیکسٹ میسج کا اسکرین شاٹ شیئر کرتے ہوئے عمران خان نے ٹویٹر پر کہا کہ پارٹی سے جبری علیحدگی کے پیچھے یہ ایک قسم کا دباؤ ہے۔
میسیج میں لکھا ہے کہ "چیئرمین صاحب، میں نے بہت دباؤ برداشت کیا، لیکن اب یہ ناقابل برداشت ہو گیا ہے۔ یہ دھمکیاں اب میرے گھر کی خواتین تک پہنچ چکی ہیں۔ اب پریس کانفرنس کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔ عمران خان نے اردو میں لکھے گئے ٹیکسٹ میسج کا اسکرین شاٹ پوسٹ کیا اور ساتھ ہی اس کا انگلس میں ترجمہ بھی کیا۔ مبینہ پیغام میں مزید لکھا گیا ہت کہ میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ ایسا ہوگا، اب میرے پاس صرف 2 آپشن ہیں: یا تو خودکشی کر لیں یا پریس کانفرنس کریں۔ چیئرمین صاحب، میں شروع سے آپ کے ساتھ ہوں جب آپ نے پہلی بار میانوالی سے الیکشن لڑا تھا۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتاری اور اس کے نتیجے میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں، جس کے دوران بے قابو حامیوں اور کارکنوں نے تقریباً ملک بھر میں ریاستی تنصیبات پر دھاوا بول دیا اور نذر آتش کر دیا، جس کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں کی بڑے پیمانے پر گرفتاری ہوئی اور پھر اس کے بعد نو مئی کے واقعات کی مذإت کرتے ہوئے پارٹی سے علیحدگی شروع ہوگئی۔
یہ بھی پڑھیں:
تقریباً تین دن تک جاری رہنے والے مظاہروں میں کم از کم 8 افراد ہلاک اور درجنوں دیگر زخمی ہوئے۔ دفاعی اور عوامی املاک پر غیرمعمولی حملوں کے بعد، ملک کی اعلیٰ سول ملٹری قیادت نے ملک کے متعلقہ قوانین بشمول آرمی ایکٹ کے تحت فسادیوں کے خلاف مقدمہ چلانے کے عزم کے ساتھ توڑ پھوڑ میں ملوث مشتبہ شخص کو گرفتار کرنے کے لیے پی ٹی آئی پر کریک ڈاؤن شروع کیا تھا۔ اس کے بعد سے، خان کے قریبی ساتھیوں سمیت پی ٹی آئی کے کئی رہنماؤں نے 9 مئی کو توڑ پھوڑ کے بعد پارٹی چھوڑنے کا اعلان کیا اور کچھ نے خان کی پالیسیوں کو فوجی تنصیبات پر حملوں کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ اب تک ملک بھر سے پی ٹی آئی کے 80 سے زائد رہنما پارٹی چھوڑ چکے ہیں۔