بیجنگ: چینی صدر شی جن پنگ کو ملک میں غیر معمولی احتجاج کا سامنا ہے۔ حکومت کی زیرو کوویڈ پالیسی کے خلاف کئی شہروں میں گزشتہ دو دنوں کے دوران ہزاروں مظاہرین زبردست احتجاج کر رہے ہیں اور صدر سے مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔ ہفتے کے آخر میں شنگھائی کے مشرقی شہر میں شروع ہونے والے مظاہرے بیجنگ سمیت کئی بڑے شہروں تک پھیل گیا ہے۔ China Zero Covid policy Protests
اتوار کے روز چین کے ووہان میں بھی مظاہرے ہوئے، مرکزی شہر جہاں کووڈ پہلی بار سامنے آیا تھا۔ گوانگ زو، چینگڈو اور ہانگ کانگ میں بھی مظاہروں کی اطلاعات ہیں۔ اس سے قبل اتوار کو بیجنگ کی سنگھوا یونیورسٹی میں تقریبا 200 طلباء نے لاک ڈاؤن کے خلاف ریلی نکالی۔ اسی طرح کی ویڈیوز ژیان، گوانگژو اور ووہان کیمپس سے بھی سامنے آئی ہیں۔ ریاستی سنسر نے چین کے سوشل میڈیا پر کسی بھی ریلی کی خبر کو سنسر کرنے کی بھی خبر آرہی ہے۔
چین کے سب سے بڑے میٹرو سٹی شنگھائی میں پولیس اہلکاروں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی، اس دوران پولیس کی مظاہرین سے جھڑپ بھی ہوئی۔ ذرائع کے مطابق پولیس نے متعدد افراد کو حراست میں بھی لے لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Anti Covid Protests in China چین میں کووڈ پالیسی کے خلاف احتجاج، شی جن پنگ کو ہٹانے کا مطالبہ
بی بی سی نے رپورٹ کیا کہ شنگھائی میں مظاہروں کی کوریج کرنے والے اس کے ایک صحافی کو اتوار کے روز گرفتار کیا گیا اور پولیس نے اسے ہتھکڑیاں لگا کر زدکوب بھی کیا۔ دراصل جمعرات کو چین کے شمال مغربی علاقے سنجیانگ کے دارالحکومت ارومکی میں خوفناک آگ بھڑک اٹھی۔ اس نے عوامی غصہ بھڑکانے کا ایک تازہ کام کیا ہے۔ بہت سے لوگوں نے راحت اور بچاؤ کے کاموں میں تاخیر کے لیے کووڈ لاک ڈاؤن کو ذمہ دار ٹھہرایا۔ حکام ان دعوؤں کی تردید کر رہے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ پیر کو چین میں 40,052 نئے کووڈ کیس رپورٹ ہوئے ہیں جو کہ ریکارڈ ہے لیکن یہ کورونا وبا کے عروج کے وقت کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ چین نے لگاتار پانچویں دن دارالحکومت بیجنگ میں 4000 کے قریب کووڈ کیسز رپورٹ کیے ہیں۔