کابل:اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ افغان لڑکیوں کی تعلیم کے ایک سرکردہ کارکن کو کابل میں گرفتار کیا گیا ہے اور یو این طالبان حکام سے اس کی حراست کی وجوہات کو واضح کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن (یو این اے ایم اے) نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ پین پاتھ وَن نامی این جی او کے سربراہ اور لڑکیوں کی تعلیم کے وکیل مطیع اللہ ویسا کو پیر کو کابل میں گرفتار کیا گیا۔ یوناما ڈی فیکٹو حکام سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس کے ٹھکانے، اس کی گرفتاری کی وجوہات اور قانونی نمائندگی تک اس کی رسائی اور خاندان کے ساتھ رابطے کو یقینی بنائیں۔
طالبان انتظامیہ کی وزارت اطلاعات اور انٹیلی جنس ایجنسی کے ترجمان نے فوری طور پر تبصرہ یا حراست کی تصدیق کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔ مطیع اللہ ویسا کا تعلق جنوبی صوبے قندھار سے ہے۔ وہ برسوں سے لڑکیوں کی تعلیم کی وکالت کرتے ہیں اور خاص طور پر دیہی علاقوں میں رہنے والی بہت سی لڑکیوں تک تعلیم کی رسائی کو یقینی بناتے ہیں۔ ان کی این جی او، پین پاتھ ون نے قبائلی اشرافیہ سے ملاقاتیں کیں، کمیونٹیز اور حکام کو اسکول کھولنے کی ترغیب دی، اور کتابیں اور موبائل لائبریریاں تقسیم کیں۔ مقامی رپورٹس کے مطابق طالبان کی سکیورٹی فورسز نے ویسا کو یورپ کے دورے سے واپسی کے بعد گرفتار کیا۔
قابل ذکر ہے کہ طالبان انتظامیہ نے چھٹی جماعت سے آگے کی لڑکیوں اور یونیورسٹیوں میں خواتین کے داخلے کو یہ کہتے ہوئے روک دیا ہے کہ خواتین اسلامی لباس پر عمل پیرا نہیں ہیں۔حکام نے کہا ہے کہ وہ اسکولوں کو دوبارہ کھولنے کے لیے کام کر رہے ہیں لیکن انھوں نے کوئی ٹائم فریم نہیں دیا ہے۔ طالبان کا کہنا ہے کہ وہ اسلامی قانون اور افغان رسم و رواج کی اپنی تشریح کے مطابق خواتین کے حقوق کا احترام کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
- افغانستان خواتین کے لیے دنیا کا سب سے زیادہ جابر ملک ہے، اقوام متحدہ
- چین اور ایران کا افغانستان سے خواتین پر پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ
- افغان خواتین کے حقوق طالبان کی ترجیحات میں نہیں، ذبیح اللہ مجاہد
مطیع اللہ ویسا نے لڑکیوں کو اسکول جانے اور سیکھنے کا حق حاصل کرنے کے اپنے مطالبات متعدد دفعہ طالبان حکومت سے کرتے رہے اور ان پر پابندیوں کو واپس لینے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ خواتین کی تعلیم کے بارے میں ان کی تازہ ترین ٹویٹس افغانستان میں نئے تعلیمی سال کے آغاز کے موقع پر ہوئیں، انہوں نے گزشتہ ہفتے ٹویٹ کیا کہ اسکولوں کی بندش سے جو نقصان ہوتا ہے وہ ناقابل تلافی اور ناقابل تردید ہے۔ ہم نے مقامی لوگوں سے ملاقاتیں کیں اور اگر اسکول بند رہے تو ہم اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔
انہوں نے اپنی گرفتاری سے چند گھنٹے قبل ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ ملک کے کونے کونے سے مرد، خواتین، بوڑھے، نوجوان، ہر کوئی اپنی بیٹیوں کی تعلیم کے اسلامی حقوق کا مطالبہ کر رہا ہے۔ افغانستان میں انسانی حقوق کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے رچرڈ بینیٹ نے کہا کہ وہ مطیع اللہ ویسا کی حراست سے پریشان ہیں۔ بینیٹ نے ٹویٹ کیا کہ اس کی حفاظت سب سے اہم ہے اور اس کے تمام قانونی حقوق کا احترام کیا جانا چاہیے۔