یروشلم: فلسطینی قیدی خضر عدنان تقریباً تین ماہ کی بھوک ہڑتال کے بعد اسرائیلی جیل میں انتقال کرگئے۔ اس کی اطلاع اسرائیلی جیل حکام نے دی ہے۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی جیل سروس نے بتایا کہ عدنان نے طبی ٹیسٹ اور طبی علاج کروانے سے انکار کر دیا تھا اور منگل کی صبح اپنے سیل میں بے ہوش پائے گئے۔ عدنان نے 5 فروری کو گرفتار ہونے کے فوراً بعد بھوک ہڑتال شروع کر دی تھی۔ انھوں نے پچھلی گرفتاریوں کے بعد بھی کئی مرتبہ بھوک ہڑتال کی تھی، جس میں 2015 میں بغیر کسی الزام یا مقدمے کے اپنی گرفتاری کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے 55 دن کی بھوک ہڑتال بھی شامل تھی۔
-
BREAKING: Palestinian detainee in Israel, Khader Adnan, dead after 87 days of hunger strikehttps://t.co/KXkYTBNcKN pic.twitter.com/3WHZHklkOu
— Wafa News Agency - English (@WAFANewsEnglish) May 2, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">BREAKING: Palestinian detainee in Israel, Khader Adnan, dead after 87 days of hunger strikehttps://t.co/KXkYTBNcKN pic.twitter.com/3WHZHklkOu
— Wafa News Agency - English (@WAFANewsEnglish) May 2, 2023BREAKING: Palestinian detainee in Israel, Khader Adnan, dead after 87 days of hunger strikehttps://t.co/KXkYTBNcKN pic.twitter.com/3WHZHklkOu
— Wafa News Agency - English (@WAFANewsEnglish) May 2, 2023
اسرائیلی انسانی حقوق کے گروپ کے مطابق، اسرائیل اس وقت ایک ہزار سے زائد فلسطینیوں کو بغیر کسی الزام یا مقدمے کے حراست میں رکھے ہوئے ہے، جو 2003 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ غزہ میں قیدیوں کی ایسوسی ایشن نے عدنان کی موت کی خبر سنتے ہی خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ خضر عدنان کو سازش کے تحت پھانسی دی گئی ہے۔ فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا نے فلسطینی قیدیوں کی سوسائٹی کے حوالے سے بتایا کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر جنین کے قریب عرابہ نامی قصبے سے تعلق رکھنے والے 44 سالہ عدنان نے بغیر کسی الزام کے اپنی حراست کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے 87 دنوں تک بھوک ہڑتال پر تھے۔
سابق فلسطینی وزیر اطلاعات اور فلسطین نیشنل انیشیٹو پولیٹیکل پارٹی کے جنرل سیکرٹری مصطفیٰ برغوتی نے کہا کہ یہ ایک بہت ہی خطرناک چیز ہے۔ برغوتی نے الجزیرہ کو بتایا کہ اسرائیلی حکومت اور قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر ذاتی طور پر اس قتل کے ذمہ دار ہیں۔ میں اسے قتل کی کارروائی کہتا ہوں کیونکہ اسرائیلی حکومت اور اس کی فوجی عدالتیں اچھی طرح جانتی تھیں کہ ایک شخص جو 87 دنوں سے بھوک ہڑتال پر ہے، جسے کسی قسم کی طبی امداد نہیں ملی، وہ کسی بھی لمحے مر سکتا ہے۔ اور بالکل ایسا ہی ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
انہوں نے مزید کہا کہ خضر عدنان کو بغیر کسی الزام کے گرفتار کیا گیا، یہ کوئی پہلی دفعہ نہیں ہوا ہے اور اسے اس تحت گرفتار کیا گیا ہے جسے وہ انتظامی حراست کہتے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ اسرائیل کسی کو بھی بغیر کسی چارجز، بغیر کسی ثبوت اور بغیر کسی مقدمے کے گرفتار کر سکتا ہے۔ یہ ایک ایسا ملک ہے جو فاشِزم پر عمل پیرا ہے۔ اسرائیل ایک ایسا ملک ہے جو انسانی حقوق کی ناقابل قبول خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔ وفا نے رپورٹ کیا کہ نو بچوں کا باپ عدنان اپنی زندگی کے دوران 12 بار گرفتار ہوا تھا اور اسرائیلی جیلوں میں کئی بار بھوک ہڑتال کی تھی۔