اسلام آباد: پاکستان کی سپریم کورٹ نے پیر کے روز ایک ایسے شخص کو رہا کرنے کا حکم دیا، جس نے 2003 میں اس وقت کے فوجی حکمران جنرل پرویز مشرف کو قتل کرنے کی کوشش کی۔ مجرم نے 20 سال جیل میں گزارے جو کہ 14 سال کی اصل سزا سے چھ سال زیادہ تھی۔ accused of attack on Pervez Musharraf
جیو نیوز نے رپورٹ کیا کہ مجرم رانا تنویر کو 2003 کے راولپنڈی پمپ حملہ کیس میں ایک فوجی عدالت نے 2005 میں عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ رانا تنویر کو 31 دسمبر 2003 کو پرویز مشرف پر قاتلانہ حملے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
جیو ٹی وی کی خبر کے مطابق، جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے مجرم کی سزا پوری ہونے کے باوجود رہا نہ ہونے کے کیس کی سماعت کرتے ہوئے رانا تنویر کی رہائی کا حکم دیا۔ سماعت کے دوران تنویر کے وکیل حشمت حبیب نے کہا کہ ان کے موکل کی سزا مکمل ہونے کے بعد بھی رہا نہیں کیا جا رہا۔ حبیب نے کہا عمر قید کی مدت 14 سال ہے اور میرا موکل تقریباً 20 سال سے جیل میں ہے۔
سپریم کورٹ نے تنویر کی رہائی کے خلاف وفاقی اور پنجاب حکومت کی درخواستیں بھی مسترد کرتے ہوئے جیل حکام کو اسے رہا کرنے کا حکم دیا۔ سپریم کورٹ نے دونوں جانب کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ سنا دیا۔ عدالت عظمیٰ نے رہائی کا ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے وفاق کی اپیلیں خارج کر دیں۔ حبیب نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ تنویر کو سپریم کورٹ کے پیر کے حکم کے تحت رہا کر دیا جائے گا۔
قابل ذکر ہے کہ جنرل پرویز مشرف نے 1999 میں اس وقت اقتدار پر قبضہ کیا جب انہوں نے ایک خونخوار فوجی بغاوت کے ذریعے سابق وزیراعظم نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹ دیا۔ انہوں نے 2008 میں استعفیٰ دے دیا تھا اور 2016 سے دبئی میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔