اسلام آباد: افغانستان میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے اور گزشتہ سال اگست میں امریکی افواج کے انخلا کے بعد پاکستان میں ایک سال کے اندر دہشت گردانہ حملوں کی تعداد میں ریکارڈ 51 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ طالبان نے گزشتہ سال اگست میں بغیر کسی جوابی کارروائی کے افغانستان کے دارالحکومت کابل پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔یہ طالبان کی علامتی فتح تھی کیونکہ عالمی سپر پاور دو دہائیوں کی خونریزی کے بعد بھی طالبان کو اقتدار میں آنے سے نہیں روک سکی۔Terror attacks in Pakistan
اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک پاک انسٹی ٹیوٹ آف پیس اسٹڈیز (PIPS) کی جانب سے 'افغانستان کی صورتحال اور پاکستان کی پالیسی رسپانس' کے موضوع پر جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 'کابل میں دہشت گردی کے راج کا خطرہ پاکستان پر واضح ہو گیا ہے،کیونکہ 15 اگست 2021 سے 14 اگست 2022 کے درمیان پاکستان میں 250 حملوں میں 433 افراد ہلاک اور 719 زخمی ہوئے۔اس کے مقابلے میں اگست 2020 سے 14 اگست 2021 تک ملک میں 165 حملے ہوئے جن میں 294 افراد ہلاک اور 598 زخمی ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: Taliban Warns Pakistan پاکستان افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرے، طالبان
تھنک ٹینک نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ حالیہ مہینوں میں افغانستان سے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے شدت پسندوں کی اطلاعات کی وجہ سے خیبر پختونخوا کے عوام میں خوف و ہراس کی ماحول ہے۔ اس سے بھی زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ دہشت گردوں کی نقل و حرکت خیبرپختونخوا کے اہم مقامات جیسے پشاور، سوات، دیر اور ٹانک میں دیکھی گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حال ہی میں ضلع دیر کی پولیس نے مقامی لوگوں کو ایک ایڈوائزری جاری کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ وہ موجودہ حالات کے پیش نظر اپنی سکیورٹی کے انتظامات کریں۔پولیس نے مقامی لوگوں کو مشورہ دیا تھا کہ وہ غیر ضروری سفر نہ کریں اور لائسنس یافتہ ہتھیار ساتھ رکھیں۔
افغانستان میں سرگرم شدت پسند تنظیموں میں القاعدہ، اسلامک موومنٹ آف ازبکستان، ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ، تحریک طالبان، پاکستان اور اسلامک اسٹیٹ ان خراسان شامل ہیں۔