سری لنکا Sri Lanka کے دارالحکومت کولمبو میں حکومت مخالف پر تشدد مظاہروں Protests in Sri Lanka میں ایک نوجوان ہلاک اور 84 زخمی ہو گئے۔ ذرائع کے مطابق پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کے بعد ایک 26 سالہ شخص سانس لینے میں دشواری کے باعث ہلاک ہوگیا۔ زخمیوں میں وہ مظاہرین بھی شامل تھے جو وزیر اعظم کے دفتر کے باہر تھے اور ساتھ ہی وہ لوگ جو بدھ کی شام پارلیمنٹ کے باہر جمع ہوئے تھے۔
سری لنکا بحران سے متعلق اہم خبریں
- سری لنکا کے حکام نے جمعرات کو دارالحکومت میں تشدد پھوٹ پڑنے کے بعد مغربی صوبے میں نافذ کرفیو کو بھی ہٹا دیا ہے۔ اور سری لنکا کی فوج نے مظاہرین کو پارلیمنٹ میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے جمعرات کو پارلیمنٹ کے قریب ٹینک تعینات کر دیے۔
- حکومت مخالف مظاہرین نے صدارتی محل اور دیگر عوامی عمارتوں کو واپس کرنے کا فیصلہ کیا ہے جن پر انہوں نے گزشتہ چند دنوں سے قبضہ کر رکھا ہے۔ جن میں راشٹرپتی بھون، صدر دفتر اور وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ بھی شامل ہے جہاں پر مظاہرین کی روزمرہ کی سرگرمیاں بھی سوشل میڈیا پر دیکھی جا رہی تھیں۔ پولیس کے ساتھ جھڑپ کے باوجود مظاہرین نے بدھ کو وزیر اعظم کے دفتر پر بھی قبضہ کر لیا تھا۔ اس دوران پولیس کے ساتھ جھڑپ میں 40 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔
- سری لنکا میں سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے ملاقات کی اور فیصلہ کیا کہ ملک کی موجودہ صورتحال کو حل کرنے کے لیے وزیر اعظم رانیل وکرما سنگھے کو فوری طور پر مستعفی ہو جانا چاہیے۔ بدھ کو راجا پاکسے کے ملک سے فرار ہونے کے بعد وکرما سنگھے کو سری لنکا کا عبوری صدر بنایا گیا تھا۔
- دوسری طرف، رانیل وکرما سنگھے کے دفتر نے استعفی دینے کے آل پارٹی اجلاس کے مطالبے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ حکمراں جماعت اور اپوزیشن کو ایک آل پارٹی حکومت بنانی ہوگی۔ انہوں نے اسپیکر مہندا یاپا ابھئے وردھنا کو بھی مطلع کیا کہ وہ ایک ایسے وزیراعظم کو نامزد کریں جو حکومت اور اپوزیشن دونوں کے لیے قابل قبول ہو۔
- بدھ کی صبح شورش زدہ ملک سے فرار ہونے والے صدر گوتابایا راجا پاکسے نے ابھی تک اپنے استعفیٰ کا اعلان نہیں کیا ہے۔ اس سے آئینی تعطل پیدا ہوگیا ہے، کیونکہ موجودہ صدر کے استعفے کے بغیر نئے صدر کا تقرر نہیں کیا جا سکتا۔ میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ وہ مالدیپ سے سنگاپور کے لیے روانہ ہو گئے ہیں جہاں ان کے استعفیٰ کا اعلان متوقع ہے۔اس سے قبل انہوں نے کہا تھا کہ وہ 13 جولائی کو عہدہ چھوڑ دیں گے۔
- راجا پاکسے کے ملک چھوڑنے کے چند گھنٹے بعد، وزیر اعظم رانیل وکرما سنگھے کو قائم مقام صدر مقرر کیا گیا، جس سے سیاسی بحران پیدا ہوگیا اور دوبارہ مظاہرے شروع ہوگئے۔ راجا پاکسے کے ملک چھوڑنے کے بعد بدھ کی سہ پہر وزیر اعظم کے دفتر اور پارلیمنٹ کی مرکزی سڑک پر مظاہرین کی سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں ایک شخص ہلاک اور کم از کم 84 افراد کو اسپتالوں میں داخل کرایا گیا۔پولیس نے رکاوٹیں ہٹانے اور ممنوعہ علاقے میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کیا تھا۔
- پولیس کے ترجمان نہال تھلڈووا نے کہا کہ بدھ کو وکرما سنگھے کے حوالے سے مظاہرے ہوئے۔ان کے قائم مقام صدر کے عہدے پر فائز ہونے کے بعد ان کے استعفے کا مطالبہ زور پکڑنے لگا۔ سیاسی جماعتوں کے قائدین ان سے استعفیٰ دینے کو کہہ رہے ہیں تاکہ پارلیمنٹ کے اسپیکر مہندا یاپا ابھے وردھنے نگران صدر کا عہدہ سنبھال سکیں۔تاہم مظاہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ صرف ایسے لیڈروں کو ہی عبوری حکومت میں شامل کیا جائے جو انہیں قابل قبول ہوں۔
- یوکرین کے صدر زیلنسکی نے سری لنکا میں جاری تباہی کے لیے روس کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ روس کا یوکرین پر حملے کی وجہ سے کھانے پینے کی اشیاء کی سپلائی چین میں روکاٹ پیدا ہونے کی وجہ سے سری لنکا کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں بدامنی پھیلانے کا سبب بنا ہے۔
- قابل ذکر بات یہ ہے کہ 22 ملین کی آبادی والا ملک 7 دہائیوں کے بدترین معاشی بحران سے دو چار ہے جس کی وجہ سے لوگ خوراک، ادویات، ایندھن اور دیگر ضروری اشیاء خریدنے میں مشکلات کا شکار ہیں۔ وزیر اعظم وکرما سنگھے نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ سری لنکا اب دیوالیہ ہو چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
Sri Lanka Crisis: سری لنکا کے آرمی چیف کی شہریوں سے امن و امان برقرار رکھنے کی اپیل
Sri Lanka Crisis: سری لنکا میں ایمرجنسی، مظاہرین کا پی ایم ہاؤس پر قبضہ
Sri Lanka Crisis: سری لنکا کے قائم مقام صدر نے امن و امان کے نفاذ کے لیے سخت اقدام اٹھانے کا حکم دیا