اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے ہیڈکوارٹر جدہ میں مسجد اقصٰی میں اسرائیلی وزیر کے متنازع دورے کی وجہ سے گزشتہ روز ہنگامی اجلاس منعقد کیا گیا، جس میں اسرائیلی وزیر کی اشتعال انگیز ی کی مذمت کرتے ہوئے فلسطین کاز کی مرکزی اہمیت کا اعادہ کیا گیا اور مسجد اقصیٰ کے خلاف اسرائیلی پالیسیوں اور اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں اشتعال انگیز قرار دیا گیا۔اجلاس میں کہا گیا کہ بیت المقدس پوری اسلامی امہ کے دل کے قریب تر ہے۔ OIC on Israel Minister
ہنگامی اجلاس کے اختتام پر او آئی سی کی طرف سے 17 نکاتی اعلامیہ بھی جاری کیا گیا، جس میں اسرائیل کی مذمت کے علاوہ مسلم ممالک، عالمی اداروں، تنظیموں، مذہبی رہنماؤں اور انسانی حقوق کے اداروں کو اس اہم معاملے کی طرف متوجہ کیا گیا ہے۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ اسرائیلی کابینہ کے ایک وزیر کی طرف سے مسجد اقصیٰ پر حملے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے، جو وزیر اپنی انتہا پسندی کے لیے مشہور ہے۔ یہ ایک سنگین اشتعال انگیزی تھی جس سے پوری دنیا کے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے اور بین الاقوامی قانون، متعلقہ اقوام متحدہ کی قراردادوں، القدس کی موجودہ تاریخی و قانونی صورتحال اور اس کے مقدسات اور تمام متعلقہ بین الاقوامی اصولوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہوئی۔
اعلامیہ میں یہ بھی کہا گیا کہ او آئی سی مسجد اقصی پر مسلسل اسرائیلی اشتعال انگیزی کے نتائج کے خلاف خبردار کرتا ہے، اس کے علاوہ اسرائیلی استعماری قابض حکام، اس کے سرکاری اہلکاروں، اس کے فوجیوں کے روزانہ سنگین حملے، بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی اور موجودہ تاریخی اور قانونی صورت حال کے ساتھ چھیڑ چھاڑ، خاص طور پر انتہا پسند یہودی استعمار کی طرف سے حرم کی عارضی اور مقامی تقسیم مسلط کرکے مذہبی تنازعات کے شعلوں کو ہوا دینے کی خطرناک کوششوں سے بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے خطرہ پیدا ہوسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
اعلامیے میں او آئی سی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ بین الاقوامی امن اور سلامتی کی ضامن کے طور پر اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے اسرائیل کے خلاف ضروری کارروائی کرے۔ او آئی سی نے مسجد اقصیٰ اور اس کے احاطے کا ذکر کرتے ہوئے عالمی برادری اور مسلم امہ کو یاد دلایا کہ یہ 144 ایکڑ پر محیط ہے، یہ ساری جگہ خالصتا مسلمانوں کی عبادت کے لیے ہے اور بین الاقوامی قانون بھی مسجد اقصیٰ کے اس حیثیت کو تسلیم کرتا ہے مگر اسرائیل ا سے تبدیل کرنا چاہتا ہے جس کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ واضح رہے کہ 3 جنوری کو اسرائیلی وزیرِ قومی سلامتی ایتمار بن گویر نے سخت سیکیورٹی میں مسجد الاقصیٰ کا اشتعال انگیز دورہ کیا تھا۔
او آئی سی نے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی حالیہ پابندیوں کی بھی مذمت کی اور تمام مذہبی رہنمائوں اور بین الاقوامی حکام سے اپیل کی کہ اسرائیل کے خطرناک عزائم کا ادارک کرتے ہوئے اس کے خلاف سخت موقف اختیار کریں۔