آکلینڈ: سیکیورٹی خدشات کے درمیان، ویڈیو شیئرنگ سوشل نیٹ ورکنگ سروس، ٹک ٹاک کو نیوزی لینڈ کے اراکین پارلیمنٹ کے فون پر پابندی لگا دی گئی ہے، آکلینڈ میں مقیم روزنامہ نیوزی لینڈ ہیرالڈ نے جمعہ کو رپورٹ کیا۔ نیوزی لینڈ ہیرالڈ کے مطابق، پارلیمانی سروس کے چیف ایگزیکیٹیو، رافیل گونزالیز مونٹیرو نے کہا کہ سیکیورٹی خطرات قابل قبول نہیں ہیں کیونکہ سوشل میڈیا سروس کے حوالے سے پوری دنیا میں سخت کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ ایگزیکیٹیو نے نیوزی لینڈ کے ممبران پارلیمنٹ کو اس نئے اقدام سے آگاہ بھی کردیا ہے۔ اس سے قبل برطانیہ کی جانب سے سرکاری فونز پر چینی ملکیت والی ویڈیو ایپ ٹک ٹاک پر فوری طور پر پابندی عائد کی گئی تھی۔
آکلینڈ کے اخبار نے رپورٹ کیا کہ ان سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے چینی حکومت ٹک ٹاک کے ذریعہ صارف کے ڈیٹا تک رسائی حاصل کر سکتی ہے، جو بیجنگ میں قائم کارپوریشن ByteDance کے زیر کنٹرول ہے، جس سے مغربی سلامتی کے مفادات کو خطرہ لاحق ہے۔ نیوزی لینڈ ہیرالڈ نے رپورٹ کیا کہ نیوزی لینڈ کی میڈیا کمپنی، NZME (نیوزی لینڈ میڈیا اینڈ انٹرٹینمنٹ) کے ایک انٹرویو میں گونزالیز-مونٹیرو نے اس فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارے سائبر سیکیورٹی ماہرین کے مشورے پر مبنی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جن لوگوں کو اپنے جمہوری فرائض کی انجام دہی کے لیے ایپ کی ضرورت ہوتی ہے ان کے لیے انتظامات کیے جا سکتے ہیں۔ تاہم، ٹک ٹاک تک اب بھی ویب براؤزر کے ذریعے رسائی حاصل کی جا سکتی ہے لیکن اسے ذاتی فونز سے اَن انسٹال کرنا چاہیے جن میں پارلیمنٹ ایپلی کیشنز بھی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
- TikTok Ban in Belgian بیلجیئم حکومت نے ٹک ٹاک پر پابندی عائد کردی
- Canada Bans TikTok: امریکہ کے بعد کینیڈا نے ٹک ٹاک پر پابندی عائد کی
اس سے قبل وائٹ ہاؤس نے جمعرات کو ٹک ٹاک پر میڈیا کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایپ امریکہ کی سلامتی اور قومی سلامتی کو خطرہ بنا سکتی ہے۔ پریس بریفنگ کے دوران ٹِک ٹاک پر پابندی کے بارے میں میڈیا کے سوال کا جواب دیتے ہوئے، وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کرائن جین پیئر نے کہا، ہم نے چین کی جانب سے ایسے سافٹ ویئر پلیٹ فارمز کے ممکنہ استعمال پر تشویش کا اظہار کیا ہے جو امریکہ کی سلامتی اور قومی سلامتی کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔ صدر کو تشویش ہے اسی لیے ہم نے کانگریس (امریکی پارلیمنٹ) سے کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔