یروشلم: اسرائیل کے سابق وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے سیاسی اتحاد تشکیل دیتے ہوئے نئی حکومت بنانے کا اعلان کیا ہے۔ نیتن یاہو نے آدھی رات سے کچھ دیر پہلے ٹویٹ کیا، 'میں (حکومت بنانے میں) کامیاب ہوا۔' وہیں نیتن یاہو کی دائیں بازو کی لیکوڈ پارٹی نے ایک الگ بیان میں کہا کہ تجربہ کار رہنما نے صدر اسحاق ہرزوگ کو فون کیا اور انہیں مطلع کیا کہ انہوں (نیتن یاہو)نے شراکت داروں کے ساتھ مل کر نئی حکومت تشکیل دی ہے۔ اسرائیلی قانون کے مطابق نئی حکومت کو 02 جنوری 2023 تک حلف اٹھانا ہوگا۔ نیتن یاہو کے گروپ نے یکم نومبر کو ہونے والے انتخابات میں پارلیمنٹ کی 120 میں سے 64 سیٹیں جیتیں۔ Netanyahu On Formation of New Govt
اس موقع پر نیتن یاہو نے کہا کہ "انتخابات میں ملنے والی حیرت انگیز عوامی حمایت کی بدولت میں ایک ایسی حکومت بنانے میں کامیاب ہوا ہوں جو اسرائیل کے تمام شہریوں کا خیال رکھے گی۔' رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو کی لیکوڈ پارٹی کو حکومت سازی کے لیے اپنے شراکت داروں کے ساتھ مذاکرات کو حتمی شکل دینے کی اب بھی ضرورت ہے۔ تاہم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ وہ حکومت سازی کے عمل کو اگلے ہفتے جلد از جلد مکمل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔نئے سربراہ حکومت کی حلف برداری کی تاریخ کا فوری طور پر اعلان نہیں کیا گیا۔
مبصرین کا خیال ہے کہ نیتن یاہو کا دائیں بازو کی اسرائیلی حکومت کے سربراہ کے طور پر اقتدار میں واپسی کا مرحلہ طے ہو گیا ہے لیکن اس کے بعد فلسطینیوں کے ساتھ تصادم کا خطرہ بڑھ سکتا ہے اور اسرائیل کو امریکہ اور یہودی امریکی کمیونٹی سمیت اس کے قریب ترین حامیوں کے ساتھ تصادم کے راستے پر ڈال سکتا ہے۔
نیتن یاہو نے اسرائیلی سیاست کی کچھ انتہائی متنازع شخصیات کے ساتھ معاہدے کیے ہیں۔ ان میں سے ایک شراکت دار ایتامر بین گویر کبھی نسل پرستی پر اکسانے اور دہشت گرد تنظیم کی حمایت کرنے کے جرم میں سزا یافتہ تھے۔ انہیں سیکیورٹی امور کا وزیر مقرر کیا گیا ہے یہ نیا عہدہ انہیں قومی پولیس فورس کا انچارج بنائے گا۔
ان کے ساتھ انتخاب لڑنے والے حلیف بیزلیل سموٹریچ مغربی کنارے کے آباد کار رہنما ہیں جن کا خیال ہے کہ اسرائیل کو مقبوضہ علاقے کا الحاق کرنا چاہیے۔ وزیرِ خزانہ کی حیثیت سے خدمات انجام دینے کے علاوہ سموٹریج کومغربی کنارے کی بستیوں کی تعمیر پر وسیع پیمانے پر اختیارات حاصل ہوں گے۔ ایک اور حلیف ایوی ماوز اسرائیل کے قومی تعلیمی نظام کے کچھ حصوں کو کنٹرول کریں گے۔ انہیں 'ایل جی بی ٹی کیو' مخالف سمجھا جاتا ہے۔ یاد رہے کہ یکم نومبر کے انتخابات میں نیتن یاہو اور ان کے اتحادیوں نے 120 رکنی کنیسٹ میں 64 نشستیں حاصل کی تھیں اور انہوں نے جلد ہی ایک اتحاد بنانے کا عزم کیا تھا۔
یو این آئی