واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ امریکہ جنوبی کوریا کے ساتھ مشترکہ جوہری مشقوں پر بات چیت نہیں کر رہا ہے۔ جو جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کے اس بیان سے متصادم دکھائی دیتا ہے کہ واشنگٹن اور سیول امریکی جوہری اثاثوں سے متعلق مشقوں پر بات چیت کر رہے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ سک یول نے دی چوسن البو اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ جنوبی کوریا شمالی کوریا کی جانب سے جوہری خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکی جوہری افواج کی شرکت کے ساتھ مشترکہ طور پرمنصوبہ بندی کرنے اورمشق کے لئے امریکہ کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے۔
پیر کو وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے سوال پر کہ کیا وہ فی الحال جنوبی کوریا کے ساتھ مشترکہ جوہری مشقوں پر بات کر رہے ہیں، تو بائیڈن نے کہا، "نہیں"۔ جنوبی کوریا کے صدر یون کا بیان، پیر کے روز دی چوسن البو اخبار میں شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں، شمالی کوریا کے ساتھ بڑھتے ہوئے تناؤ کے وقت سامنے آیا ہے۔یون نے اخبار کو بتایا کہ شمالی کوریا کے جوہری خطرات کا بہتر جواب دینے کے لیے، سیول امریکی جوہری افواج کے آپریشن میں حصہ لینا چاہتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: North Korea warns US امریکہ و جنوبی کوریا کو شمالی کوریا کا انتباہ، ہمارا ردعمل غضبناک ہوگا
یون نے کہا، جوہری ہتھیار امریکہ کے ہیں، لیکن منصوبہ بندی، معلومات کا تبادلہ، مشقیں اور تربیت جنوبی کوریا اور امریکہ کو مشترکہ طور پر کرنی چاہیے،" یون نے مزید کہا کہ واشنگٹن بھی اس خیال کے بارے میں "کافی مثبت" ہے۔ سیئول اور واشنگٹن سے سامنے آنے والے بظاہر متضاد بیانات کچھ الجھن کا باعث بنتے نظر آرہے ہیں۔
واضح رہے کہ شمالی کوریا نے 2022 میں غیر معمولی تعداد میں بیلسٹک میزائلوں کا تجربہ کیا تھا اور امریکہ جنوبی کوریا کی طرف سے ممکنہ حملے کی منصوبہ بندی کا مضبوطی سے مقابلہ کرنے کا وعدہ بھی کیا ہے۔