تل ابیب: اسرائیل میں فلسطینی نوجوان کو قتل کرنے کا الزام عائد ہونے والے یہودی آباد کار کو گھر میں نظر بند رہنے کا حکم دیتے ہوئے رہا کر دیا گیا۔ اسرائیل کی ایک عدالت نے مقبوضہ مغربی کنارے کے گاؤں برقعہ میں ایک فلسطینی نوجوان کو قتل کرنے کا الزام ہونے والے دو انتہائی دائیں بازو کے سرگرم کارکنوں میں سے ایک کو رہا کر دیا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق یروشلم کی فوجداری عدالت برائے امن نے 19 سالہ فلسطینی جوان کے قتل کے سلسلے میں فیصلہ دیا ہے کہ انتہائی دائیں بازو کے سرگرم یہودی آباد کار یارید کو حراست میں لینے کے مطلوبہ دلائل نہیں مل سکے۔
بتایا گیا ہے کہ یحیل اندور نامی ایک یہودی آباد کار، جس پر اسی واقعے کے دائرہ کار میں قتل کا الزام تھا، پر شبہ تھا کہ فلسطینی کو ہلاک کرنے والی بندوق کو اس نے چلایا تھا۔ تاہم رونما ہونے والے واقعات میں اس کے سر میں پتھر لگنے کی وجہ سے وہ ہسپتال میں زیر علاج ہے لہذا فی الحال اس کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- فلسطین میں مسلح یہودی آبادکاروں کا حملہ، ایک فلسطینی جاں بحق اور متعدد زخمی
- مغربی کنارے میں یہودی آبادکاروں کے ہاتھوں ایک فلسطینی کا قتل
اسرائیل میں 2022 کے آخر میں وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی قائم کردہ مخلوط حکومت میں فلسطینیوں کے خلاف نسل پرستانہ اقدامات اور بیانات کے ساتھ پہچانے جانے والے اور یہودی آباد کاروں کے حامی انتہائی دائیں بازو کے بیزلیل سموٹریچ اور ایتامار بین گویر جیسے ناموں کی تقرری ہوئی تھی۔ 19 سالہ فلسطینی قصے جمال متان جمعہ 4 اگست کی شام مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے رملہ کے برقعہ گاؤں پر یہودی آباد کاروں کے حملوں کے دوران آباد کاروں کی فائرنگ سے ہلاک ہو گیا تھا۔ (یو این آئی)