رام اللہ: اسرائیلی فوج نے جنوبی مقبوضہ مغربی کنارے کے بیت لحم شہر پر چھاپے کے دوران ایک نابالغ فلسطینی بچے کو گولی مار کر ہلاک کر دیا ہے۔ فلسطینی وزارت صحت نے بتایا کہ چھاپے کے دوران اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ میں سینے میں گولی لگنے سے 15 سالہ فلسطینی آدم عصام عیاد شہید ہوگیا۔ یہ ہلاکت دھیشیہ پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی فوج کے چھاپے کے دوران ہوئی جو طلوع فجر سے پہلے شروع ہوئی۔ مقامی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فورسز نے چھاپے کے دوران متعدد رہائشیوں کو گرفتار بھی کیا ہے۔Israeli forces kill Palestinian teenager
فلسطین نے اس واقعے کی مذمت کی ہے۔ وزارت خارجہ کی جانب سے ایک تحریری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم اسرائیلی قابض افواج کی طرف سے بیت لحم کے جنوب میں واقع دہیشہ پناہ گزین کیمپ پر وحشیانہ حملے کے دوران شہید ہونے والے بچے عیاد کے خلاف سزائے موت کے گھناؤنے جرم کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ وزارت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک فلسطینی بچے کا قتل اسرائیل کے ماورائے عدالت قتل اور فلسطینی بچوں کو نشانہ بنانے کی کاروائی کا ایک حصہ ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بینجامن نتن یاہو کی حکومت علاقے میں کیے جانے والے تمام مظالم، جرائم اور خلاف ورزیوں کے اثرات کی ذمہ دار ہے اور اس سے اسرائیل کے قابض ریاست میں مزید جرائم کرنے کی ترغیب ملتی ہے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس کی فورسز نے ان متعدد فلسطینیوں پر فائرنگ کی جنہوں نے جھڑپوں کے دوران ان پر پتھر پھینک رہے تھے اور انھوں نے مشتبہ افراد کو نشانہ بنایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Israeli forces kill Palestinians مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں دو فلسطینی ہلاک
قابل ذکر ہے کہ تقریباً ایک سال سے جاری اسرائیلی فوجی مہم کے نتیجے میں عیاد نئے سال کے آغاز سے اسرائیل کے ہاتھوں مارا جانے والا تیسرا فلسطینی ہے۔ پیر کے روز اسرائیلی فورسز نے شمالی مقبوضہ مغربی کنارے کے جنین کے گاؤں کفر دان پر چھاپے کے دوران دو افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔
اقوام متحدہ نے 2022 کو مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے لیے 16 سالوں میں سب سے مہلک سال قرار دیا۔ اسرائیلی فورسز نے 2022 میں مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں کم از کم 171 فلسطینیوں کو ہلاک کیا، جن میں 30 سے زائد بچے بھی شامل تھے اور کم از کم 9000 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔
مارچ میں شروع ہونے والے اسرائیلیوں پر فلسطینیوں کے انفرادی حملوں کے بعد اسرائیلی فوج نے "بریک دی ویو" کے نام سے ایک مہم شروع کی، جس کے تحت مغربی کنارے خاص طور سے جنین اور نابلس میں تقریباً روزانہ چھاپے، بڑے پیمانے پر گرفتاریاں اور ہلاکتیں کی جاتی رہی۔