یروشلم: اسرائیل اور فلسطین کے درمیان مہلک تنازع دوسرے روز میں داخل ہو گیا ہے۔ اسرائیلی حکومت کے زیر ملکیت کان ٹی وی نے سرکاری حکام کے حوالے سے بتایا کہ مرنے والوں کی تعداد کم از کم 600 تک پہنچ گئی ہے، جو اسرائیل کی تاریخ کے مہلک ترین حملوں میں سے ایک ہے۔ اسرائیل کی وزارت صحت نے آج ایک بیان میں کہا کہ کم از کم 2048 افراد زخمی ہوئے جن میں سے 20 کی حالت تشویشناک ہے۔ اسرائیلی سکیورٹی کابینہ نے آج باضابطہ طور پر اعلان کیا ہے کہ اسرائیل حالت جنگ میں ہے اور آنے والے دنوں میں غزہ میں اہم فوجی آپریشن کرے گا۔
ہفتے کے روزغزہ پر کنٹرول رکھنے والے حماس نے ایک حیران کن حملے میں اسرائیل پر ہزاروں راکٹ فائر کیے۔ اسرائیلی فورسز نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے غزہ میں فضائی حملے کیے، کثیرالمنزلہ عمارتوں کو منہدم کر دیا اور حماس کے ٹھکانوں پر حملہ کیا۔ غزہ میں فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں کم از کم 313 فلسطینی جاں بحق اور 1990 زخمی ہوئے۔
فلسطینی سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ ہفتے کی رات اسرائیلی جنگی طیاروں نے ساحلی علاقوں میں مختلف مقامات پر فوجی اور شہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رکھا۔ وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے کہا کہ اسرائیل نے بغیر وارننگ کے رہائشی علاقوں پر کچھ حملے کیے جس سے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔ حماس نے پہلے اسرائیل پر راکٹوں سے حملہ کیا جس کا جواب اسرائیل نے فضائی حملوں سے دیا۔ ہفتے کے روز، فلسطینی عسکریت پسندوں نے اسرائیل پر ہزاروں راکٹ فائر کیے اور 12 سے زائد عسکریت پسند جنوبی اسرائیل میں داخل ہوئے، جس سے اسرائیل اور حماس کے درمیان جھڑپیں شروع ہو گئیں۔ (یو این آئی)
یہ بھی پڑھیں: