ETV Bharat / international

Reaction on Israel Minister's Visit Jerusalem Holy Site اسرائیلی وزیر کے مسجد الاقصیٰ میں داخلے پر مشرق وسطیٰ کا ردعمل - اسرائیلی وزیر کے مسجد الاقصیٰ میں داخلے پر ردعمل

اسرائیلی وزیر کے یروشلم کے مقدس مقام کے دورے پر مشرق وسطیٰ میں شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ اردن نے عمان میں اسرائیلی سفیر کو طلب کیا اور سخت الفاظ میں احتجاجی پیغام پہنچایا جس میں اسرائیل سے فوری طور پر اس قسم کی خلاف ورزیوں کو روکنے کا مطالبہ کیا گیا۔ Israel Minister's Visit Jerusalem Holy Site

Reaction on Israel Minister's Visit Jerusalem Holy Site
مسجد الاقصیٰ
author img

By

Published : Jan 4, 2023, 11:54 AM IST

Updated : Jan 4, 2023, 12:31 PM IST

یروشلم: اسرائیل کے قومی سلامتی کے وزیر اتامر بین گویر Itamar Ben-Gvir نے مشرقی یروشلم میں مسجد اقصی کے کمپاؤنڈ کے فلیش پوائنٹ مقدس مقام کا متنازع دورہ کیا جس کے بعد مشرق وسطیٰ مسلم ممالک کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔

سنہوا نیوز ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ فلسطینی ایوان صدر کے ترجمان نبیل ابو رودینہ نے منگل کے روز اسرائیلی وزیر بین گویر کے الاقصیٰ کے دورے کو تنقید کا نشانہ بنایا، جو تقریباً پانچ برسوں میں کسی اسرائیلی وزیر کا پہلا دورہ ہے جو 'فلسطینی عوام، عرب قوم اور عالمی برادری کے لیے ایک چیلنج ہے۔ اسرائیلی حکام کی جانب سے الاقصی میں موجودہ تاریخی اور قانونی حقیقت کو تبدیل کرنے کی کوششیں اس کی عارضی تقسیم کو برقرار رکھ کر اس کی جگہ جگہ تقسیم کر کے مسترد کر دی گئی ہیں اور یہ ناکامی سے دوچار ہیںْ انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ یروشلم اور اس کے مقدس مقامات ایک سرخ لکیر ہیں جسے عبور نہیں کیا جا سکتا۔ Israeli Minister in Al Aqsa Compound

فلسطینی وزیر اعظم محمد اشتئی Mohammed Ishtaye نے فلسطینی اتھارٹی کی ہفتہ وار کابینہ کو بتایا کہ 'بین گویر کا مسجد اقصیٰ کے احاطے میں داخل ہونا جو کہ اسلام کا تیسرا مقدس مقام ہے، فلسطینی عوام کے جذبات کے لیے ایک سنگین چیلنج ہے۔

غزہ کی پٹی کے حکمراں گروپ حماس کے ترجمان حازم قاسم Hazem Qassemنے ایک بیان میں اسرائیلی وزیر کے دورے کی مذمت کی اور اسے 'صیہونی غاصبانہ جارحیت کا تسلسل' قرار دیتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ فلسطینی عوام 'اپنے مقدس مقامات اور مسجد اقصیٰ کا دفاع جاری رکھیں گے۔'

اسرائیلی وزیر کے مسجد الاقصیٰ کے احاطے میں داخلے کے معاملے میں اردن نے عمان میں اسرائیلی سفیر کو طلب کیا اور اسرائیل سے فوری طور پر اس قسم کی خلاف ورزیوں کو روکنے کا مطالبہ کیا گیا۔

اردن کی وزارت خارجہ کے ترجمان سنان مجالی Sinan Majali نے ایک بیان میں کہا کہ 'ایک اسرائیلی وزیر کی طرف سے مسجد الاقصی کے احاطے میں داخل ہونا اور مسجد کے تقدس کو پامال کرنا قابل مذمت اور اشتعال انگیز عمل ہے اور یہ بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

مصری وزارت خارجہ نے سارائیلی وزیر بین گویر کے الاقصیٰ کے احاطے کے دورے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے یروشلم میں قانونی اور تاریخی حیثیت کی خلاف ورزی کرنے والے یکطرفہ اقدامات کو مکمل طور پر مسترد کرنے پر زور دیا۔

لبنان وزارت خارجہ نے بین گویر کے دورے کو 'مسجد اقصیٰ کے تقدس کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے مذمت کی جو کہ اسرائیلی حکومت کی طرف سے فلسطینی عوام اور ان کے حقوق اور مقدسات کے حوالے سے اختیار کی گئی انتہا پسندانہ پالیسیوں کی سمت کی نشاندہی کرتا ہے'۔

اس کے علاوہ اسرائیلی وزیر کے یروشلم میں مقدس مقام کے دورے کے خلاف خلیجی ممالک سے بھی شدید مذمت کی آوازیں بلند ہوئیں۔

بن گویر کی طرف سے اشتعال انگیز کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے سعودی وزارت خارجہ نے کہا کہ اسرائیلی طرز عمل بین الاقوامی امن کی کوششوں اور مذہبی مقدسات کے احترام کے حوالے سے بین الاقوامی اصولوں کو نقصان پہنچاتے ہیں'۔

متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے بھی بین گویر کے "مسجد اقصیٰ کے احاطے میں داخلے کی شدید مذمت کی اور اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ مقدس مقام پر 'سنگین اور اشتعال انگیز خلاف ورزیوں کو روکے'۔ متحدہ عرب امارات نے 2020 میں اسرائیل کے ساتھ معمول کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

قطر اور عمان دونوں نے انتہائی دائیں بازو کے اسرائیلی وزیر کے دورے کو بین الاقوامی قوانین اور تمام مسلمانوں کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی۔ دونوں خلیجی ممالک کی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ الگ الگ بیانات میں اسرائیلی وزیر کے متنازع دورے پر اعتراض کیا گیا۔

دریں اثنا ایرانی وزارت خارجہ نے مسجد اقصیٰ کے احاطے میں بین گویر کے دورے کو مقدس مقام کی توہین اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔ ایرانی وزارت کے ترجمان ناصر کنانی نے وزارت کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ایک بیان میں نئی ​​سخت گیر اسرائیلی حکومت کی مہم جوئی اور اشتعال انگیز اقدامات کے خلاف انتباہ کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی حرکتیں دنیا کے مسلمانوں کی اقدار توہین کے مترادف ہیں۔

ترکی، جس نے برسوں کی کشیدگی کے بعد 2022 میں اسرائیل کے ساتھ اپنے مکمل سفارتی تعلقات بحال کیے، نے بھی بین گویر کے 'اشتعال انگیز دورے' کی مذمت کی۔ ترک وزارت خارجہ نے کہا کہ اس نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ اس طرح کی اشتعال انگیزیوں کو روکنے کے لیے ذمہ داری سے کام کرے جو یروشلم میں مقدس مقامات کی حیثیت اور تقدس کو پامال کرے اور خطے میں کشیدگی کو بڑھا دے۔

ان تمام مذمت اور اعتراضات کے درمیان جواب دیتے ہوئے، اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو، جو سب سے طویل عرصے تک رہنے والے اسرائیلی رہنما ہیں اور گزشتہ سال نومبر میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں کامیابی کے بعد اقتدار میں واپس آئے ہیں، نے اپنے دفتر سے جاری کردہ ایک بیان میں اس بات کی تصدیق کی کہ وہ مسجد الاقصیٰ کے احاطے میں 'اسٹیٹس کیو' کو سختی سے برقرار رکھنے کے عزم کا اظہار کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزراء کی جانب سے سائٹ کے دورے کو 'اسٹیٹس کیو میں تبدیلی' نہیں سمجھا جاتا۔

مسجد الاقصیٰ کے احاطے میں داخل ہونے والے اسرائیلی وزیر بین گویر ایک انتہائی قوم پرست کے طور پر جانے جاتے ہیں اور انہوں نے گزشتہ ہفتے ہی اسرائیل کے قومی سلامتی کے وزیر کے طور پر حلف لیا جب نیتن یاہو کی نئی انتہائی دائیں بازو کی مخلوط حکومت نے اقتدار سنبھالا۔

واضح رہے کہ مسجد اقصیٰ کے احاطے کو، جو یہودیوں کے نزدیک مقدس ترین مقام کے طور پر جانا جاتا ہے، مسلمانوں کے نزدیک ان کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔ اس مقدس مقام کا انتظام سنہ 1948 سے یروشلم اسلامی وقف، اردن کے ایک ادارے کے پاس ہے۔ اسرائیل اور اردن کے درمیان 1967 کے معاہدے کے تحت غیر مسلم احاطے کا دورہ کر سکتے ہیں لیکن وہاں عبادت کرنے پر پابندی ہے۔

یروشلم: اسرائیل کے قومی سلامتی کے وزیر اتامر بین گویر Itamar Ben-Gvir نے مشرقی یروشلم میں مسجد اقصی کے کمپاؤنڈ کے فلیش پوائنٹ مقدس مقام کا متنازع دورہ کیا جس کے بعد مشرق وسطیٰ مسلم ممالک کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔

سنہوا نیوز ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ فلسطینی ایوان صدر کے ترجمان نبیل ابو رودینہ نے منگل کے روز اسرائیلی وزیر بین گویر کے الاقصیٰ کے دورے کو تنقید کا نشانہ بنایا، جو تقریباً پانچ برسوں میں کسی اسرائیلی وزیر کا پہلا دورہ ہے جو 'فلسطینی عوام، عرب قوم اور عالمی برادری کے لیے ایک چیلنج ہے۔ اسرائیلی حکام کی جانب سے الاقصی میں موجودہ تاریخی اور قانونی حقیقت کو تبدیل کرنے کی کوششیں اس کی عارضی تقسیم کو برقرار رکھ کر اس کی جگہ جگہ تقسیم کر کے مسترد کر دی گئی ہیں اور یہ ناکامی سے دوچار ہیںْ انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ یروشلم اور اس کے مقدس مقامات ایک سرخ لکیر ہیں جسے عبور نہیں کیا جا سکتا۔ Israeli Minister in Al Aqsa Compound

فلسطینی وزیر اعظم محمد اشتئی Mohammed Ishtaye نے فلسطینی اتھارٹی کی ہفتہ وار کابینہ کو بتایا کہ 'بین گویر کا مسجد اقصیٰ کے احاطے میں داخل ہونا جو کہ اسلام کا تیسرا مقدس مقام ہے، فلسطینی عوام کے جذبات کے لیے ایک سنگین چیلنج ہے۔

غزہ کی پٹی کے حکمراں گروپ حماس کے ترجمان حازم قاسم Hazem Qassemنے ایک بیان میں اسرائیلی وزیر کے دورے کی مذمت کی اور اسے 'صیہونی غاصبانہ جارحیت کا تسلسل' قرار دیتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ فلسطینی عوام 'اپنے مقدس مقامات اور مسجد اقصیٰ کا دفاع جاری رکھیں گے۔'

اسرائیلی وزیر کے مسجد الاقصیٰ کے احاطے میں داخلے کے معاملے میں اردن نے عمان میں اسرائیلی سفیر کو طلب کیا اور اسرائیل سے فوری طور پر اس قسم کی خلاف ورزیوں کو روکنے کا مطالبہ کیا گیا۔

اردن کی وزارت خارجہ کے ترجمان سنان مجالی Sinan Majali نے ایک بیان میں کہا کہ 'ایک اسرائیلی وزیر کی طرف سے مسجد الاقصی کے احاطے میں داخل ہونا اور مسجد کے تقدس کو پامال کرنا قابل مذمت اور اشتعال انگیز عمل ہے اور یہ بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

مصری وزارت خارجہ نے سارائیلی وزیر بین گویر کے الاقصیٰ کے احاطے کے دورے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے یروشلم میں قانونی اور تاریخی حیثیت کی خلاف ورزی کرنے والے یکطرفہ اقدامات کو مکمل طور پر مسترد کرنے پر زور دیا۔

لبنان وزارت خارجہ نے بین گویر کے دورے کو 'مسجد اقصیٰ کے تقدس کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے مذمت کی جو کہ اسرائیلی حکومت کی طرف سے فلسطینی عوام اور ان کے حقوق اور مقدسات کے حوالے سے اختیار کی گئی انتہا پسندانہ پالیسیوں کی سمت کی نشاندہی کرتا ہے'۔

اس کے علاوہ اسرائیلی وزیر کے یروشلم میں مقدس مقام کے دورے کے خلاف خلیجی ممالک سے بھی شدید مذمت کی آوازیں بلند ہوئیں۔

بن گویر کی طرف سے اشتعال انگیز کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے سعودی وزارت خارجہ نے کہا کہ اسرائیلی طرز عمل بین الاقوامی امن کی کوششوں اور مذہبی مقدسات کے احترام کے حوالے سے بین الاقوامی اصولوں کو نقصان پہنچاتے ہیں'۔

متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے بھی بین گویر کے "مسجد اقصیٰ کے احاطے میں داخلے کی شدید مذمت کی اور اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ مقدس مقام پر 'سنگین اور اشتعال انگیز خلاف ورزیوں کو روکے'۔ متحدہ عرب امارات نے 2020 میں اسرائیل کے ساتھ معمول کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

قطر اور عمان دونوں نے انتہائی دائیں بازو کے اسرائیلی وزیر کے دورے کو بین الاقوامی قوانین اور تمام مسلمانوں کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی۔ دونوں خلیجی ممالک کی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ الگ الگ بیانات میں اسرائیلی وزیر کے متنازع دورے پر اعتراض کیا گیا۔

دریں اثنا ایرانی وزارت خارجہ نے مسجد اقصیٰ کے احاطے میں بین گویر کے دورے کو مقدس مقام کی توہین اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔ ایرانی وزارت کے ترجمان ناصر کنانی نے وزارت کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ایک بیان میں نئی ​​سخت گیر اسرائیلی حکومت کی مہم جوئی اور اشتعال انگیز اقدامات کے خلاف انتباہ کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی حرکتیں دنیا کے مسلمانوں کی اقدار توہین کے مترادف ہیں۔

ترکی، جس نے برسوں کی کشیدگی کے بعد 2022 میں اسرائیل کے ساتھ اپنے مکمل سفارتی تعلقات بحال کیے، نے بھی بین گویر کے 'اشتعال انگیز دورے' کی مذمت کی۔ ترک وزارت خارجہ نے کہا کہ اس نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ اس طرح کی اشتعال انگیزیوں کو روکنے کے لیے ذمہ داری سے کام کرے جو یروشلم میں مقدس مقامات کی حیثیت اور تقدس کو پامال کرے اور خطے میں کشیدگی کو بڑھا دے۔

ان تمام مذمت اور اعتراضات کے درمیان جواب دیتے ہوئے، اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو، جو سب سے طویل عرصے تک رہنے والے اسرائیلی رہنما ہیں اور گزشتہ سال نومبر میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں کامیابی کے بعد اقتدار میں واپس آئے ہیں، نے اپنے دفتر سے جاری کردہ ایک بیان میں اس بات کی تصدیق کی کہ وہ مسجد الاقصیٰ کے احاطے میں 'اسٹیٹس کیو' کو سختی سے برقرار رکھنے کے عزم کا اظہار کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزراء کی جانب سے سائٹ کے دورے کو 'اسٹیٹس کیو میں تبدیلی' نہیں سمجھا جاتا۔

مسجد الاقصیٰ کے احاطے میں داخل ہونے والے اسرائیلی وزیر بین گویر ایک انتہائی قوم پرست کے طور پر جانے جاتے ہیں اور انہوں نے گزشتہ ہفتے ہی اسرائیل کے قومی سلامتی کے وزیر کے طور پر حلف لیا جب نیتن یاہو کی نئی انتہائی دائیں بازو کی مخلوط حکومت نے اقتدار سنبھالا۔

واضح رہے کہ مسجد اقصیٰ کے احاطے کو، جو یہودیوں کے نزدیک مقدس ترین مقام کے طور پر جانا جاتا ہے، مسلمانوں کے نزدیک ان کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔ اس مقدس مقام کا انتظام سنہ 1948 سے یروشلم اسلامی وقف، اردن کے ایک ادارے کے پاس ہے۔ اسرائیل اور اردن کے درمیان 1967 کے معاہدے کے تحت غیر مسلم احاطے کا دورہ کر سکتے ہیں لیکن وہاں عبادت کرنے پر پابندی ہے۔

Last Updated : Jan 4, 2023, 12:31 PM IST

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.