ETV Bharat / international

India on Attacks in Mogadishu بھارت نے موغادیشو میں دہشت گردانہ حملوں کی مذمت کی

author img

By

Published : Oct 30, 2022, 10:21 PM IST

بھارت نے اتوار کو صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں دہشت گردانہ حملوں کی شدید مذمت کی جس میں کم از کم 100 افراد ہلاک ہوئے اور بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ تمام شکلوں میں دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے متحد ہوں۔ India on Attacks in Mogadishu

India condemns terrorist attacks in Mogadishu
بھارت نے موغادیشو میں دہشت گردانہ حملوں کی مذمت کی

نئی دہلی: بھارت نے صومالیہ کے دارلحکومت موغادیشو میں 29 اکتوبر کو ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کی شدید مذمت کی ہے جس میں متعدد معصوم جانیں گئیں۔ وزارت خارجہ کی پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ہم متاثرین کے اہل خانہ کے ساتھ دلی تعزیت کرتے ہیں اور دوہرے دھماکوں میں زخمی ہونے والوں کی جلد صحت یابی کی دعا کرتے ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ حملہ ایک بار پھر عالمی برادری کو یاد دلاتا ہے کہ وہ دہشت گردی کی تمام شکلوں اور مظاہر سے نمٹنے کے لیے متحد ہوں، کیونکہ یہ بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے سب سے بڑے خطرات میں سے ایک ہے۔India on Attacks in Mogadishu

صومالیہ کے صدر حسن شیخ محمد نے کہا کہ ہفتے کے روز موغادیشو کے ایک پرہجوم جنکشن پر ہونے والے دو کار بم دھماکوں میں کم از کم 100 افراد ہلاک اور 300 سے زائد زخمی ہو گئے، انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ ہلاکتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ صومالیہ کی حکومت نے ان دھماکوں کے لیے القاعدہ سے منسلک الشباب شدت پسند گروپ کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے، جو اکثر دارالحکومت کو نشانہ بناتا ہے۔

صومالی صدر حسن شیخ محمد نے ٹویٹر پر لکھا، "اخلاقی طور پر دیوالیہ اور مجرم الشباب گروپ کی طرف سے معصوم لوگوں پر کا ظالمانہ اور بزدلانہ دہشت گردانہ حملہ ہماری حوصلہ شکنی نہیں کر سکتا لیکن ان کو ہمیشہ کے لیے شکست دینے کے ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرے گا۔ اس حملے کی ذمہ داری فوری طور پر کسی نے قبول نہیں کی تھی، لیکن انتہا پسند گروپ الشباب نے دیگر حالیہ حملوں کا کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Car Bomb Blast in Somalia صومالیہ کار بم دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد سو سے تجاوز

الشباب صومالیہ کی اب معدوم اسلامی عدالتوں کی یونین کے ریڈیکل یوتھ ونگ کے طور پر ابھرا، جس نے 2006 میں موغادیشو کو کنٹرول کیا تھا۔ اس کے بعد ایتھوپیا کی افواج نے انھوں وہاں سے باہر نکالا۔ الشباب سعودی عرب سے متاثر اسلام کے وہابی ورژن کی حمایت کرتا ہے، جبکہ زیادہ تر صومالی صوفی ہیں۔ اس نے اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں شریعت کا ایک سخت ورژن نافذ کیا ہے، جس میں زنا کے الزام میں خواتین کو سنگسار کرنا اور چوروں کے ہاتھ کاٹنا شامل ہیں۔

امریکہ اور برطانیہ دونوں نے اسے دہشت گرد گروپ کے طور پر کالعدم قرار دیا ہے۔ ایسی متعدد رپورٹس سامنے آئی ہیں کہ الشباب نے دوسرے عسکریت پسند گروپوں، جیسے نائیجیریا میں بوکو حرام اور القاعدہ کے ساتھ کچھ روابط قائم کیے ہیں۔

صومالیہ کو طویل عرصے سے ایک ناکام یا کمزور ریاست کہا جاتا رہا ہے جس نے انسداد دہشت گردی کی بین الاقوامی کارروائیوں کی سب سے بڑی ناکامی دیکھی ہے۔ صومالیہ میں 20 سال سے زیادہ عرصے سے کوئی موثر قومی حکومت نہیں ہے، جس کے دوران ملک کا بیشتر حصہ جنگ زدہ رہا ہے۔ الشباب نے لوگوں کی حفاظت کا وعدہ کر کے حمایت حاصل کی، لیکن اس کی ساکھ اس وقت گر گئی جب اس نے 2011 کی خشک سالی اور قحط سے نمٹنے کے لیے مغربی خوراک کی امداد کو مسترد کر دیا۔

2022 میں صومالیہ میں قانون سازی اور صدارتی انتخابات کی کامیاب تکمیل کے بعد اقتدار کی پرامن منتقلی ہوئی۔ حالیہ برسوں میں، بین الاقوامی انسداد دہشت گردی کے اقدامات کے باوجود، الشباب کی طاقت میں اضافہ ہوا ہے، جس نے صومالیہ میں انسانی بحران اور ہمسایہ ممالک میں سیکورٹی کے بحرانوں کا فائدہ اٹھایا ہے۔

نئی دہلی: بھارت نے صومالیہ کے دارلحکومت موغادیشو میں 29 اکتوبر کو ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کی شدید مذمت کی ہے جس میں متعدد معصوم جانیں گئیں۔ وزارت خارجہ کی پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ہم متاثرین کے اہل خانہ کے ساتھ دلی تعزیت کرتے ہیں اور دوہرے دھماکوں میں زخمی ہونے والوں کی جلد صحت یابی کی دعا کرتے ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ حملہ ایک بار پھر عالمی برادری کو یاد دلاتا ہے کہ وہ دہشت گردی کی تمام شکلوں اور مظاہر سے نمٹنے کے لیے متحد ہوں، کیونکہ یہ بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے سب سے بڑے خطرات میں سے ایک ہے۔India on Attacks in Mogadishu

صومالیہ کے صدر حسن شیخ محمد نے کہا کہ ہفتے کے روز موغادیشو کے ایک پرہجوم جنکشن پر ہونے والے دو کار بم دھماکوں میں کم از کم 100 افراد ہلاک اور 300 سے زائد زخمی ہو گئے، انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ ہلاکتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ صومالیہ کی حکومت نے ان دھماکوں کے لیے القاعدہ سے منسلک الشباب شدت پسند گروپ کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے، جو اکثر دارالحکومت کو نشانہ بناتا ہے۔

صومالی صدر حسن شیخ محمد نے ٹویٹر پر لکھا، "اخلاقی طور پر دیوالیہ اور مجرم الشباب گروپ کی طرف سے معصوم لوگوں پر کا ظالمانہ اور بزدلانہ دہشت گردانہ حملہ ہماری حوصلہ شکنی نہیں کر سکتا لیکن ان کو ہمیشہ کے لیے شکست دینے کے ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرے گا۔ اس حملے کی ذمہ داری فوری طور پر کسی نے قبول نہیں کی تھی، لیکن انتہا پسند گروپ الشباب نے دیگر حالیہ حملوں کا کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: Car Bomb Blast in Somalia صومالیہ کار بم دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد سو سے تجاوز

الشباب صومالیہ کی اب معدوم اسلامی عدالتوں کی یونین کے ریڈیکل یوتھ ونگ کے طور پر ابھرا، جس نے 2006 میں موغادیشو کو کنٹرول کیا تھا۔ اس کے بعد ایتھوپیا کی افواج نے انھوں وہاں سے باہر نکالا۔ الشباب سعودی عرب سے متاثر اسلام کے وہابی ورژن کی حمایت کرتا ہے، جبکہ زیادہ تر صومالی صوفی ہیں۔ اس نے اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں شریعت کا ایک سخت ورژن نافذ کیا ہے، جس میں زنا کے الزام میں خواتین کو سنگسار کرنا اور چوروں کے ہاتھ کاٹنا شامل ہیں۔

امریکہ اور برطانیہ دونوں نے اسے دہشت گرد گروپ کے طور پر کالعدم قرار دیا ہے۔ ایسی متعدد رپورٹس سامنے آئی ہیں کہ الشباب نے دوسرے عسکریت پسند گروپوں، جیسے نائیجیریا میں بوکو حرام اور القاعدہ کے ساتھ کچھ روابط قائم کیے ہیں۔

صومالیہ کو طویل عرصے سے ایک ناکام یا کمزور ریاست کہا جاتا رہا ہے جس نے انسداد دہشت گردی کی بین الاقوامی کارروائیوں کی سب سے بڑی ناکامی دیکھی ہے۔ صومالیہ میں 20 سال سے زیادہ عرصے سے کوئی موثر قومی حکومت نہیں ہے، جس کے دوران ملک کا بیشتر حصہ جنگ زدہ رہا ہے۔ الشباب نے لوگوں کی حفاظت کا وعدہ کر کے حمایت حاصل کی، لیکن اس کی ساکھ اس وقت گر گئی جب اس نے 2011 کی خشک سالی اور قحط سے نمٹنے کے لیے مغربی خوراک کی امداد کو مسترد کر دیا۔

2022 میں صومالیہ میں قانون سازی اور صدارتی انتخابات کی کامیاب تکمیل کے بعد اقتدار کی پرامن منتقلی ہوئی۔ حالیہ برسوں میں، بین الاقوامی انسداد دہشت گردی کے اقدامات کے باوجود، الشباب کی طاقت میں اضافہ ہوا ہے، جس نے صومالیہ میں انسانی بحران اور ہمسایہ ممالک میں سیکورٹی کے بحرانوں کا فائدہ اٹھایا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.